اندھوں کے ہاتھ آئینہ ہے

Jun 07, 2009

محمد ساجد خان
قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس اگلے چند دن میں متوقع ہے اگرچہ جون کے وسط کی تاریخ کا اعلان ہوچکا ہے۔ اس دفعہ کا قومی بجٹ حالیہ اور سابقہ وزیر محترمہ حنا ربانی کھر پیش کریں گی۔ موصوفہ سابقہ سرکار میں بھی وزیر باتدبیر تھیں۔اس میں شبہ نہیں کہ محترمہ وزیر صاحبہ بہت قابل اور پڑھی لکھی ہیں اور سب سے بڑی بات باہر کی پڑھائی میں سندھ یافتہ ہیں۔ سابق ملٹری صدر فارغ جنرل مشرف بھی ان کی حسن تدبیر سے متاثر تھے۔ دوسری طرف وہ اپنے باس سابقہ وزیراعظم شوکت عزیز سے ان کے اخلاقی رویہ کی وجہ سے اختلاف رائے رکھتی تھیں۔ موصوفہ کی عالمی معاشی اداروں میں بہت رسائی تھی اور اب بھی ہے۔ ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف ان کی رائے کو بہت اہمیت دیتے ہیں اس ہی خوبی کی وجہ سے پیپلزپارٹی کے صدر اور صدر پاکستان نے ان کو یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں اہمیت دی اور وزارت کا قلم دان ان کے نام کیا۔
ہماری زرداری سرکار نے بجٹ کی کس طرح کی تیاری کی ہے۔ پاکستانی بجٹ اس وقت ملکی نوکر شاہی کے علاوہ چند دوسرے غیرملکی معاشی ادارے بھی بنارہے ہیں پھر ہم کو قرض دینے والے ملک‘ ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف نے بجٹ کیلئے کچھ شرائط بھی رکھ دی ہیں۔ ان شرائط پر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔ ایسے میں بجٹ میں عوامی مفاد کا خیال کون رکھ سکتا ہے۔ اس سال کے بجٹ کیلئے کابینہ کے پاس وقت نہیں ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ اندرون ملک بھی لڑی جارہی ہے۔ ہماری فوج حالت جنگ کی وجہ سے اپنے اخراجات میں اضافہ چاہتی ہے۔ عوام کو نوکر شاہی کی چال بازیوں نے پریشان کررکھا ہے۔ ملک میں اخراجات کے زمرے میں مالیتی ڈسپلن شدید متاثر ہے۔ اس سلسلہ میں منصوبہ بندی کا شدید فقدان ہے۔ ایسے میں ہمارا قومی میزانیہ کیسا ہوگا۔ چند دن پہلے جب صدر زرداری طویل ترین بیرونی دورے پر گئے تھے ان کے اس دورے کے اخراجات کا کوئی انت نہیں۔ ابھی حال ہی میں امریکہ سے ان کے دو وزیروں کی سرگرمیوں کی تفصیل ملی ہے۔ ان وزیروں کا سواگت راجائوں کی طرح کیا گیا ہے۔ تصاویر میں وہ وزیر کم اور دریسا زیادہ نظر آتے ہیں۔ امریکہ میں ان کے استعمال میں بڑی لمبی گاڑیاں تھیں۔ جن میں اخراجات کے تمام جز شامل تھے پھر ان پر لوگوں نے ڈالر بھی نچھاور کئے پھر ایسے وزیر بجٹ میں اپنے اخراجات پر کٹوتی کیسے کر سکتے ہیں۔
حنا ربانی کھر کو نئے مالی سال کے میزانیہ کو لفظوں کی ہیرا پھری کے ساتھ بہت اچھے طریقہ سے پیش کریں گی۔ عوامی مفاد کا بہت ذکر ہوگا۔ غربت کا بہت خیال ہوگا مگر یہ تمام بھاشن بہت ہی خام اور خیالی ہوگا۔ بے نظیر سپورٹ پروگرام کا دائرہ وسیع ہوگا۔ صبر کا درس ہوگا خود کفالت کا زور بیان ہوگا۔ بس عوام کو دھوکہ دینے کیلئے ان کی آنکھوں میں مرچوں کی دھونی کا بھرپور انتظام ہوگا۔ اس وقت ہماری سرکار شدید مالی عدم استحکام کا شکار ہے وہ اس کا اظہار نہیں کرسکتی بلکہ اس بجٹ اجلاس کے بعد حکومتی تبدیلی کا عمل شروع ہوسکتا ہے۔ اس سے پہلے کابینہ اس بجٹ کی منظوری بھی دے گی مگر نابینا کابینہ اور کیا کرسکتی ہے۔
ناخواندہ چند وزیروں کی
یہ اپنی جو کابینہ ہے
اندھوں کے ہاتھ آئینہ ہے
کیا دیکھے جو نابینا ہے
اب عوام اندھوں کے راج میں اپنی آنکھوں کا کیا کریں۔
مزیدخبریں