کراچی(غزالہ فصیح) ایدھی سینٹر میں موجود بچے عبداللہ کو گود لینے کیلئے کئی معروف اورمالدار لوگوں نے رابطہ کیا ہے۔ معروف سماجی کارکن اور ایدھی سینٹر کی روح رواں بلقیس ایدھی نے یہ بات نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہی‘ انہوں نے بتایا ننھے عبداللہ کو دیکھنے کیلئے سینٹر آنے والوں کا تانتا بندھا ہوا ہے۔ بلقیس ایدھی نے کہا بچے کی حوالگی کے متعلق عدالت کے فیصلے پر عمل کرینگے۔ 4 سالہ عبداللہ گزشتہ کئی روز سے میڈیا کی توجہ کا مرکز ہے۔ بلقیس ایدھی نے سماجی معاملات کے وسیع تجربے کی روشنی میں عبداللہ کیس پر رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بڑوں کی غلطی کی سزا بچوں کو بھگتنا پڑتی ہے۔ بلقیس ایدھی نے کہا اقبال کو اپنی فیملی کو چھوڑے سال بھر سے زائد ہوگیا‘ اس نے حلیمہ سے شادی کو لو میرج بتایا مگر ہمیں معلوم ہوا ہے کہ شاید نوجوان حلیمہ کو ادھیڑ عمر اقبال کو فروخت کیا گیا تھا۔ اقبال نے حلیمہ کے کردار کو مشکوک قراردیا جبکہ خود وہ طویل عرصے سے غائب رہا۔ بلقیس ایدھی نے کہا جب تک واقعہ کا مرکزی کردار رضوان نہیں مل جاتا پوری حقیقت نہیں معلوم ہوگی مگر معاشرے میں بے جوڑ شادیاں اور خفیہ تعلقات میں عورتوں کا استحصال افسوسناک ہے۔ ایسے واقعات میں سب سے زیادہ بچے متاثر ہوتے ہیں۔