عہد حسیں جالب کی صورت

جلوہ گر ہوں میں یہاں عہدِ حسیں کی صورت
آج ہے میرا بیاں عہدِ یقیں کی صورت
میں فروزاں ہوں محبت کا ستارہ بن کر
منقص چاند کے چہرے میں زمین کی صورت
میری آواز کے جادو میں زمانہ گم ہے
میرے اشعار ہیں نغماتِ حسیں کی صورت
آ گئی پاس میرے چل کے وفا کی منزل
آگیا عہدِ گماں عہدِ یقیں کی صورت
آج روشن ہے میرا رنگ بیاں جالب سے
دل میں آباد ہے وہ ایک مکیں کی صورت
کْفر جھک جاتا ہے جب ابنِ علی کے آگے
حق چمکتا ہے کسی صبحِ حسیں کی صْورت
رنگ لایا ہے زمانے میں میرا سوز و گداز
آج تابندہ ہے رخشندہ جبیں کی صورت
………رخشندہ حبیب جالبؔ

ای پیپر دی نیشن