حماس جنگ بندی مطالبے سے دستبردار، یرغمالیوں کی رہائی کا امریکی منصوبہ قبول

 غزہ؍ اتل ابیب (نیٹ نیوز+ این این آئی) درندہ صفت اسرائیلی فوج نے 24 گھنٹوں کے دوران شجاعیہ، رفح، جبالیہ اور شمالی غزہ سمیت 50 مقامات پر فضائی حملے کر دئیے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق خان یونس میں رہائشی عمارتوں اور نصیر ہسپتال پر گولہ باری سے 58 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ نصیرت کیمپ پر حملے میں فلسطینی صحافی امجد اور ان کی اہلیہ شہید ہو گئے۔ جس میں متعدد افراد کی حالت نازک ہے۔ جنگ میں اب تک مجموعی طور پر 38 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔ دوسری جانب فلسطینی جہادی تحریک حماس اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے غزہ میں پیشگی جنگ بندی کے اپنے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئی اور قیدیوں کی رہائی کیلئے مذاکرات سے متعلق امریکی تجویز کو قبول کر لیا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس نے غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے طے پانے والے سمجھوتے کے پہلے مرحلے کے تحت اسرائیلی فوجیوں سمیت تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت شروع کرنے کی امریکی تجویز کو قبول کر لیا۔ حماس کے ایک سینئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حماس اپنے اس مطالبے سے دست بردار ہوگئی ہے کہ پہلے اسرائیل مستقل جنگ بندی کا معاہدہ کرے، پھر قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ بین الاقوامی سطح پر ثالثی کوششوں میں شامل فلسطینی عہدیدار نے بتایا کہ اگر اسرائیل یہ تجویز قبول کرلے تو فریم ورک معاہدہ ہو جائے گا جس کے نتیجے میں غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان9 ماہ سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اسرائیل کی مذاکراتی ٹیم میں شامل اعلی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اب معاہدہ طے پانے کا حقیقی موقع ہے، کیونکہ اس سے قبل اسرائیل جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے لیے حماس کی تمام شرائط کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مسترد کرتا رہا ہے۔ غزہ میں غیر ملکی فوج کی تعیناتی کو مسترد کر دیا۔ مذاکرات میں پیشرفت کے پس منظر میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع یو کے ولیگنٹ میں اختلافات کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں ملوث اسرائیلی حکام پر پابندی لگانے کا مطالبہ اور غزہ کے مظاہرین تک فوری امداد فراہمی کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ اسرائیلی میڈیا چینل 12 نیوز کے سروے میں 68 فیصد نے کہا اسرائیل فتح سے بہت دور ہے، یرغمالیوں کی واپسی زیادہ ضروری ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن