گولڈن ٹیمپل میں سکھوں کے بھارت کے خلاف ، خالصتان کی آزادی کے لئے نعرے

امرتسر+ لاہور (نیوز ڈیسک+ خصوصی نامہ نگار) بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر میں سکھوں کے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل پر بھارتی فوج کی چڑھائی اور آپریشن بلیوسٹار کی 32 ویں برسی پر امرتسر سمیت بھارتی پنجاب میں سخت کشیدگی رہی۔ 8 ہزار پولیس اہلکار اور نیم فوجی دستوں کی چھ کمپنیاں تعینات رہیں۔ امرتسر، اجنالہ، لدھیانہ، جالندھر اور پٹیالہ میں بھی سکیورٹی ہائی الرٹ رہی۔ گوردوارہ گولڈن ٹیمپل میں جہاں امرتسر کی انتظامیہ اور سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے رضاکاروں کی بھاری نفری متعین تھی۔ سینکڑوں سکھوں نے دربار صاحب کے صحن میں جمع ہوکر آزاد خالصتان کے حق میں اور بھارت کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ پولیس نے ان میں سے کئی سکھوں اور رہنمائوں کو حراست میں لے لیا‘ آپریشن کی برسی کے موقع پر سکھوں کی اعلیٰ مذہبی تنظیم اکالی تخت کے جتھے دار گوربچن سکھ نے دربار صاحب میں خطاب جیسے ہی شروع کیا درجنوں سکھ نوجوان کھڑے ہوگئے اور کرپانیں لہراتے ہوئے خالصتان زندہ باد‘ ہمیں کیا چاہئے آزادی کے نعرے لگائے۔ واضح رہے 6 جون 1984ء کو اس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی نے طاقت کے زعم میں فوج بھیج کر گولڈن ٹیمپل پر چڑھائی کر دی تھی‘ آپریشن میں ایک ہزار سے زائد سکھ مارے گئے‘ سینکڑوں زخمی اور معذور ہوگئے۔ ادھر امرتسر سے 35کلو میٹر دور پاکستانی پنجاب کے دل لاہور میں پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی نے گوردوارہ دربار صاحب گولڈن ٹیمپل پر بھارتی فوج کی چڑھائی اور سنت جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ سمیت سینکڑوں سکھوں کے بیدردی سے قتل عام کے 32سال مکمل ہونے پر پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی کیمپ لگایا۔ مظاہرین بھارتی فوج کے ہاتھوں قتل عام کی تصاویر والے پوسٹر اٹھائے نعرے بازی کرتے رہے۔ پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان سردار تارا سنگھ‘ سردار رمیش سنگھ‘ سردار گوپال سنگھ چاولہ اور دیگر رہنمائوں نے کہا کہ اندرا گاندھی کے حکم پر بھارتی فوج نے ہمارے مقدس ترین مقام پر دھاوا بولا۔ سکھوں کا محفوظ مستقبل صرف خالصتان میں پہناں ہے۔ سکھ قوم اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھاتی رہے گی۔ بعدازاں سردار تارا سنگھ اور ایم پی اے سردار رمیش سنگھ کی قیادت میں وفد نے سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال سے ملاقات کرکے مطالبہ کیا۔ گولڈن ٹیمپل قتل عام کے حوالے سے پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد پیش اور منظور کرائی جائے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...