صوم اوراسکے مقاصد حسنہ(۱)

Jun 07, 2016

رضا الدین صدیقی

ڈاکٹر حبیب اللہ رقم طراز ہیں:۔اسلام کی کوئی بھی عبادت محض ایک رسم یا پوجا پاٹ نہیں ، بلکہ ہر عبادت اپنے دامن میں ان گنت روحانی معاشرتی اور معاشی فوائد وثمرات رکھتی ہے۔ یہ ثمرات ہر عبادت سے ایسے جھلکتے ہیں جیسے پھول سے خوشبو ، چاند سے چاندنی یاسورج سے شعاعیں نکلتی ہیں ۔اگر کوئی بھی عبادت اسکی حکمتوں اورمصلحتوں سے صرف نظر کرکے اداکی جائے تو وہ عبادت ایسے ہی ہوگی جیسے بغیر روح کے بدن یابغیر خوشبو کے پھول۔عبادت اسلامیہ کا فلسفہ اگر ہم ایک جملے میں اداکرنا چاہیں تو وہ یہ ہے کہ ایک انسان کو انسان مرتضیٰ بنادیاجائے اسکے اخلاق خالق سے وابستہ ہوں یا مخلوق سے ان کا تعلق فرد سے ہویا معاشرہ سے قومی ہوں یا بین الاقوامی ہر لحاظ سے پایہ تکمیل تک پہنچ جائیں ۔معلم کتاب وحکمت حضرت محمد رسول ﷺ نے اپنی بعثت کا مقصد ان الفاظ میں بیان فرمایا:’’مجھے صرف بھیجا ہی اس لیے گیا ہے کہ میں اخلاق کی تکمیل کروں‘‘اگر کوئی بھی عبادت بغیر اسکے مقاصد کے ادا کی جائے تو اسکی حالت بقول اقبال یوں ہوگی۔

یہ ذکر نیم شبی یہ مراقبے یہ سرور
تیری خودی کے نگہباں نہیں تو کچھ بھی نہیں
عبادات اسلامیہ میں روزہ ایک اہم رکن ہے۔اللہ تعالیٰ نے روزوں کی فرضیت کاایک بڑا مقصد حصول تقویٰ قراردیا ہے فرضیت صوم کا حکم دینے کے بعد فرمایا:’’تاکہ تم متقی بن جائو‘‘۔تقویٰ ایک جامع لفظ ہے، جس کی تعبیر مختلف انداز سے کی گئی ہے ، ’’تقویٰ کالغت میںمعنی ہے نفس کوہر ایسی چیز سے محفوظ کرنا جس سے ضرر کا اندیشہ ہو۔عرف شرع میں تقویٰ کہتے ہیں ہر گناہ سے اپنے آپ کو بچانا اسکے درجے مختلف ہیں۔ ہر شخص نے اپنے درجے کے مطابق اسکی تعبیر فرمائی ہے میرے نزدیک سب سے مؤثر اورآسان تعبیر یہ ہے ۔ ’’ یعنی تیرا رب تجھے وہاں نہ دیکھے جہاں جانے سے اس نے تجھے روکا ہے اوراس مقام سے تجھے غیر حاضر نہ پائے جہاں حاضر ہونے کا اس نے تجھے حکم دیا ہے‘‘۔(ضیا ء القرآن ) عرف میں تقویٰ اس صلاحیت کو کہاجاتا ہے جس کی وجہ سے آدمی نیکی سے محبت کرتا ہے اوربدی سے اسے نفرت ہوجاتی ہے ۔آئیے دیکھیں کہ روزہ آدمی میں یہ صلاحیت کیسے پیدا کرتا ہے انسان میں اللہ تعالیٰ نے ملکیت (فرشتوں کی خصلت) اور بہیمیت(حیوانیت) دونوں صلاحیتیں رکھی ہیں۔قوت بہیمیت جتنی مضبوط اورطاقتور ہوتی ہے تو ملکیت کی صلاحیت اتنی ہی کمزور ہوتی ہے ملکوتی یاروحانی قوت جتنی کمزور ہوتی ہے آدمی میں تقویٰ کی صلاحیت اتنی ہی کم ہوتی جاتی ہے جذبہ بہیمیت کی زیادتی کا ایک مرکزی سبب کثرت خوردونوش ہوتا ہے اور بھوک اسی جذبہ بہیمیت کی شدت کو کمزور کرتی ہے اور ملکیت کی قوت کو قوی اورمضبو ط کرتی ہے اور حیوانی یا بہیمیت کی کمی ہی انسان کو راہ حق پر گامزن رکھتی ہے۔

مزیدخبریں