اسلام آباد (آن لائن) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے آرمی اور سکیورٹی ایجنسیز پارلیمنٹ کو جواب دہ ہیں، پارلیمنٹ سے کچھ چھپایا نہیں جا سکتا، لائن آف کنٹرول پر شہید فوجیوں کے حقائق ان کیمرہ سیشن یا پارلیمنٹ میں پیش کئے جائیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ کی جانب سے بھارتی افواج کی جانب سے حالیہ فائرنگ سے بے گناہ پاکستانیوں کی شہادت پر دئیے گئے ریمارکس میں کیا۔قبل ازیں وزیر مملکت برائے پانی وبجلی عابد شیر علی نے توجہ دلاؤ نوٹس پر کہا لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے اب تک66 سویلین شہید ہوئے اور228 زخمی ہوئے ہیں، قومی مفاد کے تحت فوجیوں کی شہادت سے متعلق تفصیلات ایوان میں پیش نہیں کی جارہی ہیں،جس پر چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا پارلیمنٹ سب سے سپریم ادارہ ہے،اس سے کوئی بات چھپائی نہیں جاسکتی ہے،شہید فوجیوں کی تعداد ان کیمرہ سیشن یا چیمبرز میں پیش کی جائیں۔سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا وزیر دفاع ایوان میں کسی مصروفیت کی وجہ سے نہیں آسکے ہیں،معمول کے تحت وہ اجلاس میں آتے رہتے ہیں۔ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ وفاقی وزیر دفاع کی جانب سے انڈین فائرنگ سے بے گناہ پاکستانیوں کی شہادت کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا حکومت اس سنگین معاملہ پر توجہ دے۔قبل ازیں سینیٹر نعمان وزیر خٹک اور میاں عتیق شیخ کی جانب سے توجہ مبذول کرانے کے نوٹس پر وزیر مملکت برائے پانی وبجلی عابد شیر علی نے کہا کہ پنجاب کے لوگ باقی صوبوں کے لوگوں کا بجلی کا بوجھ کیوں اٹھائیں،جب سے ہماری حکومت برسراقتدار آئی ہے ،صنعتی شعبوں کو ہم نے لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دے رکھا ہے،پیسکو کی ڈیمانڈ 3100 میگاواٹ تک ہے،بجلی کی تمام جنریشن یکساں طور پر تقسیم کی جاتی ہے،نندی پور پاور پروجیکٹ سے425 میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے،ہماری حکومت جب سے برسراقتدار آئی ہے بجلی کے نیشنل گریڈ میں مزید بجلی کا اضافہ کر رہے ہیں،مزید بجلی پیدا کریں گے ، 2018ء میں بجلی کا بحران ہمیشہ کیلئے ختم کریں گے جب تک چکدرہ کا گریڈ سٹیشن نہیں بنے گا مسئلہ حل نہیں ہوگا،چار سال بعد ہمیں سٹیشن بنانے کیلئے صوبائی حکومت نے زمین فراہم کی ہے،گریڈ سٹیشن بنانے میں چند ماہ مزید لگیں گے۔وفاق نے گریڈ سٹیشن بنانے کیلئے اپنا حصہ دے دیا ہے،اگر صوبائی حکومت نے تاخیر سے زمین فراہم کی تو ہمارا کیا قصور ہیٍ،مجبور کے پی کے کی حکومت ہے،بجلی کی تقسیم کے سلسلے میں کسی صوبے سے زیادتی نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ تمام صوبے وفاق اور پنجاب پر الزام تراشی کے بجائے بجلی کی چوری کے سلسلہ میں روک تھام کریں،آئے رور ہمارے اوپر الزام تراشی کا سلسلہ درست نہیں ہے،ان معاملات کو کمیٹی کے سپرد کریں تاکہ حقائق سامنے آسکیں،کسی ڈسکوز سے زیادتی نہیں ہورہی ہے۔چیئرمین سینیٹ نے معاملہ متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے ہدایات جاری کیں کہ45دن کے اندر رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے۔وزیرمملکت کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہا ہے نہال ہاشمی کا استعفیٰ موثر ہے منظور کیا جانا چاہیے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا پارٹی نے نہال ہاشمی کے معاملے میں کسی کو کنفیوژ نہیں کیا، نہال ہاشمی نے پارٹی کو نقصان پہنچایا ہے۔ آن لائن کے مطابق ایوان بالا نے پاکستان کے اندر 64 میں سے 41 دہشتگردی کے لئے کام کرنے والی تنظیموں کی تحریک التوا مسترد کردی، سینیٹر کریم احمد خواجہ نے تحریک التوا پیش کی جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا میڈیا اطلاعات کے مطابق پاکستان کی 64 دہشتگردی کی کالعدم تنظیمیں ہیں جن میں سے 41 کالعدم تنظیمیں سوشل میڈیا (فیس بک) پر کام کررہی ہیں معاملے کو زیر بحث لایا جائے تاہم چیئرمین سینٹ نے اس تحریک التواء کو مسترد کردیا۔ ایوان بالا میں ارکان نے افغان سرحد پر جاری کشیدگی کو ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے پارلیمنٹرینز کے درمیان رابطوں کو بڑھانے اور خارجہ پالیسی کو درست سمت پر گامزن کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا ملک کا مستقبل وزیر خارجہ نہ ہونے کی وجہ سے تین پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں، افغانستان کے ساتھ کشیدہ تعلقات کسی طور پر پاکستان کے مفاد میں نہیں ، ہندوستان کی افغانستان میں بڑھتے ہوئے رسوخ کو ختم کرنے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
چیئرمین سینٹ
اسلام آباد (این این آئی + آن لائن+ اے این این) سینیٹر نہال ہاشمی نے چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی سے اپنا استعفیٰ منظور نہ کر نے کی درخواست کر دی ہے۔ منگل کو نہال ہاشمی نے پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین سینٹ کے چیمبر میں ان سے ملاقات کی اور ایک تحریری درخواست جمع کروائی۔ نہال ہاشمی کی جانب سے تحریری درخواست میں کہاگیا میں نے غیر معمولی حالات میں استعفیٰ دیا تھا۔ انہوں نے کہا استعفیٰ شدید دبائو میں دیا تھا فوراً واپس کر دیا جائے۔ درخواست میں کہا گیا میرے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست زیر سماعت ہے اور خود کو معصوم ثابت کرنے کیلئے استعفیٰ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین سینٹ رضا ربانی سے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز پرویز رشید، ظفرالحق، چودھری تنویر اور وزیر قانون نے بھی ملاقات کی جس میں نہال ہاشمی کے استعفیٰ کی واپسی سے متعلق مشاورت کی گئی۔ مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہداللہ خان نے سینٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا نہال ہاشمی کو پارٹی ڈسپلن کا خیال رکھنا چاہئے۔ پوری پارٹی نہال ہاشمی کا استعفیٰ واپس لینے کو ٹھیک نہیں سمجھتی۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی آصف کرمانی نے کہا کہ نہال ہاشمی نے پارٹی ڈسپلن اور پالیسی کی خلاف ورزی کی۔ لگتا ہے ہماری کسی مخالف سیاسی جماعت نے نہال ہاشمی کو گود لے لیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نہال ہاشمی نے ایک سیٹ کی خاطر اپنی سیاست ختم کر لی ہے۔ این این آئی کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان شفقت محمود نے نہال ہاشمی کے استعفیٰ کی واپسی کو ڈرامہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے ثابت ہوگیا حکومت سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی کو متنازعہ بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا نہال ہاشمی سپریم کورٹ سر نیچے کر کے گئے تھے لیکن آج مختلف نظر آئے ہیں۔ لگتا ہے نہال ہاشمی کو بیان دینے کے لئے خود تیار کیا گیا تھا۔ ان کے استعفیٰ دینے کے بعد مسلم لیگ ن والوں کے بلند و بالا نعرے بھی سامنے آ گئے۔ یہ سب دھول جھونکنے کے لئے کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی کو متنازعہ کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ قطری شہزادے نے بھی پاکستان آنے سے انکار کر دیا ہے۔ لگتا ہے کہ اب واقعی احتساب ہونے والا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق چیئرمین سینٹ رضا ربانی کی طرف سے نہال ہاشمی کا استعفیٰ قبول نہ کرنے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین سینٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنمائوں کو غیر رسمی طور پر آگاہ کردیا۔ مسلم لیگ ن کے رہنمائوں نے گزشتہ روز چیئرمین سینٹ سے ملاقات کی تھی۔ آئین و سینٹ قواعد کے تحت استعفیٰ منظور نہیں کیا جاسکتا۔ چیئرمین سینٹ کا موقف ہے ممبر خود استعفیٰ واپس لے تو اسے منظور نہیں کیا جاسکتا۔ چیئرمین سینٹ نہال ہاشمی کے استعفے پر آج باضابطہ حکم جاری کریں گے۔ نیٹ نیوز کے مطابق وزیراعظم نے نہال ہاشمی کے خلاف تحقیقات کیلئے خصوصی کمیٹی بنا دی ہے جس کا کنونیئر راجہ ظفرالحق کو مقرر کیا گیا ہے۔ کمیٹی کے ارکان میں بیرسٹر ظفراللہ، سینیٹر نزہت صادق، خواجہ ظہیر اور ڈاکٹر آصف کرمانی شامل ہیں۔ کمیٹی 5 دن میں اپنی سفارشات وزیراعظم اور صدر مسلم لیگ ن میاں نوازشریف کو پیش کرے گی۔ بعد ازاں پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا حکومتی وزرا کے پاس فیصلہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں اب وہ زمانہ نہیں رہا کہ یک طرفہ سیاست چلے، پہلے ہی کہتا تھا نہال ہاشمی کا استعفیٰ ڈرامہ ہے، ہمیں رنگ باز اور قلابازیاں لگانے والا کہا گیا لیکن ہم حکومت کی اس زبان سے پریشان ہونے والے نہیں۔ میں نے پہلے دن ہی کہہ دیا تھا نہال ہاشمی کے پیچھے خود حکومت ہے، اس وقت معاملے کو ٹھنڈا کرنے کے لئے استعفیٰ دیا گیا تھا، وزرا کو اب نہال ہاشمی کے استعفیٰ پر بیانات دینے کی ضرورت نہیں کیونکہ بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے۔ پیپلزپارٹی کے اعتراز احسن نے کہا جو کچھ بھی ہو رہا ہے نواز شریف کے کہنے پر ہو رہا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے کہا نہال ہاشمی کی درخواست سے سارا ڈرامہ ایکسپوز ہو گیا۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا یہ سب سازش اور منصوبہ بندی کے تحت ہو رہا ہے، جے آئی ٹی میں جاری تفتیش میں کوئی بڑا فیصلہ بھی ہوسکتا ہے نوازشریف نااہل بھی ہوسکتے ہیں، اپوزیشن ارکان نے کہا قوم اور میڈیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے نہال ہاشمی کیخلاف کارروائی کی گئی۔ نہال ہاشمی صرف سائیڈ ایکٹر ہیں ۔