حج کوٹہ کیس، سپریم کورٹ نے 2013ءکے فیصلہ پر عملدرآمد کا حکم دیدیا

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ آف پاکستان نے حج کوٹہ کیس کے فیصلہ کے خلاف توہین عدالت سمیت دیگر تمام درخواستیں نمٹاتے ہوئے مختصر فیصلہ جاری کےا ہے کہ فاضلعدالت کے 2013ءکے فیصلے پر مطابق عمل کےا جائے ، وزارت مذہبی و اقلیتی امور 40فیصد کوٹہ کی نئے و پرانے ٹور آپریٹرز میں منصفانہ اور شفاف تقسیم کو یقینیی بنائے ، عدالت نے سیکرٹری مذہبی امور کی آئندہ سال معاملات بہتر کرنے کی مہلت کی استدعا مسترد کردی ، کیس کا فیصلہ جسٹس گلزار احمد نے پڑھ کر سناےا۔بروز منگل جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید ، جسٹس مشیر عالم ، جسٹس عمر عطاءبندےال ، جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی درخواست گذاروں کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر حکومت کی جانب سے عدم عمل درآمد پر توہین عدالت بنتی ہے ،عدالت نے آئین کے آرٹیکل 184/3اور توہین عدالت کی درخواستیں سماعت کے لیئے منظور کی ہیں درخواستیں ان کی جانب سے دائر ہوئی ہیں جنہیں کوئی کوٹہ نہیں ملا، عدالت عظمی کے 2013کے فیصلہ کے تحت کوٹہ پہلے اناﺅنس ہونا تھا ، ویب سائٹ پر ڈالنا تھا، سیکٹریز ، مذہبی امور،وزارت خارجہ،وزارت خزانہ ، اٹارنی جنرل پر مشتمل کمیٹی نے عمل درآمد کروانا تھا اور مانیٹرنگ کرنا تھی، ہم نے وہاں وزارت مذہبی امور میں تین درخواستیں بھی دیںمگر شنوائی نہیں ہوئی ،کوٹہ صرف ان کو دےا جارہا ہے جنہیں ”منظم کارڈز“ جاری کیئے گئے ہیں جن کو کارڈز ہی جاری نہیں کیئے گئے انہیں کوٹہ دےا ہی نہیں جائے گا، اس کارڈ ہولڈر ٹور آپریٹر کو ہی سعودی حکومت حج انتظامات کرنے کی اجازت دیتی ہے ،انہوں نے 2017 حج پالسی کوٹہ کا چارٹ عدالت میں پیش کےا ، ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے10 جولائی 2013 کے فیصلہ کے کچھ حصوں پر عمل درآمد نہیں ہوا، جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اس کا مطلب عمل درآمد ہو رہا ہے مگر مکمل طور پر نہیں یہ توہین عدالت کا کیس نہیں بنتا، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کیس میں انٹر کورٹ اپیل دائر ہوسکتی تھی۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہمیں کہا نےاں نہ سنائیں عدالت نے سیدھی بات پوچھی ہے ، عدالت کو اپنے احکامات پر عمل درآمد کرانا آتا ہے کوئی غلط فہمی میں نہ رہے۔ ایڈووکیٹ اکرم شیخ نے کہا کہ حج پالیسی میں کچھ خامےاں رہ جاتی ہیں اس کے لیئے قانون سازی ضروری ہے ، پارلیمنٹ ترامیم کرکے آرڈننس جاری کرے، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ عدالت سے پارلیمنٹ کا کام نہ کروائیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ2013 سے 2017 کے چار سالوں میں تو کچھ نہ کیاگیاایک سال میں سب کچھ کرنے کا کیسے یقین کرلیں؟کیا آپ کو 40 سال کی مذید مہلت دے دیں ، حج کے معاملے میں تو خدا کا خوف کریں ، عدالت سے مذاق کرنا بند کر دیں ،10 جولائی 2013 سے آج تک عدالتی وقت ضائع ہی کیا گیا ہے عدالت کو اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کرانا آتا ہے۔ سیکرٹری مذہبی امور نے کہا کہ کمیٹی میں فیصلہ ہوا 60 فیصد کوٹہ حکومت کا ہے 40فیصد ٹور آپریٹرز کا، پانچ سال کا کنٹریکٹ ہے سابق آپریٹرز سے ۔ جسٹس گلزار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نے عدالت عظمیٰ کے فیصلوں کو بائی پاس کیونکہ کےا چار سال گزر گئے یہ کےا ہورہاہے؟جسٹس عظمت نے کہا کہ مزید مہلت مانگی جارہی ہے کےا داستان امیر حمزہ سنانی ہے آپ نے عدالت سے کمٹ منٹ کی مگر پوری نہیں کی ، عدالت کے حکم کے باوجود وزارت نے کمزوری دیکھائی حکومت کا کوٹہ 60 فیصد کیوں دےا جارہا ہے؟سیکرٹری نے کہا کہ حکومت دو لاکھ اسی ہزار میں حج کراتی ہے جو سب سے کم ہے ، آپریٹرز اس سے زےادہ لیتے ہیں او ر سہولےات بھی نہیں دیتے اگر یہ اس سے کم میں کروائیں تو ان کا کوٹہ بڑھا دےا جائے گا، جسٹس عظمت نے کہا کہ آپ کا کہنا ہے کہ فہرست وزارت نے سعودیہ بھجوا دی ہے یعنی جو فہرست گئی کوٹہ صرف ان کو ملے گا اور منظم کارڈز بھی ان کو جاری ہوں گے؟ آپ نے عدالت کو مس لیڈ کےا ہے غلط بےانی پر عدالت آپ کے خلاف سخت کارروائی کرے گی ، سیکرٹری نے کہا کہ جو کےا وہ حکومت اور پالسیی کے مطابق کےا آئندہ سال عدالتی فیصلہ پر من عن عمل درآمد ہوگا، اب فائنل ڈیٹ 10جون ہے اب کچھ نہیں ہوسکتا، اب اگر آپریٹرز کی تعداد ،معاہدہ میں ترامیم کی گئیں تو بہت سی پیچیدگےاں پیدا ہوجائیں گی گذشتہ سال بھی 20فیصد کوٹہ کاٹ لےا گےا تھا جو اب بامشکل بحال ہواہے۔بعدازاں عدالت نے کیس کا مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دےا کہ عدالت عظمیٰ کے 2013ءحج کوٹہ کیس کے فیصلہ پر عمل درآمد کےا جائے اور 40فیصد کوٹہ کی تقسیم شفاف طریقے سے کی جائے جبکہ کیس میں دائر تمام درخواستیں نمٹادی گئیں۔

ای پیپر دی نیشن