بہتر زرعی نظام نافذ کرکے اچھی معیشت والا ملک بن سکتے ہیں : سپریم کورٹ

Jun 07, 2013

اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ نے زرعی اصلاحات کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر تے ہوئے چاروں ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کر دیئے اور خواجہ حارث، مخدوم علی خان ،لطیف آفریدی اور ہادی شکیل کو عدالتی معاون مقرر کر دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ عوام الناس میں سے کوئی بھی شخص مذکورہ مقدمے میں فریق بن سکتا ہے سب کے لئے عدالت کے دروازے کھلے ہیں۔ اٹارنی جنرل عرفان قادر وفاقی حکومت سے ہدایات لیکر ان کا م¶قف عدالت میں پیش کریں گے جبکہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ فیصلہ کالعدم ہوا تو پھر زمین کی بحق سرکار ضبطگی کا قانون نافذ ہو جائے گا۔ ملک میں بہتر زرعی نظام نافذ کر کے ہم دنیا بھر کے بہتر معیشت والے ممالک کی صف میں کھڑے ہو سکتے ہیں۔ زمینیں بنجر پڑی ہیں ان کوقابل کاشت بنا کر ملکی زرعی دولت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ کسانوں کو ان کا حق دیکر بھی زرعی اجناس کی پیداوار میں بخوبی اضافہ ممکن ہے جبکہ جسٹس سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دیکھنا ہو گا کہ کیا سپریم کورٹ ایپلٹ بنچ کے حتمی فیصلے کو ختم کر سکتی ہے۔ معاملات سوچ سمجھ کر نمٹانا ہوں گے۔ گذشتہ روز کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں نو رکنی لارجر بنچ نے کی۔ اس دوران عابد حسن منٹو نے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ کو آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت لامحدود اختیارات حاصل ہیں ویسے بھی بنیادی حقوق کا معاملہ ہے جس کی اہمیت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اپیلٹ بنچ کے فیصلے سے عدالتی اختیارات سلب نہیں ہو سکتے۔ عدالت کو اختیار حاصل ہے کہ وہ اس مقدمے کی سماعت کرے۔ اس پر عدالت نے مقدمے کی اہمیت کے پیش نظر چاروں ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار سینئر وکلا کو عدالتی معاون بھی مقرر کر دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر عدالت قزلباش کیس کے فیصلے کو کالعدم قرار دےدے تو 1959ئ‘ 1973ءاور 1977ءمیں کی جانے والی لینڈ ریفارمز بحال ہو جائیں گی‘ فیصلہ دیا تو حکومت کو مقدمہ کے اثرات کو بھگتنا پڑے گا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ دیکھنا ہو گا کہ کیا سپریم کورٹ شریعت بنچ کے فیصلے کو ختم کر سکتی ہے۔ مقدمے کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے اٹارنی جنرل کو وفاق سے ہدایت لے کر عدالت کو آگاہ کرنے کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں 9 رکنی بنچ نے زرعی اصلاحات کیس کی سماعت کی تو اٹارنی جنرل عرفان قادر نے م¶قف اختیار کیا کہ چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرنا مناسب ہو گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت قوم اور عوام کے مفاد میں کسی تنازعہ میں پڑے بغیر محفوظ راستہ اختیار کرے گی۔ لینڈ ریفارمز سے عام لوگ متاثر ہوں گے۔ عدالتی فیصلے دوررس ہوں گے۔ آئین کہتا ہے کہ اسلامی قوانین صرف اسلامی نظریہ کونسل کی معاونت سے تیار ہوں گے۔ عدالت نے خواجہ حارث‘ مخدوم علی خان‘ لطیف آفریدی اور ہادی شکیل احمد کو معاون خصوصی مقرر کرتے ہوئے چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کر دئیے جبکہ اٹارنی جنرل کو وزارت قانون کے ذریعے وفاق سے ہدایت لے کر عدالت کو آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مقدمے کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی۔ 

مزیدخبریں