اسلام آباد( نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ نے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن آف پاکستان سے متعلق اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کردےا۔کیس کی سماعت 14 جون کو جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی تھی۔ تفصیلی فیصلہ جسٹس جوادایس خواجہ نے تحریر کیا۔ درخواست گزار نے یہ استدعا بھی کی تھی کہ بروکر برادری سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص کی کمیشن میں تقرری ایس ای سی پی ایکٹ کے منافی ہے ۔ فیصلہ میں وفاقی حکومت کہ ہدایت کی ہے کہ وہ تمام اہم سرکاری عہدوں پر تقرری کے طریقہِ کار کا ازسرِنو جائزہ لے اور قانونی تقاضوں کی پاسداری کو یقینی بنائے۔ فیصلے کی ایک کاپی ایک نقل وزیراعظم ہاﺅس اور وزارت قانون کو ارسال کی گئی ہے کہ ملازمین کو برطرف کرنے کا کوئی ایسا طریقہ کار بنائے جائے جو انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتا ہو اور ادارے میں آزاد اور دیانتدارانہ ماحول کے فروغ میں بھی سازگار ہو۔ یاد رہے کہ درخواست آرٹیکل 184 کے تحت سپریم کورٹ میں براہ راست سماعت کے لئے منظور کی گئی تھی۔ عدالت نے کہا ہے کہ قومی زندگی کے اتنے اہم شعبے کی نگرانی کرنے والے ادارے سے متعلقہ سوالات کا جواب دینا عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لئے لازمی تھا۔ اس لئے درخواست کو براہ راست سماعت کے لئے منظور کیا گیا مگر اب جبکہ بنیادی اصول واضح کر دیے گئے ہیں تو ممکن ہے کہ مستقبل میں اس جیسی دیگر درخواستوں میں عدالت ہائے عالیہ سے رجوع ہی کافی ہو۔
تفصیلی فیصلہ
سپریم کورٹ نے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا
سپریم کورٹ نے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا
Jun 07, 2013