عمران خان کا سونامی آج سیالکوٹ کے بارڈر سے ٹکرائے گا!
سیاسی طور پر اس قدر ہلچل مچی ہوئی ہے کہ اب سیاسی پنڈت بھی غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو چکے ہیں۔ لندن میں ڈاکٹر طاہر القادری اُڈاری لگانے کیلئے پھر سے سیاسی یتیم (ق) لیگ کے سہارے اُڑان بھرنے لگے ہیں۔ پہلے تو وہ کہتے تھے کہ ایک کروڑ نمازی اکٹھے ہونگے تو میں امامت کروانے آﺅں گا، اب ایک کروڑ نمازی تو انہیں نہیں مل سکے البتہ ایک مو¿ذن اور مکبّر مل گیا ہے۔ چوہدری شجاعت مو¿ذن ہیں ان کی بات کی سمجھ نہیں آتی اذان کی کیسے آئیگی۔ طاہر القادری کاسرکس اب کیا گُل کِھلائے گا، لگتا ہے یہ سرکس بھی فیصل آباد سونامی پہنچنے پر رانا ثناءاللہ اور عابد شیر علی کی لگائی ہوئی سرکس سے مختلف نہیں ہو گا۔ اس سرکس میں رانا صاحب نے خسروں سے ڈانس کروایا اور نصیبو لال نے گانا گایا لیکن عوام نے اس پرانے شغل کو مسترد کر دیا۔فیصل آباد میں خواجہ سراﺅں نے ڈانس کیا تھا سیالکوٹ میں خواجہ آصف ہیں اگر انہوں نے عمران کے سونامی کا راستہ روکنے کیلئے خود ڈانس شروع کر دیا تو عمران کا سونامی ڈوبے ہی ڈوبے۔ عمران خان کے پاس گلوکار ابرارالحق ہیں وہ بِلو کے گھر بُلاتے رہیں گے لیکن سیالکوٹی مُنڈے تو بلو کے گھر کو چھوڑ کر خواجہ کا ڈانس ہی دیکھیں گے۔ خواجہ کو اگر اس مرتبہ رانا ثناءکی مونچھوں کے ساتھ لٹک کر ”لونگی“ ڈانس کرنا پڑا تو بھی وہ جلسے کو ناکام کر کے چھوڑیں گے جبکہ تحریک انصاف کے برگر کارکنان اسے کامیاب کرانے کا عزم باندھے ہوئے ہیں‘ملکی حالات اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ بقول شاعر ....
محفوظ پہرے دار کا گھر تک نہیں رہا
اب بھیڑیوں کو شہر کا ڈر تک نہیں رہا
تو پھر سونامی خان کو تو آپ خود اتھل پتھل کی دعوت دے رہے ہیں
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
پاکستان ترکی کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں : صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر !
ترکی نے مشکل حالات میں جس طرح پاکستان کا ساتھ دیا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ ہمارے درمیان تاریخی، تہذیبی اور ثقافتی تعلقات قائم ہیں، ترکی اس لئے بھی ہم پر جان قربان کرتا ہے کہ ترک حکمرانوں کا ہمارے حکمرانوں کے ساتھ کارورا ملتا ہے۔ پاکستان میں آنیوالے زلزلہ میں ترکی نے 10کروڑ ڈالر وزیراعظم کے ریلیف فنڈ میں دئیے جبکہ 26 ملین ڈالر کا سامان بھی بھیجا تھا۔ ترک خاتونِ اول ایمن خود پاکستان تشریف لائی تھیں اور اپنا قیمتی ہار بھی اتار کر فنڈز میں دے دیا تھا۔ ابھی تک تو اس ہار بارے کوئی علم نہیں شاید سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی جاتے وقت یہ ہار اپنے ساتھ لے گئے ہوں۔ اصولی طور پر اسے نیلام کر کے سیلاب متاثرین پر رقم خرچ کرنی چاہئے تھی۔ صوبائی وزیر سید ہارون سلطان بخاری کے علاقے مظفر گڑھ میں ترکی نے خوبصورت سکول بنا کر وہاں کے عوام کو بہترین تحفہ دیا ہے لیکن یہ تحفہ خورد بُرد نہیں ہو سکے گاکیونکہ سیدزادہ امانت میں خیانت تو نہیں ہونے دیگا۔
1999ءمیں جب ترکی میں زلزلہ آیا تھا تو پاکستانی عوام نے ترک بھائیوں کو اکیلا نہیں چھوڑا تھا۔ ترک حکومت جس طرح پاکستانی عوام کیلئے ترقیاتی کام کر رہی ہے ہمارے حکمرانوں کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ اپنی عشرت گاہوں کے اخراجات کم کریں، بے ثمر دورے ختم کریں، غیر ترقیاتی اخراجات کو لگام دیں اور پسماندہ علاقوں کے عوام کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک مت کریں بلکہ انہیں بھی زندگی گزارنے کا حق دیں۔
صوبائی وزراءاپنے چہیتوں کو ناراض کر دیں تو کچھ نہیں بگڑے گا۔ تھانہ کچہری کی سیاست تو چلتی رہتی ہے لیکن عوام کو ناراض مت کریں ورنہ پھر یوں ہو گا ....
کل جو ملتے تھے انہیں جھک کے سرِ بزم سدید
آج اُن لوگوں کی آنکھوں میں بغاوت دیکھی
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
مدھوبالا سے شدید محبت تھی، اسکے باپ کے ہاتھوں کھلونا نہیں بنا‘ دلیپ کمار کا اپنی سوانح حیات میں اظہار خیال۔
بھارتی فلم انڈسٹری کی ابتدا سے آج تک یوں کہہ لیں آغاز سے عروج تک اسکے ہر دور میں کامیابی کی سمت میں مسلمان اداکاروں اور اداکاراﺅں کا بڑا ہاتھ رہا ہے۔ پشاور کے نوجوان یوسف خان نے جب ممبئی کی فلم نگری میں قدم رکھا تو اسے اندازہ بھی نہ ہو گا کہ ایک دن وہ کروڑوں ہندوستانیوں کے دلوں کی دھڑکن بن جائیگا اور لاکھوں نوجوان اسکے انداز کی نقل اتاریں گے۔ آج بھی شاہ رخ خان جیسے کنگ خان دلیپ کے انداز کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ دلیپ کمار نے اپنے دور میں ہر بڑی اداکارہ کے ساتھ کام کیا جن میں وحیدہ رحمان، نرگس، وجنتی مالا، میناکماری اور مدھوبالا جیسی بلند پایہ اداکارائیں بھی شامل ہیں مگر جو شہرت انہیں مدھوبالا کے ساتھ ملی وہ نرگس کے علاوہ شاید ہی کسی اور کے ساتھ ملی ہو کیونکہ نرگس کی وجہ سے دلیپ اور راج کپور میں کافی کھنچاﺅ بھی رہا۔ مدھو اور دلیپ ایک دوسرے کی چاہت میں گرفتار تھے مگر مدھوبالا کے باپ کی وجہ سے یہ محبت شادی کے بندھن میں نہ بندھ سکی اور دلیپ کمار نے جیسی خوبصورت اور اس وقت کی بڑی اداکارہ سائرہ بانو کو اپنا جیون ساتھی بنایا جو شہرہ آفاق ملکوتی حسن والی اداکارہ پری چہرہ نسیم کی بیٹی ہے۔ اور یہ جوڑی آج بھی پرمسرت زندگی بڑی عزت و احترام کیساتھ بسر کر رہی ہے۔ سائرہ نے دلیپ کو گزشتہ برس ایک تقریب میں بالی وڈ کا کوہ نور قرار دیا اور کہا تھا کہ یہ میری خوش قسمتی ہے کہ یہ کوہ نور میرے سر کا تاج ہے۔ اب دلیپ کی سوانح عمری کا افتتاح امیتابھ بچن کر رہے ہیں جو خود بھی عشق کی چوٹ کھائے ہوئے ہیں۔ انکی اور ریکھاکی داستان محبت بھی بالی وڈ کی تاریخ میں اپنی مثال آپ ہے اب جس نے بھی ایک محبت کرنیوالے کی داستان حیات کی رونمائی ایک دوسرے عشق کی چوٹ کھانے والے کے ہاتھوں کرانے کی ٹھانی ہے اس نے واقعی کمال کیا ہے۔ مدھوبالا تو اب دنیا میں نہیں مگر جیا بہادری، امیتابھ اور ریکھا جب اس تقریب رونمائی میں اکٹھے ہونگے تو کیا مزہ آئیگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭