پیپکوکےمطابق اس وقت ملک میں بجلی کی کل پیداوار
چودہ ہزارچھ سواٹھاون میگاواٹ ہے جبکہ طلب سترہ
ہزاراٹھارہ میگاواٹ ہے۔ طلب اوررسد کےاس فرق نے عوام کو ایک بارپھرطویل اعلانیہ اورغیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کےجہنم میں جھونک دیا ہے۔ پیپکو کے مطابق اس وقت ہائیدل ذرائع سےپانچ ہزارچھ سو اڑتالیس اورتھرمل ذرائع سےایک ہزار آٹھ سو اٹہتر میگاواٹ بجلی حاصل کی جارہی ہے۔ اس کےعلاوہ آئی پی پیزچھ ہزارنوسوبیاسی اور آر پی پیز ایک سو پچاس میگاواٹ بجلی فراہم کررہےہیں۔ جبکہ کےای ایس کوچھ سونوےمیگاواٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ ملک میں جاری گرمی کی لہر اورشارٹ فال دو ہزارتین سوساٹھ میگاواٹ ہونےسےعوام کو گرمی اور طویل لوڈشیڈنگ کےدوہرےعذاب کاسامناہے۔
چودہ ہزارچھ سواٹھاون میگاواٹ ہے جبکہ طلب سترہ
ہزاراٹھارہ میگاواٹ ہے۔ طلب اوررسد کےاس فرق نے عوام کو ایک بارپھرطویل اعلانیہ اورغیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کےجہنم میں جھونک دیا ہے۔ پیپکو کے مطابق اس وقت ہائیدل ذرائع سےپانچ ہزارچھ سو اڑتالیس اورتھرمل ذرائع سےایک ہزار آٹھ سو اٹہتر میگاواٹ بجلی حاصل کی جارہی ہے۔ اس کےعلاوہ آئی پی پیزچھ ہزارنوسوبیاسی اور آر پی پیز ایک سو پچاس میگاواٹ بجلی فراہم کررہےہیں۔ جبکہ کےای ایس کوچھ سونوےمیگاواٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ ملک میں جاری گرمی کی لہر اورشارٹ فال دو ہزارتین سوساٹھ میگاواٹ ہونےسےعوام کو گرمی اور طویل لوڈشیڈنگ کےدوہرےعذاب کاسامناہے۔