بھوپال(نیوز ڈیسک) بھارت کی ریاست تامل ناڈو سے اٹھنے والی کسانوں کے احتجاج کی لہر طوفان بنکر مہاراشٹر اور اتر پردیش سے ہوتی ہوئی مدھیہ پردیش پہنچ گئی جہاں کسان تنظیموں کی کال پر منگل روز مکمل پہیہ جام ہڑتال ہوئی ہزاروں کا شکار اپنی فصلوں کے بہتر نرخوں کے تعین اور بنک قرضوں کی معافی کا مطالبہ لیکر سڑکوں پر سراپا احتجاج بن گئے اس دوران ضلع منڈسور اور پپلی منڈی میں پولیس نے مشتعل کسانوں پر فائرنگ کردی جس سے 5کسان ہلاک اور 40سے زائد زخمی ہو گئے اس کے بعد غصے میں بھرے کسانوں نے پولیس اہلکاروں پر ہلہ بول دیا اور کئی کو بری طرح پیٹ ڈالا انکی گاڑیوں، چوکیوں اور تھانوں کو آگ لگا دی۔ مدھیہ پردیش حکومت نے نازک صورتحال کے پیش نظر ان اضلاع میں کرفیو نافذ کرکے پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری نفری وہاں پہنچا دی جو سڑکوں پر گشت کرتی رہی۔ کسان مظاہرین ہڑتال کے دوران ٹرینیں اور ٹرانسپورٹ چلنے دی نہ کوئی دکان کھولی گئی۔ ریلوے ٹریک اور سڑکیں بلاک کر دیں، نعرے لگاتے کسانوں نے اپنی ساتھ لائی ہوئی کئی ٹن سبزیاں پھل اور دودھ سڑکوں پر گرا کر ضائع کردیا، کئی گاڑیاں جلا ڈالیں۔ وہ مودی سرکار اور وزیراعلیٰ شیوراج چوہان کیخلاف نعرے لگاتے رہے۔ وزیراعلیٰ نے 5کسانوں کی پولیس فائرنگ سے موت پر تحقیقات کا حکم دیدیا اور الزام لگایا کہ کانگریس کسانوں کو بی جے پی کی ریاستی حکومت کیخلاف بھڑکا رہی ہے۔ دوسری طرف کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے ٹویٹ میں کہا کہ مدھیہ پردیش حکومت نے کسانوں کے ساتھ جنگ چھیڑ دی۔ ادھر ریاستی وزیر داخلہ بھوپندر سنگھ نے فائرنگ سے 5کاشتکاروں کی ہلاکتوں کا ملبہ مرکزی حکومت کے ماتحت سی آر پی ایف پر ڈال دیا اور کہا کہ ریاستی پولیس نے مشتعل کسانوں پر فائرنگ نہیں واضح رہے کہ بھارتی ریاستوں تامل ناڈو، اترپردیش پنجاب ہریانہ اور مہاراشٹر میں خشک سالی سے تباہ حال بنک قرضوں میں جکڑے کسان فصلوں کی اچھی قیمتیں نہ ملنے پر2سال سے سراپا احتجاج ہیں ہر سال درجنوں کسان قرضوں سے پریشان ہو کر خود کشیاں کر لیتے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں انکا احتجاج ایک ہفتے سے جاری ہے۔