برطانیہ نے حکومت پاکستان کی درخواست پر متحدہ کے قائد الطاف حسین کو قونصلر رسائی دیدی جس کے بعد قائم مقام پاکستانی ہائی کمشنر عمران مرزا نے لندن کے ولنگٹن ہسپتال میں الطاف حسین سے ملاقات کی۔ انہیں گلدستہ پیش کیا اور وزیراعظم کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں قائم مقام ہائی کمشنر نے کہا کہ الطاف حسین کا مورال بہت بلند ہے الطاف حسین نے وزیراعظم نواز شریف، صدر مملکت، گورنر سندھ اور عوام کیلئے شکریہ کا پیغام بھیجا ہے۔الطاف حسین کو حراست میں لئے جانے کے بعد کراچی حیدر آباد سکھر اور دیگر کئی شہروں میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا اس دوران جلاﺅ گھیراﺅ کے واقعات بھی دیکھنے میں آئے جبکہ متحدہ کی قیادت نے کارکنوں کو پُرامن رہنے کی ہدایت کی تھی اسکے باوجود کراچی اور دیگر کئی شہروں میں جبراً کاروبار بند کرا دیے گئے ۔اقتصادی ماہرین کیمطابق دو دن میں ملکی معیشت کو 25ارب روپے سے زائد کا دھچکا لگ گیا۔برطانوی حکام کا موقف ہے کہ الطاف حسین برطانوی شہری ہیں ان سے برطانوی قانون کیمطابق برتاﺅ کیا جائیگا۔ الطاف حسین پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کراﺅن پراسیکیوشن کریگی۔ برطانوی شہری کی حیثیت سے الطاف حسین کو تمام قانونی حقوق حاصل ہیں۔ادھر وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ حکومت نے الطاف حسین کو پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ متحدہ کے کارکنوں کے مشتعل ہونے سے الطاف حسین کو کوئی ریلیف نہیں مل سکتا۔ الطاف حسین خود کو بے قصور قرار دیتے ہیں ۔ انہیں برطانوی قانون پر اعتماد بھی ہے۔پاکستانی حکومت انکے ساتھ ہے۔ منی لانڈرنگ کیس میںالطاف حسین کیساتھ انصاف کا انتظار کرنا چاہیے ۔ ڈاکٹروں نے ان کو صحت مند قرار دیا ہے‘ اب معاملات قانون کیمطابق چلیں گے جس کا انتظار کرنا چاہیے۔متحدہ کے کارکن پاکستان کی حالت پر رحم کھائیں کراچی کا امن پہلے ہی مخدوش ہے ۔پر امن دھرنوں اور احتجاج میں کوئی حرج نہیں۔الطاف حسین کی گرفتاری کی سزا پاکستان کی معیشت اور شہریوں کو نہ دی جائے۔