اسلام آباد (ایجنسیاں) مسلم لیگ (ن) کے وفد اور جماعت اسلامی کی مرکزی قیادت کے درمیان اہم ملاقات ملک کی سیاسی صورتحال درپیش چیلنجز، سکیورٹی کی صورتحال، بلدیاتی انتخابات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں جماعتوں کا ملک کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں آئندہ بھی اسطرح کے رابطے بحال رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے وفد میں احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق اور عرفان صدیقی شامل تھے جبکہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، لیاقت بلوچ اور دیگر موجود تھے۔ علاوہ ازیں ایک انٹرویو میں سراج الحق نے کہا ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہ ہو پاکستان کی حکومت بھارت کے ساتھ دوستی نہ کرے، ہمارا شروع سے ہی یہ موقف ہے کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان وجہ تنازعہ ہے لڑائی کی اصل بنیاد یہی مسئلہ ہے اس پر پہلے بھی کئی جنگیں ہو چکی ہیں اور مزید بھی ہوسکتی ہیں اسلئے ہمارا آج بھی مطالبہ ہے کہ ہمیں کشمیریوں کا ساتھ دینا چاہئے۔ انکی مدد کرنی چاہئے اور ہر فورم پر ان کے حق میں آواز اٹھانی چاہئے۔ آپ بھارت کے ساتھ کرکٹ ڈپلومیسی اور بس ڈپلومیسی نہ کریں بلکہ حق کے موقف پر ڈٹے رہیں۔ نوازشریف کی حکومت ایک ایسی گاڑی ہے جو ہل رہی ہے، ڈیزل بھی خرچ کر رہی ہے مگر آگے نہیں بڑھ رہی۔ الیکشن میں لوگوں کو معاشی، سیاسی، امن وامان ، بیروزگاری، بد امنی کے بارے میں جو توقعات تھیں وہ پوری نہیں ہو رہیں اب بھی ہماری دعا ہے کہ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کو اﷲ تعالیٰ مسائل حل کرنے کی توفیق دے۔ عمران خان کے ساتھ ہماری دوستی ہے، مخلوط حکومت میں ہم اسکے ساتھ شامل ہیں۔ ہم نے طے کیا تھا کہ خیبر پی کے میں کرپشن کا خاتمہ کریں گے۔
سراج الحق