پاک آرمی !! قوم کااعجاز قوم کا مان

میدانِ جنگ ہو یا امن کا ماحول پاک فوج کے جوان اور افسر ہمیشہ یکجان ہوکر اس ملک کی خدمت میں مصروفِ عمل رہتے ہیں۔جنگوں میں پاک فوج کی صلاحیتوں کی تو پوری دنیا متعارف ہے، پاک فوج نے روایتی اور غیر روایتی جنگوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا تو منوایا ہی ہے ساتھ ہی ساتھ ملک کو درپیش قدرتی آفات میں بھی کبھی تنہا نہیں چھوڑا۔ ہر قسم کی ناگہانی آفت اور افراتفری کے عالم میں پاک فوج نے کبھی اپنے ہم وطنوں کو مایوس نہیں کیا اور ہمیشہ سب سے پہلے متاثرین کی امداد کو پہنچتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی عوام کو جب بھی کسی آفت کا سامنا ہوا ان کی نگاہیں سب سے پہلے پاک فوج کی جانب اٹھتی ہیں اور پاک فوج عوام کے لیے مسیحا بن جاتی ہے یاد رکھیں ہماری فوج دنیا کی عظیمہے۔ آج پاکستان دنیا میں جگمگا رہا ہے پاکستان کا نام ہے تو صرف پاک فوج کی وجہ سے ہے۔ حالیہ سیاسی بحران کے دوران پاک فوج نے بطور ادارہ جس طرح غیر جانبداری کا عملی ثبوت فراہم کیا ہے وہ پوشیدہ امر نہیں۔ ہمیں پاک فوج پر اعتماد کرنا ہے اور اس کے پیچھے کھڑا ہونا ہو گا  ایک سیسہ پلائی دیوار کی مانند پاک فوج کا ساتھ دینے کی ضرورت ہے پاکستان اور پاکستان سے باہر ملک دشمن پاک فوج اور ادروں کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں تاکہ پاکستان کو کمزور کیا جا سکے اس وقت پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کا وجود ایک حقیقت ہے جس سے کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا۔ دہشت گردوں کی کارروائیوں سے صرف جانی نقصان ہی نہیں ہورہا بلکہ ان کی وجہ سے ملک کی معیشت بھی کمزور ہورہی ہے اور بیرونی سرمایہ کار ڈر کے اس ماحول میں پاکستان آنے پر آمادہ نہیں ہورہے۔ چین ان مشکل حالات میں پاکستان کی مدد کرنا چاہتا ہے لیکن اس نے بھی واضح طور پر یہ کہا ہے کہ امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنایا جائے۔ اطلاعات کے مطابق، چین نے اس حوالے سے صرف پاکستانی حکومت سے ہی بات نہیں کی بلکہ افغانستان میں موجود طالبان کی عبوری حکومت سے بھی کہا کہ وہ اپنے ہاں موجود تخریب کار عناصر کو لگام ڈالیں۔ یہ معاملہ اس سے کہیں زیادہ سنجیدہ اور حساس ہے جتنا حزبِ اختلاف کے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شور شرابہ کرنے والے ارکان اسے سمجھ رہے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ آپریشن کو کس طرح آگے بڑھایا جائے لیکن اس ضمن میں اپوزیشن کو بھی یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ پاکستان حالتِ جنگ میں ہے، لہٰذا اس وقت ہمیں آپس میں نہیں بلکہ دشمن سے لڑنا ہے اور ان لوگوں کو نکیل ڈالنی ہے جو ملک کے اندر بیٹھ کر پاکستان کے خلاف سازش کر رہے ہیں اداروں کے خلاف مہم چلا رہے ہیں لیکن ہمیں کسی بھی طرح اس جنگ کو جیتنا ہے۔ ملک اب بھی دہشت گردی کا شکار ہے اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کر کے ہی دہشت گردوں سے موثر طریقے سے نمٹا جا سکتا ہے ورنہ امن دشمن عناصر کی کارروائیاں بڑھتی جائیں گی اور ان سے کسی ایک جماعت یا گروہ کو نقصان نہیں پہنچے گا بلکہ ملک میں بسنے والے سبھی لوگ ان کارروائیوں سے متاثر ہوں گے۔ ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔ تحفظات اپنی جگہ۔ اپوزیشن کو دہشت گردی سے نمٹنے اور ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے حکومت کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔پاکستان میں حالیہ برسوں میں دہشت گردی کی وارداتوں میں ہونے والا اضافہ یہ بتاتا ہے کہ ہمیں اس عفریت پر قابو پانے کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی اور حکمت عملی کی ضرورت ہے اور اس کے لیے ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہے کیونکہ امن دشمن عناصر تیزی سے اپنے مذموم ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔جیسا کہ میدان سوری میں ایف سی کی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے کی شکل میں ہوئی جس میں دو اہلکار شہید ہوگئے۔ یہ واردات اپنی نوعیت کا صرف ایک واقعہ نہیں ہے۔ خیبر پختونخوا کے مختلف شہروں میں ایسے واقعات مسلسل پیش آرہے ہیں۔ بلوچستان میں ہونے والی تخریب کاری کی کارروائیاں بھی ایک تسلسل کے ساتھ جاری ہیں۔ پنجاب میں بھی محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی کارروائیوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ کالعدم تنظیموں سے وابستہ دہشت گرد اور ان کے سہولت کار ملک کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے ہیں!!

اس سب پر قابو پانے کے لیے ایک ایسے جامع آپریشن کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی جو دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے ساتھ ساتھ ایک طرف قوم کو متحد کرنے کی ضرورت ہے اور سکیورٹی فورسز پر اعتماد کی ضرورت ہے پاکستان کے سیکورٹی کے ادارے اور سپہ سالار پاکستان جنرل عاصم منیر ایک بہادر نڈر شخصیت ہیں جس پر تمام سیکورٹی اداروں کو اعتماد ہے جنھوں نے پاکستان کو مضبوط بنایا اور ایک اعتماد دیا ہے پاکستان مدنیا میں لابنگ کرے  سرمایہ کاروں کو مطمئن کرے کانفرنسسز کا اہتمام کرے تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو تحفظ کا احساس فراہم کر کے پاکستان کی طرف راغب کیا جائے۔ جھاں تک آپریشن استحکام کا تعلق ہے حکومت کو اس آپریشن کا اعلان بہت پہلے ہی کردینا چاہیے تھا تاکہ اس دوران جو بہت سا جانی و مالی نقصان ہوا اس پر قابو پایا جاسکتا لیکن دیر آید درست آید کے مصداق اب بھی اس فیصلے پر حکومت کی ستائش کی جانی چاہیے۔ اب اس سلسلے میں اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہیے کہ آپریشن عزمِ استحکام کو شروع کرتے ہوئے جو دعوے کیے جارہے ہیں وہ صرف دعوے ہی نہیں رہیں گے بلکہ ان پر عمل درآمد بھی ہوگا۔ پاکستان اس وقت جس معاشی دلدل میں پھنسا ہوا ہے اس سے نکلنے کے لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ ملک کے اندر امن و استحکام ہو اور سرمایہ کار کسی خوف و خطر کے بغیر مختلف کاروباروں میں اپنا پیسہ لگا سکیں۔ اس حوالے سے سکیورٹی فورسز اور سول انتظامیہ اور حکومت  کا آپس کا اعتماد مضبوط بنانے کی ضرورت ہے تاکہ مذکورہ آپریشن کو کامیابی سے ہمکنار کر کے ملک کو درپیش اقتصادی مسائل کو حل کرنے کی راہ ہموار کی جاسکے۔
آپریشن عزمِ استحکام' کی منظوری دے کر حکومت نے بالآخر یہ فیصلہ کر ہی لیا ہے کہ دہشت گردوں کو نکیل ڈالنی ہی پڑے گی۔ اس سلسلے میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چاروں صوبوں سمیت تمام فریقین کے اتفاقِ رائے سے ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے انسدادِ دہشت گردی کی قومی مہم کو از سر نو متحرک کرنے کا اعلان کیا ہے۔آرمی چیف اور وزیراعظم پاکستان جھاں ملک کی ترقی چاہتے ہیں وہاں وہ قوم کو مسائل کی دلدل سے باہر نکالنے کا خواب بھی پورا کرنے کے خواہش مند ہیں قوم صبر کرے انتظار کرے اعتماد کرے پاکستان آگے بڑھے گا ترقی کرے گا اور خوشحال ہو گا لیکن یاد رکھئیے قوم کو منفی سوچ دینے اور اداروں کے خلاف کرنے سے صرف ذلت ہو گی اور دنیا تماشا دیکھے گی اس لیے ضروری ہے کہ متحد ہو جائیں اور ملکی اداروں کی تعظیم کو تکریم کریں بالخصوص بیرون ممالک میں مقیم چند ہمارے پاکستانی اداروں اور پاکستان سے متعلق سرگرم ہیں وہ ہوش کے ناخن لیں اور ملک پاکستان کی ترقی میں شامل ہوں آئیے سب ملکر یہ نعرہ لگائیں پاک فوج زندہ باد پاکستان پائندہ باد

ای پیپر دی نیشن