بولی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 دیدہ و دل۔۔۔ندا ایلی
  آج اس نے شائد پہلی بار خود سے ہی اک جملہ بنایا تھا۔۔ اس نے کیا کہا تھا ؟کوئی نہیں سمجھ پایا تھا۔ اس کی زبان توتلی اور الفاظ ٹوٹے پھوٹے تھے۔۔ وہ بہت سی چیزوں کے ایسے ہی نام لینے لگا تھا۔ جن سے عام طور پر ان چیزوں کو نہیں پکارا جاتا۔ سب لوگ ہنس رہے تھے۔ اس کے جملے کی بناوٹ پر۔۔ اس کی نہ سمجھ آنے والی بولی پر۔ وہ سمجھ رہے تھے کہ وہ بس یونہی کوئی بے تکی بے مطلب سی بات کر رہا ہے۔۔ وہ خاموشی اور حیرت سے سب کو اپنے اوپر ہنستے ہوئے دیکھ رہا تھا۔۔۔۔ لیکن میں سمجھ چکی تھی کہ اسے اپنی ایک خاص کھلونا گاڑی چاہئیے۔۔ وہ اپنے چاروں طرف نظر آنے والے دانتوں کوحیرت سے دیکھے جا رہا تھا۔۔ اور پھر میں جوں ہی اس کی کھلونا گاڑی لے کر آئی تو وہ بھاگ کر میری طرف آ یا۔۔۔ اور گاڑی کو دیکھ کر کھلکھلا کر ہنسنے لگا۔۔۔ میں چیزیں سمیٹنے کیلئے مڑی تو وہ مجھ سے لپٹ گیا۔۔۔ میں نے اس کی آنکھوں میں دیکھا اور ایسے محسوس ہوا جیسے وہ کہہ رہا ہو۔۔۔ صرف تم مجھے سمجھ پائی ماں۔۔۔میں نے اسے باہہوں میں بھر لیا۔

ای پیپر دی نیشن