مقامی صلاحیتیں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے رویے 

Jul 07, 2024

قرة العین شعیب

بہت سے پاکستانیوں نے اپنی زندگیاں بہتر بنانے کے لئے بیرون ملک سکونت اختیار کی ہے۔ یہ افراد اکثر اپنے نئے ممالک میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کرتے ہیں۔ بہتر مواقع اور وسائل سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ تاہم، ایک تشویشناک رجحان سامنے آیا ہے ان میں سے کچھ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے ہم وطنوں کی ذہانت اور حکمت کو کم تر سمجھتے ہیں جو اپنے وطن میں رہتے ہیں۔ انھیں یہ باور کرواتے ہیں کہ وہ جہاں رہتے ہیں وہاں کے لوگوں کی حکمت اور ذہانت ان سے زیادہ ہے۔ 

پہلی دنیا کے ممالک میں سکونت اختیار کرنے کی خواہش اعلی تعلیم، منافع بخش ملازمتوں، اور بلند معیار زندگی کے وعدے سے پیدا ہوتی ہے۔ بہت سے پاکستانی جو بیرون ملک جاتے ہیں اپنے پیشوں میں کامیاب ہوتے ہیں اور اپنے اپنائے ہوئے ممالک کی اقتصادی اور سماجی ترقی میں حصہ ڈالتے ہیں۔ ان کی کامیابی کی کہانیاں فخر کا باعث ہوتی ہیں، لیکن یہ کامیابی پاکستان میں موجود مواقع اور بیرون ملک مواقع کے درمیان فرق کو بھی نمایاں کرتی ہے۔ 
بدقسمتی سے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی کامیابی بعض اوقات ایک منفی رویے کو جنم دیتی ہے۔  یہ تاثر کہ جو لوگ پاکستان میں رہتے ہیں وہ کم قابل یا ذہین ہیں۔ یہ رویہ پاکستانیوں کی اجتماعی حوصلہ افزائی اور خود اعتمادی کے لئے نقصان دہ ہے۔ جب بیرون ملک مقیم افراد اپنے ہم وطنوں کی صلاحیتوں اور کارناموں کو نظرانداز کرتے ہیں، تو یہ ایک نقصان دہ بیانیہ کو برقرار رکھتا ہے کہ پاکستان میں صلاحیت اور حکمت کی کمی ہے۔
یہ ذہنیت مختلف طریقوں سے ظاہر ہو سکتی ہے، جیسے کہ سماجی معاملات میں غیر رسمی تبصروں سے لے کر رسمی سیٹنگز جیسے کاروباری میٹنگز یا تعلیمی کانفرنسز تک ایسے افراد جو بیرون ملک مقیم ہوتے ہیں۔ ان میں کم ذہنیت والے افراد زیادہ ذہانت والے افراد پر حاوی رہتے ہیں۔ صرف اس لیے کہ وہ بیرون ملک مقیم ہیں۔  یہ ایک ایسا ماحول پیدا کرتا ہے جہاں مقامی صلاحیتوں کی قدر کم کی جاتی ہے۔ اس طرح کے رویے نہ صرف افرد کی خود اعتمادی کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ قومی ترقی میں بھی رکاوٹ ڈالتے ہیں۔
یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ پاکستان میں بے پناہ صلاحیت اور ذہانت موجود ہے۔ بہت سے پاکستانی، چیلنجوں کے باوجود، سائنس، ٹیکنالوجی، میڈیسن، آرٹس، اور کاروبار جیسے مختلف شعبوں میں کامیاب ہوتے ہیں۔ مقامی پیشہ ور افراد اور اکیڈمک شخصیات قومی ترقی میں نمایاں حصہ ڈالتے ہیں۔ یہ لوگ مشکل حالات میں بھی اپنی ذہانت سے کامیاب ہوتے ہیں۔ جب کہ بیرون ملک مقیم افرادکو وسائل اور مہارتوں کی کمی نہیں ہے۔ 
یہ یقین کہ کامیابی صرف بیرون ملک ہی ممکن ہے، ان لوگوں کی محنت اور کامیابیوں کو کم تر کرتا ہے جو پاکستان میں رہنے اور اپنے کیریئر بنانے کا انتخاب کرتے ہیں۔ مقامی صلاحیتوں کی کامیابیوں کو تسلیم کرنا اور ان کو حمایت فراہم کرنا بہت ضروری ہے۔اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے، بیرون ملک مقیم افراد اور ان کے ہم وطنوں کے درمیان خلا کو پْر کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ باہمی احترام اور تعاون کو فروغ دے کر حاصل کیا جا سکتا ہے۔ بیرون ملک مقیم افراد کو اپنے ساتھیوں کی صلاحیتوں کو صرف اس لیے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ وہ نسبتاً اچھے ملک میں مقیم ہیں۔ صلاحیتیں اور ذہانت کسی قوم کی میراث نہیں۔ یہ تو قدرت کی تقسیم ہے۔ 
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی کامیابی فخر اور تحریک کا باعث ہونی چاہیے، نہ کہ ایک پیمانہ جو مقامی صلاحیتوں کی قدر کو کم کرتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ پاکستان میں موجود ذہانت اور حکمت کو تسلیم کیا جائے ، چاہے وہ ملک میں ہوں یا بیرون ملک۔ باہمی احترام اور تعاون کی ثقافت کو فروغ دے کر، ہم ہر فرد کی صلاحیت کو یقینی بنا سکتے ہیں، جو پاکستان کے روشن مستقبل میں حصہ ڈالے گا۔

مزیدخبریں