سیلاب بند توڑے جانےکےمتعلق کیس، وفاقی وصوبائی حکومتیں تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ ہر پندرہ روزبعد سپریم کورٹ میں پیش کریں ۔ سپریم کورٹ

Jun 07, 2011 | 02:18

سفیر یاؤ جنگ
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس طارق پرویز اور جسٹس امیر ہانی مسلم نے گزشتہ برس جولائی اور اگست میں آنے والے سیلاب کے دوران بند توڑے جانے سے متعلق کیس کا فیصلہ سنایا۔ سپریم کورٹ نے کمیشن کی رپورٹ اردو ترجمہ کے ساتھ شائع کرنے کا حکم دیا تاکہ سیلاب متاثرین خود ان حقائق کو پڑھ سکیں جن پر انہیں تحفظات تھے۔ عدالت نے بلوچستان کے اضلاع جعفرآباد اور نصیرآباد کےمتاثرین کے تحفظ کے لیے انتظامات نہ کرنے اور چیئرمین واپڈا شکیل درانی کی جانب سے کمیشن کو دیئے گئے بیان کے اُس حصہ کو خصوصی طور پر پڑھا کہ ملک میں صرف دس سے پندرہ فیصد پانی سٹوریج کیا جاتا ہے جبکہ باقی پانی بحیرہ عرب میں چلا جاتا ہے۔ رپورٹ کےمطابق اگر پانی کے ذخائر بڑھائے جائیں تو نہ صرف سیلاب کی تباہی سے بچا جاسکتا ہے بلکہ سستی بجلی بھی پیدا کی جاسکتی ہے۔ چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ حکام کا کام لوگوں کی جان و مال کا تحفظ کرنا ہے جس میں وہ کافی حد تک ناکام رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئےسینیئر بیورکریٹس اعظم خان ،فتح خان خجک ، اے ڈبلیو قاضی اور خواجہ ظہیر احمد پر مشتمل چار رکنی تحقیقاتی کمیشن کو رپورٹ کی تیاری پر خراج تحسین پیش کیا۔ سپریم کورٹ نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ پر من و عن عمل کرے کا پابند کرتے ہوئے حکم دیا کہ عملدرآمد سے متعلق سپریم کورٹ میں ہرپندرہ روز بعد رپورٹ پیش کی جائے۔ اس موقع پرچیف جسٹس نےسیلاب کے دوران اور بعد میں ہونے والی بے ضابطگیوں کو بے نقاب کرنے پر میڈیا کوبھی سراہا۔
مزیدخبریں