اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی +خبر نگار خصوصی ) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے دنیا کی کوئی طاقت اقتصادی راہداری منصوبے کو ختم نہیں کرسکتی، اس منصوبے سے ترقی و خوشحالی کا انقلاب آئے گا، اسلام آباد میں سیف سٹی منصوبے سے وفاقی دارالحکومت کو جرائم اور دہشتگردی سے محفوظ بنانے میں مدد ملے گی، جرائم کی شرح صفر ہونے تک چین سے بیٹھیں گے اور نہ مطمئن ہوں گے، اسلام آباد پولیس کو سیاسی مداخلت سے پاک کر دیا ہے، یہ مکمل آزادی سے کام کر رہی ہے۔ جعلی شناختی کارڈز رکھنے والوں کیخلاف سخت کارروائی ہو گی۔ تصدیق کے عمل سے عوام متاثر نہیں ہونگے۔ موبائل سمز کی تصدیق ریکارڈ مدت میں ہوئی۔ شناختی کارڈ کی تصدیق کا عمل بھی 6 ماہ میں مکمل کیا جائے گا۔ نیکٹا کیلئے فنڈز موجود ہیں، عمارت ملتے ہی جوائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کام شروع کر دے گا، اب تک جو کہا کر کے دکھایا، شناختی کارڈز کی تصدیق کا کام بھی کر گزریں گے، بھارتی جاسوس کل بھوشن پاکستان میں خاص مقاصد لیکر داخل ہوا، کو قونصلر رسائی نہیں دی جائے گی۔ اسلام آباد میں سیف سٹی منصوبے کا افتتاح، پولیس لائنز میں 480 ریکروٹس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے پاس آئوٹ ہونے والے 480 ریکروٹس اور ان کے خاندانوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ان نوجوانوں کو خالصتاً میرٹ پر بھرتی کیا گیا ہے کوئی ایک بھی سفارش پر نہیں آیا، آج کے پاکستان میں جہاں سفارش کا کلچر عام ہے وہاں خالصتاً میرٹ پر پولیس میں بھرتی معمولی بات نہیں۔ انہوں نے کہا ہم نے یہ بھرتیاں کرتے وقت سیاسی جماعت، علاقے یا خاندان سے تعلق کو نہیں صرف انصاف کو مد نظر رکھا ہے، ہم تمام شعبہ ہائے زندگی میں انصاف کو مدنظر رکھیں تو پاکستان ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہا اسلام آباد پولیس میں نیا خون آئے، جو خدمت کے جذبہ سے سرشار ہو اور دیانتداری سے اپنے فرائض سرانجام دے، تو کوئی وجہ نہیں کہ معاشرے میں حقیقی تبدیلی نہ آئے۔ انہوں نے نوجوان اہلکاروں پر زور دیا کہ وہ کسی دبائو یاسفارش کو خاطر میں نہ لائیں اور صرف اﷲ کی خوشنودی اور اپنے فرض کے تقاضے کو مدنظر رکھتے ہوئے خدمت سرانجام دیں۔ انہوں نے کہا اسلام آباد کو جرائم سے پاک کرناہے، نئے شامل ہونے والوں کی کارکردگی کا خود بھی جائزہ لوں گا۔ انہوں نے کہا جب تک وہ وزیر داخلہ ہیں، ایک بھی شخص کو میرٹ کے بغیر بھرتی نہیں ہونے دیں گے۔ سریع الحرکت فورس میں بھی خالصتاً میرٹ پر بھرتی ہو گی۔ انہوںنے کہا پاکستان سیکورٹی کے لحاظ سے آج فیصلہ کن مرحلے پر ہے، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پولیس نے مل کر عسکریت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف تاریخی جدوجہد کی، جس سے صورتحال میں تاریخی بہتری آئی ہے۔ پولیس، انٹیلی جنس، سول و عسکری اداروں اور فورسز کو اس عظیم کامیابی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا آج شہیدوں کو خراج عقیدت اور غازیوں کو سلام پیش کرنے کا موقع بھی ہے جنہوں نے ہمارے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے قربانیاں دیں، ہمیں روائتی پولیسنگ نہیں کرنی، تبدیلی لانی ہے، وہ تبدیلی نہیں جس کا نعرہ ایک سیاسی جماعت لگاتی ہے بلکہ حقیقی تبدیلی لانی ہے، عسکریت پسندوں اور دہشت گردی کے خلاف سینہ سپر رہنا ہے، قوم جوانوں کی طرف دیکھ رہی ہے۔ وزیر داخلہ نے اس موقع پر چین کی طرف سے ملنے والی واٹر کینن گاڑی بھی اسلام آباد پولیس کے حوالے کی۔ آئی جی اسلام آباد نے وزیر داخلہ کو خصوصی شیلڈ بھی دی۔ بعد ازاں اسلام آباد میں سیف سٹی منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا مجھے بڑی خوشی ہے ریکارڈ وقت میں یہ منصوبہ مکمل ہوا لیکن ابھی یہ پایہ تکمیل کو نہیں پہنچا، ابھی کام کا آغاز ہوا ہے۔ پاکستان بھر میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے جس پر 125 ملین ڈالر کی بہت بڑی رقم خرچ ہوئی ہے۔ ہم نے ایک ایک روپیہ کو صحیح خرچ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا سیف سٹی منصوبے پر کام کرنے والے اہلکاروں اور ملازمین کی ٹرمز آف سروس اور مراعات کو بہتر کیا جائے گا اور یہاں کام کرنے والوں کو پولیس سے زیادہ مراعات دی جائیں گی۔ اس حوالے سے وہ جلد اقدامات کریں گے۔ انہوں نے اس منصوبے میں تعاون پر چینی سفیر کا شکریہ ادا کیا اور کہا اس منصوبے کا دائرہ کار دوسرے شہروں تک بھی پھیلایا جائے گا۔ انہوں نے منصوبے پر کام کرنے والے اہلکاروں پر زور دیا وہ اپنے فرائض منصبی احسن طریقے سے سرانجام دیں۔ انہوں نے کہا چینی تعاون سے سی پیک کا منصوبہ حقیقت میں بدل رہا ہے، چین اور پاکستان ایک دوسرے سے منسلک ہیں اور کئی ملک اس منصوبے کے خلاف ہیں کیونکہ وہ پاکستان اور چین کے تعلقات کو اور پاکستان اور چین کو ترقی کرتے دیکھنا نہیں چاہتے۔ وزیر داخلہ نے کہا سیف سٹی پراجیکٹ زیادہ لاگت کا تھا، یہ معاملہ عدالت عظمیٰ میں بھی گیا، چینی کمپنی اور حکام کے ساتھ بڑی تفصیلی بات چیت کے بعد اس منصوبے پر نظرثانی ہوئی اور زیادہ بہتر شکل میں یہ معاہدہ طے پایا اور چینی کمپنی نے طے شدہ پرانی لاگت پر ہی کیمروں کی تعداد 1500 سے بڑھا کر 1945 کرنے، سافٹ ویئر کو بہتر بنانے سمیت کئی نئی چیزیں شامل کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔ چینی کمپنی ہواوے کے ساتھ ایک نئے ایم او یو پر بھی دستخط کئے جا رہے ہیں جس کے تحت پاکستانی پولیس اور دیگر اداروں کے ایک ہزار اہلکاروں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں جرائم کی شرح صفر ہونے تک وہ مطمئن ہوں گے نہ ہی عوام۔ انہوں نے کہا اس طرح کا منصوبہ لاہور میں بھی شروع کیا جائے گا جس کے تحت ہزاروں کیمرے نصب کئے جائیں گے۔ قبل ازیں وزیر داخلہ نے تختی کی نقاب کشائی کر کے منصوبے کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر پاکستان میں چین کے سفیر، چیئرمین نادرا، آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر بھی موجود تھے۔ سیف سٹی کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر میں آمد پر وزیر داخلہ کو پولیس کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا وفاقی دارالحکومت کے داخلی و خارجی مقامات پر ناکوں کی تعداد کم کی گئی ہے۔ میں نے آتے ہی خارجی مقامات پر ناکے ختم کرائے، کیمروں کی تنصیب اور مکمل طور پر فعال ہونے اور ان کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد آئندہ چند ماہ میں ناکوں کی تعداد میں مزید کمی کا فیصلہ کیا جائے گا۔ وزیر داخلہ نے اسلام آباد کی عدالت میں پیشی کے موقع پر گرفتار ملزم اور پولیس اہلکار کی طرف سے صحافی پر تشدد کے واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ افراد اور پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا پاکستان میں گرفتار کیا گیا بھارتی جاسوس کوئی عام شہری نہیں بلکہ وہ ایک دشمن کے طور پر ملک میں داخل ہوا، اسے قونصلر رسائی نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا شناختی کارڈز کی تصدیق کے لئے کسی شہری کو نہ لائن پر لگنا پڑے گا، نہ سینٹروں پر بلایا جائے گا۔ منصوبے پر بغیر سوچے سمجھے تنقید کی جا رہی ہے۔ شناختی کارڈز کی تصدیق کا کام بھی کر کے دکھائیں گے۔ آرمی چیف سے ملاقاتوں کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا پاکستان کی فوج کا روایتی طور پر ایک کردار رہا ہے۔ 30 سال تک فوج کی حکومت رہی تب کسی نے سوالات نہیں کئے، وزارت داخلہ سے متعلقہ کئی معاملات پر فوج کا کلیدی کردار ہے۔ آرمی چیف سے ملاقاتوں میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ وزیر داخلہ نے ایک اور سوال پر بتایا جن لوگوں کے پاس کلی اختیارات رہے، انہوں نے پولیس میں اصلاحات سے متعلق کچھ نہیں کیا۔ این این آئی کے مطابق سعودی سفیرعبداللہ مرزوک الزہرانی نے وزیرداخلہ چوہدری نثار سے ملاقات کی جس میں پاک سعودی تعلقات، سیکیورٹی سمیت مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا وزیر داخلہ نے کہا خطے میں پائیدار امن و استحکام اورعلاقائی مسائل کے دیرپا حل کے لئے دونوں ملکوں کوملکر کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ سعودی عرب سے تعلقات پاکستان کے لئے منفرد حیثیت رکھتے ہیں۔ ہمیں ملکر موجودہ چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہوگا۔چودھری نثار نے کہا جنرل راحیل شریف پاک فوج کے سربراہ ہیں اور میں وزیر داخلہ ہوں، آرمی چف سے انکے گھر پر بھی ملتا ہوں اور وزیراعظم ہاؤس میں بھی، انہوں نے کہا وزارت داخلہ کا نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عضب میں کلیدی کردار ہے۔
کوئی ٍطاقت راہداری منصوبہ ختم کر سکتی ہے نہ کل بھوشن کو قونصلر رسائی دیں گے: نثار
Jun 07, 2016