لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کی خوش بختی 

لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی پاکستان کے دل لاہور میں تعلیم نسواں کا معتبر ادارہ ہے جس میں داخلہ لینے کی خواہش ہر طالبہ کے دل میں موج زن نظر آتی ہے۔ کسی تعلیمی ادارے کی ساکھ کا ایک پیمانہ اس کا میرٹ بھی ہوتا ہے۔ لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی میں دستیاب تعلیمی سہولتوں اور معیار کے پیش نظر پنجاب بھر سے طالبات یہاں داخلے کیلئے رجوع کرتی ہیں۔ علاوہ ازیں دوسرے صوبوں، شمالی علاقہ جات اور بیرونی ملکوں کا کوٹہ بھی مخصوص ہے۔ یوں لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کا میرٹ بہت بلند رہتا ہے۔ سائنس ایجوکیشن میں لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی ہمیشہ سرکردہ ادارہ رہا ہے اور یہاں کی فارغ التحصیل طالبات زندگی کے ہر شعبے میں نمایاں مقام رکھتی ہیں۔ بالخصوص سائنس سے منسلک اداروں کی خواتین افرادی قوت میں اکثریت لاہور کالج کی ایلومنائی ملیں گی۔ اس ادارے کی ترویج میں یہاں کی ہر قائد، تمام اساتذہ اور انتظامی افسروں نے اپنا حصہ ڈالا ہے۔ 102 سال کی عمر کے لاہور کالج نے 2020 میں جب اپنے قیام کی 80 بہاریں دیکھ لیں تو اسے یونیورسٹی کا درجہ دے دیا گیا۔ دو سال قبل لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی نے اپنے تاسیس کی صد سالہ تقریبات منائیں۔ ڈاکٹر بشریٰ متین نے بطور پرنسپل اور یونیورسٹی کا درجہ ملنے پر بطور وائس چانسلر دو عشروں تک اس قابلِ ذکر ادارے کی سربراہی کی۔ ان کے بعد وائس چانسلرز کے فرائض ڈاکٹر فرحت سلیمی، ڈاکٹر صبیحہ منصور، ڈاکٹر عظمیٰ قریشی، ڈاکٹر فرخندہ منظور اور ڈاکٹر بشریٰ مرزا نے انجام دیے۔ موجودہ وائس چانسلر  پروفیسر ڈاکٹر شگفتہ ناز یونیورسٹی کی پی وی سی اور ڈین آف سائنس ہیں۔ انہوں نے ٹھیک ایک سال پہلے وائس چانسلر آفس سنبھالا اور  متعدد ایسے کام کئے ہیں جو یونیورسٹی کی اپ لفٹنگ کیلئے دور رس نتائج کے حامل ہیں۔ ڈاکٹر شگفتہ ناز کا کہنا ہے کہ ادارے کی سربراہی کی مدت کچھ بھی ہو اقدامات کی سمت اور نیت سیدھی ہونی چاہئے چنانچہ انہوں نے اس عرصے میں لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کے انتظامی اور تدریسی شعبوں کی اوور ہالنگ پر توجہ دی۔ فنانس کے شعبے میں اصلاحات کیں اور ایک سو چار ملین روپے کی ریکوری کرکے یونیورسٹی کے خزانے میں جمع کرائے۔ سی ایم ایس یعنی کیمپس مینجمنٹ سسٹم کا نفاذ کیا جس سے یونیورسٹی کے داخلے، امتحانات، واجبات اور ریکارڈ کیپنگ کے معاملات ڈیجیٹلائز ہو گئے۔ سی ایم ایس کی مدد سے پیپر فری کیمپس کا خواب پورا کیا گیا ہے۔ طالبات اور والدین گھر بیٹھے اپنے موبائل سے یونیورسٹی کی فیسیں جمع کرا سکتے ہیں، داخلہ فارم جمع کرا سکتے ہیں اور طالبات اپنے امتحانات سے متعلق معلومات اور کاغذات لے سکتے ہیں۔ ڈاکٹر شگفتہ ناز کا وڑن ہے کہ یونیورسٹی کی سٹوڈنٹس اور فیکلٹی کو درس و تدریس سے متعلق سب کچھ ایک کلک پہ دستیاب ہونا چاہئے۔

 ڈاکٹر شگفتہ ناز نے اعلیٰ سطح کی مختلف کمیٹیاں بنا کر انہیں چیلنجنگ اور دیوہیکل کام تفویض کئے۔ ایک کمیٹی لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کے ملازمین کیلئے ہاؤسنگ سوسائٹی کے قیام کیلئے کام کر رہی ہے۔ گذشتہ برس 5 جولائی کو پروفیسر ڈاکٹر شگفتہ ناز نے وائس چانسلر لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کے ایکٹ کے تحت  وائس چانسلر کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر بشریٰ مرزا چار سال کی آئینی مدت پوری ہونے کے بعد اپنے عہدے سے سبکدوش ہوئی تھیں۔ ڈاکٹر ناز کو گذشتہ برس 16 مارچ کو تین سال کیلئے لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کی پرو وائس چانسلر مقرر کیا گیا تھا۔ پروفیسر ڈاکٹر شگفتہ ناز یونیورسٹی ایجوکیشن میں وسیع تجربے کی حامل ہیں۔ وہ 2010 میں پروفیسر آف  بائیو ٹیکنالوجی تعینات ہوئیں۔ گورنر پنجاب اور چانسلر نے 2019 میں انہیں سائنس اور ٹیکنالوجی کی فیکلٹی کی ڈین مقرر کیا۔ ڈاکٹر شگفتہ ناز نے لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی میں کلیدی عہدوں پر خدمات سر انجام دی ہیں جن میں ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ پوسٹ گریجویٹ اسٹڈیز، ڈائریکٹر اورک، سربراہ ایڈوانس ریسرچ اینڈ سٹڈی بورڈ و دیگر شامل ہیں۔  2005 میں لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر تعینات ہونے سے قبل وہ نجی شعبے میں اچھی ساکھ کی فرموں کے لیے بطور سینئر بایو ٹکنالوجسٹ کام کر چکی تھیں۔ ڈاکٹر شگفتہ ناز نے متعدد ایوارڈز بھی حاصل کر رکھے ہیں جن میں 2019 میں میریٹوریئس ایوارڈ، پاکستان سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، پی ایس ایف، اسلام آباد کی طرف سے  چار مختلف برسوں میں ریسرچ اینڈ پروڈکٹیوٹی ایوارڈ، فروغ تعلیم ایوارڈ و دیگر شامل ہیں۔ وہ قومی سطح کی متعدد کمیٹیوں کی سربراہ، عہدیدار اور رکن ہیں جن میں پاکستان ایگریکلچر ریسرچ بورڈ،  سوسائٹی آف پروموشن آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، پاکستان بائیو ٹیکنالوجی سوسائٹی، بائیوٹیکنالوجی ہائیر ایجوکیشن کمیشن، اسلام آباد کی قومی نصاب کمیٹی، یونیورسٹی الحاق کمیٹی، ایگزامینیشن کمیٹی،  ایکوالینس کمیٹی، ڈسپلن کمیٹی ہراسمنٹ کمیٹی،  پاکستان بوٹینیکل سوسائٹی، بنگلہ دیش بوٹینیکل سوسائٹی، کچن گارڈن سوسائٹی، باغ جناح ایڈوائزری کمیٹی، بائیو ٹیکنالوجی کمیٹی لاہور چیمبر آف کامرس، ہارٹیکلچر سوسائٹی، لاہور اور بائیو ٹیکنالوجی سوسائٹی  شامل ہیں۔ ورکس کمیٹی کی چیئرپرسن کے طور پر انہوں نے لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی میں متعدد میگا پروجیکٹس کی نگرانی کی۔ ڈاکٹر شگفتہ ناز کے قومی اور بین الاقوامی ریسرچ جرنلز میں تحقیقی مقالے شائع ہو چکے ہیں۔ صاحب بصیرت قائد کو کسی ادارے کیلئے توانا روح کا درجہ حاصل ہوتا ہے۔ ڈاکٹر شگفتہ ناز نے ایک سال کے عرصے میں  رکے ہوئے سلیکشن بورڈز کے اجلاس منعقد کئے ہیں، ویمن ایمپاورمنٹ کیلئے کئی مستند اداروں سے ایم او یوز کئے ہیں۔ ای روز گار پروگرام کو بحال کیا ہے، طالبات کو اپنا تخلیقی کام کمرشل بنیادوں پر مارکیٹ کرنے کیلئے کیمپس میں جگہ فراہم کرنے کا منصوبہ دیا ہے۔ انڈومنٹ فنڈ کی رقم کا حجم ایک کروڑ سے اوپر پہنچا دیا ہے، یونیورسٹی کی کم استعمال میں عمارت فائیو ریس کورس میں سٹیٹ آف دی آرٹ، آرٹ گیلری قائم کر دی اور یہاں پر ملٹی سٹوری پلازہ تعمیر کرنے کیلئے چیف انجینئر کو ٹاسک دے دیا یے۔ 2002میں لاہور کالج فار ویمن کو یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا تو اس کی ساکھ اور شان و شوکت کو چار چاند لگ گئے۔ لاہورکالج فار ویمن یونیورسٹی کو ایک صدی سے ویمن ایجوکیشن میں وہ مقام نصیب ہوا ہے جو برصغیر میں مسلم کمیونٹی کیلئے علی گڑھ کالج کو ہے۔ جس طرح تحریک پاکستان کے سرکردہ کارکنوں کی اکثریت علی گڑھ کی فارغ التحصیل تھی اسی طرح پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے لے کر تا دم تحریر ہمارے معاشرے میں تعلیمیافتہ اور کامیاب خواتین کی اکثریت لاہور کالج کی ایلومینائی ہے۔ اس شاندار ماضی کے حامل ادارے کو عالمی سطح پر متعارف کرانے کیلئے ایک صاحب بصیرت قائد کی ضرورت ہوتی ہے۔  ڈاکٹر شگفتہ ناز کو یہ کردار ادا کرنے کیلئے ان کا پرائیویٹ سیکٹر میں دس سالہ تجربہ ممد و معاون رہا۔ انہوں نے ایک سال میں ملازمین کی پروموشنز کا رکا ہوا کام مکمل کرایا۔ ٹائم سکیل پروموشن کے کیس بھی مکمل کرائے، پڑھے لکھے اور تجربے کے حامل چھوٹے سکیل والے ملازمین کو انتظامی آسامیوں پر ترقی دی، کیمپس کی خوبصورتی اور بیوٹی فکیشن پر توجہ دی، معمول کے رنگ روغن کے علاوہ یونیورسٹی کی ایک دیوار پر نقشی کاری کرائی جو آرٹ کا اعلیٰ نمونہ ہے۔ اس کام میں فائن آرٹس اور سرامکس کے شعبوں کی طالبات نے خدمات پیش کیں اور ناکارہ ٹائلوں کے ٹکڑوں سے اس mosaic  کو مکمل کیا جو ان طالبات کیلئے اکیڈمیا انڈسٹری لنکیج کے توسط سے روزگار کے مواقع بھی پیدا کرے گا۔ پروفیسر ڈاکٹر شگفتہ ناز نے بھوت بنگلے کا منظر پیش کرنے والی عمارات یعنی اولڈ ہوسٹل، سائنس بلاک اور واٹر ٹینکس کو بھی تعمیر و مرمت کے ذریعے شاندار بنا دیا ہے۔ یونیورسٹی میں ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کیلئے انہوں نے آسامیاں مشتہر کیں جن کیلئے مستقل وائس چانسلر سلیکشن بورڈز منعقد کر سکے گی۔  ڈین یونیورسٹی کا معتبر عہدہ ہوتا ہے۔ ڈین کیلئے گاڑیاں 17 سال پرانی ہیں۔ ڈاکٹر شگفتہ ناز نے تمام قواعد و ضوابط پورے کر کے ڈینز کیلئے نئی گاڑیاں منگوائی ہیں۔ ڈاکٹر شگفتہ ناز کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی اگر سٹوڈنٹس کی شخصیت سازی کرنے میں کامیاب ہو جائے تو تحسین کے قابل ہے۔ انہوں نے فیکلٹی کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ طالبات کی عزت اور حوصلہ افزائی کریں تاکہ ہم پر اعتماد پراڈکٹ معاشرے کو دے سکیں۔ لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کی خوش بختی یہ ہے کہ اسے ہمیشہ اچھی قیادت ملی ہے۔ اچھائی اور بھلائی کے تسلسل میں ملک و ملت کا بھلا۔

ای پیپر دی نیشن