تباہ ہونے والی آبدوز ’ٹائٹن‘ کے سابق کپتان کے ساتھ اسی آبدوز پر کیا حادثہ پیش آیا

گذشتہ ہفتے ٹائی ٹینک جہاز کےملبےکی سیر کے لیے جانے والی آبدوز "ٹائٹن" کے سانحے کے بعد اس حادثے کی کچھ حیران کن تفصیلات سامنے آئی ہیں۔خیال رہے کہ جون کے آخری ایام میں پیش آنے والے اس سانحے میں آبدوز ’ٹائٹن‘ میں سوار دو پاکستانیوں سمیت پانچ افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔نیویارک پوسٹ کی تازہ رپورٹ کے مطابق پچھلے سمندری سفر کے دوران’ٹائٹن‘ کے ایک سابق کمانڈر نے اس پر اپنا کنٹرول کھو دیا تھا جس کی وجہ سے وہ آبدوز گھومنےلگی تھی اس میں موجود مسافرکئی گھنٹے تک خوف کے عالم میں رہے تھے۔"آبدوز کے اندر فلمائی گئی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ یہ کنٹرول سے باہر ہوتی ہوئی دکھائی دیتی ہے جب پانچ رکنی عملہ سطح سمندر سے 12,500 فٹ نیچے غوطہ لگا رہا تھا۔ آبدوز کے کمانڈر سکاٹ گریفتھس نے کہا کہ "ہمیں ایک مسئلہ درپیش ہے۔"سنہ 2022 میں ’بی بی سی‘ کی ایک دستاویزی فلم کے ایک کلپ نے انکشاف کیا کہ جب ٹائٹن کے تھرسٹرز فیل ہونے لگے تو عملہ ٹائٹینک کے ملبے سے 300 میٹر دور تھا۔گریفتھس کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ "آبدوز میں کوئی گڑ بڑ ہوئی ہے اور میں ایک ہی جگہ گھوم رہا ہوں "۔اس کے علاوہ ٹائٹن کے تھرسٹرز[پشرز] میں سے ایک مبینہ طور پرغلط طریقے سے نصب کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے کچھ ایک سمت میں زور دے رہے تھے اور بعض دیگر مخالف سمت میں گھوم رہے تھے جس کے نتیجے میں آبدوز دائرے میں گھوم رہی تھی۔

دستاویزی فلم میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ گھبرائے ہوئے عملے کے ارکان کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑا۔ اس دوران اوشین گیٹ کے سی ای او نے مدر شپ سے مسئلہ حل کرنے کے لیے کام کیا۔مسافر رینیتا روجاس نے ’بی بی سی‘ کو بتایا کہ "آپ جانتے ہیں کہ میں کیا سوچ رہی تھی، ہم لفظی طور پر ٹائی ٹینک سے 300 میٹر دورتھے لیکن ہم اسے نہیں دیکھ پاتے تھے۔ صرف ایک ہی چیز ہے جو ہم کرتے تھے"۔فوٹیج میں پریشان روجاس کو اپنے سر کو اپنے ہاتھوں میں تھامے ہوئے بھی دکھایا گیا جبکہ عملہ ویڈیو گیم کنٹرول کو دوبارہ پروگرام کرنے پر کام کر رہا تھا جو آبدوز کی نقل و حرکت کا انتظام کرتا ہے۔مسافر نے مزید کہا کہ "ہم بہت خوش تھے کہ ہم نے سوچا کہ آگے کیسے چلنا ہے۔" "ہم نے آبدوز کے اندر تالیاں بجانا شروع کر دیں اور کہا کہ ہاں ہم جا سکتے ہیں۔"ایک مسافر ’اوسین فیننگ‘نے کہا کہ "میں سوچ رہا تھا کہ 'نہیں مجھے مت بتائیں کہ ہم ٹائی ٹینک سے 300 میٹر کے فاصلے پر ہیں، ہمیں چھت تک جانا ہے۔'غوطہ خوری سے پہلے عملے کو خبردار کیا گیا تھا کہ آبدوز "تجرباتی مشن پر" ہے اور خطرناک ہے۔ اس وقت اس مہم کے لیے ایک ٹکٹ کی قیمت ایک سواری کی اڑھائی لاکھ ڈالر تھی۔قابل ذکر ہے کہ 18 جون کو سیاحتی آبدوز "ٹائٹن" کا عملہ اس وقت لاپتہ ہو گیا تھا جب وہ آبدوز "ٹائی ٹینک" کے ملبے کی طرف سمندر میں اتر رہی تھی۔ اس میں اس سفر کا اہتمام کرنے والی کمپنی کے سربراہ اسٹاکٹن رش اور پاکستانی نژاد کروڑ پتی شہزادہ داؤد اور ان کے صاحب زادے سلیمان ، برطانوی ارب پتی ہمیش ہارڈنگ اور ایکسپلورر فرانسیسی پال ہنری نرگولیٹ اس میں سوار تھے۔بعد ازاں اعلان کیا گیا کہ یہ آبدوز بحر اوقیانوس کی گہرائی میں پھٹ گئی تھی جس سے اس کے تمام مسافر ہلاک ہوگئے تھے۔ اس کا ملبہ نکال لیا گیا تھا اور اس تباہ کن حادثے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن