لاہور: حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ سے پاکستان میں ہونے والی مون سون کی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے آٹھ بچوں سمیت کم از کم 50 افراد ہلاک ہو گئے۔موسم گرما میں آنے والا مون سون ہر سال جون اور ستمبر کے درمیان جنوبی ایشیا میں اپنی سالانہ بارش کا 70-80 فیصد لاتا ہے۔مون سون لاکھوں کسانوں کی روزی روٹی اور تقریباً دو ارب آبادی والے خطہ میں غذائی تحفظ کے لیے بہت ضروری ہے. مگر اس کے سبب لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب بھی آتا ہے۔اے ایف پی کے مطابق ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ایک قومی اہلکار کے حوالے سے بتایا گیا کہ 25 جون کو مون سون کے آغاز سے لے کر اب تک پورے پاکستان میں بارش سے مختلف واقعات میں پچاس افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جبکہ 87 افراد زخمی ہوئے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، زیادہ تر اموات مشرقی پنجاب صوبے میں ہوئیں، اور ان کی بنیادی وجہ بجلی کا کرنٹ لگنے اور چھتیں گرنا تھیں۔ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال احمد فیضی کے مطابق، شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں، جمعرات کو شانگلہ ضلع میں مٹی کے تودے گرنے سے آٹھ بچے جاں بحق ہوگئے۔ ریسکیو اہلکار اب بھی ملبے میں پھنسے دیگر بچوں کی تلاش کر رہے ہیں۔پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں حکام نے بتایا کہ بدھ کے روز ریکارڈ توڑ بارش ہوئی. جس سے سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل ہو گئیں۔محکمہ موسمیات نے آنے والے دنوں میں ملک بھر میں مزید موسلادھار بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔صوبے کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے جمعہ کو کہا کہ وہ آبی گزرگاہوں کے ساتھ رہنے والے لوگوں کو منتقل کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔