لاہور (کامرس رپورٹر‘ مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے کاروباری طبقے کو یقین دہانی کرائی ہے کہ امن و امان کی صورتحال جلد بہتر ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 8 برسوں میں اربوں ڈالر آئے لیکن انہیں عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ نہیں کیا گیا۔ نہ تو بھاشا ڈیم بنایا گیا اور نہ ہی کوئلے سے بجلی کے حصول پر کوئی توجہ دی گئی۔ بھاشا ڈیم ایک ایسا منصوبہ تھا جس کی تعمیر کیلئے وسائل بھی تھے اور حالات بھی سازگار تھے لیکن توانائی کے اس بڑے منصوبے کی تعمیر کا آغاز نہ کرکے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں منعقدہ اجلاس میں صدارتی خطاب‘ مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے ارکان پنجاب اسمبلی اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ حالات اور تاریخ کا جبر ہے کہ آج لاکھوں لوگ اپنے ہی وطن میں گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے عوام اور حکومت متاثرین کی بحالی کے نیک کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو ایوان صنعت و تجارت لاہور کے صدر نے متاثرین کی امداد و بحالی کیلئے 2 کروڑ روپے کا چیک دیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ عوام کی خدمت ہمارا مشن ہے اور اس مشن کی تکمیل تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا آئندہ صوبائی بجٹ مالی مشکلات کے باوجود غریب عوام کی ضروریات کا آئینہ دار ہوگا۔ لاہور چیمبر کے اجلاس سے مظفر علی‘ طاہر جاوید‘ عرفان اقبال‘ اسحاق ڈار‘ پرویز ملک اور حمزہ شہباز نے بھی خطاب کیا۔
لاہور (خبرنگار خصوصی) وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے جمہوریت کے استحکام کیلئے آمریت کی نشانیوں کو ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کیلئے پارلیمنٹ کی عزت و تکریم کو بحال کرنا ہوگا۔ ان لوگوں کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہوگا جنہوں نے اپنی ذاتی خواہشات کی تکمیل کیلئے پاکستان کے آئین اور حلف‘ دونوں سے غداری کی۔ وہ گذشتہ روز ایوان قائداعظم کے سنگ بنیاد کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ تقریب سے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی‘ نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین مجید نظامی‘ ڈاکٹر جاوید اقبال‘ میاں عزیز الحق قریشی نے بھی خطاب کیا۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض شاہد رشید نے سرانجام دئیے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس عظیم منصوبے کے آغاز پر نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے سربراہ اور پاکستانی صحافت کے میرکارواں جناب مجید نظامی کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میں دیانتداری سے سمجھتا ہوں کہ جناب مجید نظامی کا شمار پاکستان کی ان ہستیوں میں ہوتا ہے جن کا ذکر پاکستان کی معاشی‘ صحافتی اور سیاسی تاریخ لکھنے والا ہر مورخ ادب اور احترام کے ساتھ کریگا۔ جناب مجید نظامی کا کمال یہ ہے کہ جہاں ایک طرف انہوں نے پاکستان میں آمریت کے بدترین ادوار میں آزادی اظہار کی شمع کو اپنے خونِ دل سے روشن رکھا تو وہاں دوسری طرف اپنے اشاعتی ادارے اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے ذریعے پاکستانی قوم خصوصاً نوجوان نسل کی نظریاتی تربیت میں بے مثال کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قائداعظمؒ کے نام پر ائرپورٹ بھی قائم کئے اور شاہراہیں بھی تعمیر کیں‘ مگر افسوس کہ ہم قائداعظمؒ کے ان افکار کو نئی نسل تک پہنچانے میں ناکام رہے جن کے دامن میں ہمارے اجتماعی مسائل اور قومی امراض کا شافی اور کافی علاج موجود تھا۔ ہم اس حقیقت کو بھول گئے کہ؎
جہان تازہ کی افکار تازہ سے ہے نمود ... کہ سنگ و خشت سے ہوتے نہیں جہاں پیدا
جناب مجید نظامی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اس عظیم کام کا بیڑہ اٹھایا ہے جو حکومتوں کے کرنے کا تھا۔ چنانچہ گیلانی صاحب کی طرف سے اور اپنی طرف سے نظامی صاحب کو یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ وہ قومی خدمت کے اس عظیم سفر میں خود کو تنہا نہیں پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس امر کا اظہار کرنے میں کبھی ہچکچاہٹ سے کام نہیں لیا کہ پاکستان اور اہل پاکستان کے مسائل کا واحد حل اس امر میں مضمر ہے کہ ہم اپنے وسائل پر انحصار کرنے کی عادت ڈالیں۔ جب تک ہماری معیشت اغیار کی دست نگر ہے‘ ہماری سیاست آزاد نہیں ہوسکتی۔ ہمیں ایک باغیرت اور خودمختار قوم کے طور پر زندہ رہنے کیلئے غیر ملکی امداد کے سہارے سے چھٹکارے کا کڑوا گھونٹ نگلنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے مسلسل عالمی پابندیوں کے باوجود وقار اور حمیت کے ساتھ زندہ رہ کر دوسری قوموں کیلئے قابل تقلید مثال قائم کی ہے۔ ایران میں اقبالؒ کو جو مقام اور مرتبہ حاصل ہے‘ اس کا اندازہ یہاں پاکستان میں رہتے ہوئے نہیں کیا جاسکتا۔ اہل ایران کا عزم اور ترقی کیلئے ان کی لگن کو دیکھ کر میں یہ کہنے پر مجبور ہو گیا کہ پاکستان میں اقبالؒ کا نام تو بہت لیا جاتا ہے مگر ان کے اصل شاگرد ایران میں پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو اس آزادی کے تحفظ کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا جس کیلئے قائداعظمؒ اور ان کے ساتھیوں نے اپنا تن‘ من‘ دھن سب کچھ وقف کردیا تھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ جمہوریت اور جمہوری اداروں کے استحکام کے بغیر ہم پاکستان کی آزادی کے تقاضے پورے نہیں کرسکتے۔ اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان کے افق پر سے ڈکٹیٹرشپ اور شخصی حکومت کے منحوس بادل چھٹ چکے ہیں۔ پاکستان کے قیام کی طرح پاکستان میں جمہوریت کیلئے بھی اہل پاکستان کو بے شمار قربانیاں دینا پڑی ہیں۔ اگر ہم نے جمہوریت کے استحکام کیلئے اپنا کردار ادا نہ کیا تو یہ قربانیاں خدانخواستہ رائیگاں بھی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوموں کی کامیابی کا راز ان کے وسائل کی بجائے ان کے افراد کی جرأت‘ کردار اور بلند ہمتی میں مضمر ہوتا ہے۔ کون نہیں جانتا کہ پاکستان میں آمریت کے 8 برسوں کے دوران اربوں ڈالر کی رقوم آئیں لیکن ان کے ثمرات ایک خاص طبقے تک محدود رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آخر میں ایک مرتبہ پھر اس بات کو دہرانا چاہوں گا کہ ہمیں پاکستان اور اہل پاکستان کو درپیش مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے قائداعظمؒ کے کردار اور علامہ اقبالؒ کے افکار سے رہنمائی حاصل کرنا ہوگی اور مجھے امید ہے کہ نظریہ پاکستان کے زیراہتمام قائم ہونیوالا ایوان قائداعظمؒ اس مقصد کیلئے تاریخی کردار ادا کریگا۔
لاہور (خبرنگار خصوصی) وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے جمہوریت کے استحکام کیلئے آمریت کی نشانیوں کو ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کیلئے پارلیمنٹ کی عزت و تکریم کو بحال کرنا ہوگا۔ ان لوگوں کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہوگا جنہوں نے اپنی ذاتی خواہشات کی تکمیل کیلئے پاکستان کے آئین اور حلف‘ دونوں سے غداری کی۔ وہ گذشتہ روز ایوان قائداعظم کے سنگ بنیاد کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ تقریب سے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی‘ نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین مجید نظامی‘ ڈاکٹر جاوید اقبال‘ میاں عزیز الحق قریشی نے بھی خطاب کیا۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض شاہد رشید نے سرانجام دئیے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس عظیم منصوبے کے آغاز پر نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے سربراہ اور پاکستانی صحافت کے میرکارواں جناب مجید نظامی کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میں دیانتداری سے سمجھتا ہوں کہ جناب مجید نظامی کا شمار پاکستان کی ان ہستیوں میں ہوتا ہے جن کا ذکر پاکستان کی معاشی‘ صحافتی اور سیاسی تاریخ لکھنے والا ہر مورخ ادب اور احترام کے ساتھ کریگا۔ جناب مجید نظامی کا کمال یہ ہے کہ جہاں ایک طرف انہوں نے پاکستان میں آمریت کے بدترین ادوار میں آزادی اظہار کی شمع کو اپنے خونِ دل سے روشن رکھا تو وہاں دوسری طرف اپنے اشاعتی ادارے اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے ذریعے پاکستانی قوم خصوصاً نوجوان نسل کی نظریاتی تربیت میں بے مثال کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قائداعظمؒ کے نام پر ائرپورٹ بھی قائم کئے اور شاہراہیں بھی تعمیر کیں‘ مگر افسوس کہ ہم قائداعظمؒ کے ان افکار کو نئی نسل تک پہنچانے میں ناکام رہے جن کے دامن میں ہمارے اجتماعی مسائل اور قومی امراض کا شافی اور کافی علاج موجود تھا۔ ہم اس حقیقت کو بھول گئے کہ؎
جہان تازہ کی افکار تازہ سے ہے نمود ... کہ سنگ و خشت سے ہوتے نہیں جہاں پیدا
جناب مجید نظامی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اس عظیم کام کا بیڑہ اٹھایا ہے جو حکومتوں کے کرنے کا تھا۔ چنانچہ گیلانی صاحب کی طرف سے اور اپنی طرف سے نظامی صاحب کو یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ وہ قومی خدمت کے اس عظیم سفر میں خود کو تنہا نہیں پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس امر کا اظہار کرنے میں کبھی ہچکچاہٹ سے کام نہیں لیا کہ پاکستان اور اہل پاکستان کے مسائل کا واحد حل اس امر میں مضمر ہے کہ ہم اپنے وسائل پر انحصار کرنے کی عادت ڈالیں۔ جب تک ہماری معیشت اغیار کی دست نگر ہے‘ ہماری سیاست آزاد نہیں ہوسکتی۔ ہمیں ایک باغیرت اور خودمختار قوم کے طور پر زندہ رہنے کیلئے غیر ملکی امداد کے سہارے سے چھٹکارے کا کڑوا گھونٹ نگلنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے مسلسل عالمی پابندیوں کے باوجود وقار اور حمیت کے ساتھ زندہ رہ کر دوسری قوموں کیلئے قابل تقلید مثال قائم کی ہے۔ ایران میں اقبالؒ کو جو مقام اور مرتبہ حاصل ہے‘ اس کا اندازہ یہاں پاکستان میں رہتے ہوئے نہیں کیا جاسکتا۔ اہل ایران کا عزم اور ترقی کیلئے ان کی لگن کو دیکھ کر میں یہ کہنے پر مجبور ہو گیا کہ پاکستان میں اقبالؒ کا نام تو بہت لیا جاتا ہے مگر ان کے اصل شاگرد ایران میں پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو اس آزادی کے تحفظ کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا جس کیلئے قائداعظمؒ اور ان کے ساتھیوں نے اپنا تن‘ من‘ دھن سب کچھ وقف کردیا تھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ جمہوریت اور جمہوری اداروں کے استحکام کے بغیر ہم پاکستان کی آزادی کے تقاضے پورے نہیں کرسکتے۔ اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان کے افق پر سے ڈکٹیٹرشپ اور شخصی حکومت کے منحوس بادل چھٹ چکے ہیں۔ پاکستان کے قیام کی طرح پاکستان میں جمہوریت کیلئے بھی اہل پاکستان کو بے شمار قربانیاں دینا پڑی ہیں۔ اگر ہم نے جمہوریت کے استحکام کیلئے اپنا کردار ادا نہ کیا تو یہ قربانیاں خدانخواستہ رائیگاں بھی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوموں کی کامیابی کا راز ان کے وسائل کی بجائے ان کے افراد کی جرأت‘ کردار اور بلند ہمتی میں مضمر ہوتا ہے۔ کون نہیں جانتا کہ پاکستان میں آمریت کے 8 برسوں کے دوران اربوں ڈالر کی رقوم آئیں لیکن ان کے ثمرات ایک خاص طبقے تک محدود رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آخر میں ایک مرتبہ پھر اس بات کو دہرانا چاہوں گا کہ ہمیں پاکستان اور اہل پاکستان کو درپیش مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے قائداعظمؒ کے کردار اور علامہ اقبالؒ کے افکار سے رہنمائی حاصل کرنا ہوگی اور مجھے امید ہے کہ نظریہ پاکستان کے زیراہتمام قائم ہونیوالا ایوان قائداعظمؒ اس مقصد کیلئے تاریخی کردار ادا کریگا۔