لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ٹی او آر کے حوالے سے گیند حکومت کے کورٹ میں ہے، مشترکہ اجلاس کے بعد آئندہ مراحل حکومتی روئیے پر منحصر ہے، کمشن کیلئے پائیدار معاہدہ نہیں ہوتا تو ملک میں عدم استحکام کی ذمہ داری بھی حکومت کی ہوگی، حکومت سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ٹی او آر کے معاملے کو لٹکا رہی ہے لیکن یہ تعطل اور تاخیری حربے خود حکمرانوں کی پریشانیوں میں اضافہ کریں گے۔ حکومت کا فائدہ اسی میں ہے کہ جلد از جلد ٹی اوآر کو حتمی شکل دے کر ایک خودمختار کمشن بنائے اور احتساب کے عمل کا آغاز کر دیا جائے۔ پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قوم کے پاس احتساب کے سوا کوئی آپشن نہیں، حکومت سمجھتی ہے کہ عوام پاناما لیکس کے معاملے کو بھول جائیں گے اور دوچار ماہ تک اس معاملے کو لٹکانے سے اس کی جان چھوٹ جائے گی مگر یہ اس کی خام خیالی ہے، عوام چاہتے ہیں کہ ان کی خوشیوں کے قاتلوں کا احتساب کل کی بجائے آج شروع ہو اور لٹیروں کو اقتدار کے ایوانوں کی بجائے جیلوں میں دیکھنے کی ان کی خواہش جلد پوری ہو۔ حکومت کے تاخیری حربوں سے عوام کے اندر حکمرانوں کے خلاف نفرت کا لاوا پک رہا ہے جو کسی وقت بھی پھٹ پڑے گا اور پھر کسی کو سنبھلے کا موقع نہیں ملے گا۔ دریں اثنا افغانستان کے سفیر ڈاکٹر عمر زاخیل وال نے اسلام آباد میں سراج الحق سے ملاقات کی اور انہیں صدر اشرف غنی کی طرف سے افغانستان کے دورہ کی دعوت دی۔ اس موقع پر سراج الحق نے کہا کہ ہم مختلف افغان دھڑوں میں مصالحت اور پر امن مذاکرات چاہتے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان دو قالب یک جان ہیں اور دونوں ممالک کے ایک دوسرے کے ساتھ مفادات وابستہ ہیں۔ دونوں برادر اسلامی ممالک میں اسلام کا دائمی رشتہ ہے جسے کوئی طاقت توڑ نہیں سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پر امن افغانستان خود پاکستان کی ضرورت ہے۔ دونوں رہنمائوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ افغانستان اور پاکستان کی زمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے۔
پانامہ لیکس: پائیدار معاہدہ نہ ہوا تو عدم استحکام کی ذمہ دار حکومت ہو گی: سراج الحق
Jun 07, 2016