لاہور (کامرس رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے ایف پی سی سی آئی کی تقریب سے خطاب کرتے کہا ہے کہ ہمار ے ذخائر نو ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں کہا جا رہا تھا ڈالر ساڑھے تین سو روپے کا ہو جائے گا نان فائلر کی اصلاح کو ختم کرنا ہے ہم اگلے تین سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی 30 فیصد پر لیکر جائیں گے ڈسکوز کو ٹھیک نہ کیا تو بجلی کی قیمتیں اسی طرح بڑھتی جائیں گی ملک میں بیرونی سرمایہ کاری آ رہی ہے جتنے اہم بیرونی سرمایہ کار ہیں اتنے ہی اہم اندرونی سرمایہ کاری ہیں بجٹ میں تاجروں کو جو دقت آئی ہے ان کی گزارشات کو ضرور دیکھیں گے ہمیں بجٹ کو وسیع تناظر میں دیکھنا چاہئے تاجروں پر ٹیکس کا ہر صورت اطلاق ہوگا ہم اصلاحات کرکے بہتری لائے گے میری ذاتی رائے میں پالیسی ریٹ کو بتدریج کم ہونا چاہئے پنشن حکومت پر بہت بڑا بوجھ ہے اخراجات میں کمی ناکارہ محکموں کو بند کرنے سے ہو گی سب تسلیم کرتے ہیں مگر کہتے ہیں ہم پر ٹیکس نہ لگائیں ہم نے پی ایس ڈی پی کو کم کیا ہے۔ نگران حکومت کے اقدامات نے نئی حکومت کی بہت مدد کی سرمایہ کاروں کے تمام بقایا جات ادا کر دیئے ہیں جو وزارتیں صوبوں کو منتقل ہو چکیں وفاق میں ان کو بند کرنا چاہئے۔ وزیر مملکت برائے خزانہ و توانائی علی پرویز ملک نے کہاکہ بزنس کمیونٹی کو یقین دلایا کہ جیسے فزیکل سپیس نکلے گی تو بزنس کمیونٹی کو ریلیف دیں گے۔45لاکھ نئے ٹیکس پیر کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے گا۔تنخواہ دار طبقہ اور دودھ پر ٹیکس لگانا کس بھی حکومت کے لئے بہت مشکل فیصلے ہیں۔ایف پی سی سی آئی کے قائمقام صدر ثاقب فیاض مگوں،سابق نگران وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز، ریجنل چیئرمین و نائب صدر ذکی اعجاز، سابق نگراں صوبائی وزیر ایس ایم تنویر، نائب صدرو آصف انعام،قرۃ العین اور طارق جدون نے کہاکہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کو فوری منسوخ کیا جائے۔بجلی کے ریٹ کی وجہ سے صنعتکار پریشان ہے۔بجلی کا ریٹ کم کردیں تو ہم 6بلین ایکسپورٹ بڑھا کر دیں گے۔20سال کے لئے انڈسٹری پالیسی دی جائے ہم ایشن ٹائیگر کا خواب پوراکرکے دیں گے۔شرح سود کو کم کیا جائے۔بجلی کو 9سینٹ اور شرح سود 15فیصد پر لے کر جائیں۔صنعتکار ملک کے محافظ ہیں۔20فیصد شرح سود پر کاروبار ممکن نہیں ہے۔ ایکسپورٹ کے لئے سازگار ماحول دیا جائے،ایکسپورٹ کو فروغ دے کر ہی ملک کا قرضہ اتارا جا سکتا ہے۔