ہرانسان کا زندگی میں ایک مقصد ضرور ہوتاہے وہ اس مقصد کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو تو اس کےلئے دن رات ایک کرنا اس کی لگن میں رہنا مشکل نہیں ہوتا حالات ناسازگار ہوں تو وہ راستہ نہیں بدلتا اس راستے کی مشکلات کو دور کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے، کون جان سکتا تھا کہ عبدالستار ایدھی مرحوم جو میڈیکل سٹور کے باہر لکڑی کے بنچ پر سوتے تھے تو آنے والے زمانے میں وہ انسانیت کی اس معراج کو چھوئیں گے جس کی خواہش ہر درد مند دل رکھنے والے کی ہوتی ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ ایک انسان جو غریبوں سے محبت کرتا ہے جو اللہ کی رضاکےلئے سرگرداں رہتاہے وہ کہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی ایسا عمل ضرور کر رہا ہوتا ہے کہ اسے جھولیاں پھیلا پھیلا کر دعائیں دینے والے بڑھتے چلے جاتے ہیں،آج کا وہ بچہ جو سکول میں لنچ اس لیے زیادہ لے کر جاتا ہے کہ وہ اپنے کسی ساتھی کو بھی کھلائے جو کہ لنچ نہیں لاتا، کل کا اچھا انسان ثابت ہو، اور آگے چل کر معاشرے کے مسائل اپنے وسائل سے حل کرنے کی کوشش کرے گا۔
بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر اگر ہم اپنے وسائل اور مسائل کا موازنہ کریں تو اوسطاً مسائل زیادہ اور وسائل کم نظرآتے ہیں ان مسائل کو کم کرنے کےلئے اگر ہم اپنی اپنی جگہ اپنے وسائل کی متوازی تقسیم شروع کردیں تو غربت افلاس بھوک وننگ ، بیماری تعلیمی پسماندگی اور بے روزگاری بہت حد تک اوسطاً گراف میں نیچے گرسکتی ہے، اسی سوچ کو لے کر ایک دن دکھی انسانیت کی خدمت کےلئے المصطفی ٹرسٹ کی بنیاد رکھی گئی، الحاج محمد حنیف طیب اس تنظیم کے بانی اور سرپرست ہیں یقیناً انہوں نے آغاز میں اپنے وسائل بروئے کار لاتے ہوئے اللہ کی رضا کےلئے اس کی مخلوق کی خدمت کا اعادہ نوجوانی میں ہی کرلیا ہوگا۔
المصطفیٰ حضرت محمد مصطفی کے نام پر انسانیت کی خدمت کا بہت وسیع ادارہ ہے، اسوہ حسنہ کے اجالے سے روشنی لے کر، غار حرا سے بندگی لے کر، مصائب امت سے حوصلگی لے کر، خطبہ حجة الوداع سے آگہی لے کر، غلامان نبی سے ایثار وقربانی کی زندگی لے کر، خلفائے راشدین سے عاجزی لے کر اس ادارے کے مقاصد اور اصول وضوابط تہیہ کئے گئے، اسی لیے ہر طرح کی زیبائی، سچائی، ایمانداری اور اخلاص المصطفی ویلفیئرٹرسٹ چلانے والوں کی پیشانی پہ نور بن کر چمکتاہے، المصطفی برکتوں اور رحمتوں کا سیلِ رواں ہے۔ اس کے توسط سے رضائے الٰہی سے ہزاروں گھر شاداب ہوتے ہیں، سینکڑوں بستیاں منور ہوتی ہیں، قریب المرگ اورمفلس لوگوں کی زندگیاں آسانیوں میں لوٹ آتی ہیں، انتہائی محدود وسائل کے ساتھ المصطفیٰ کا فلاحی کام بلاامتیاز رنگ ونسل اور مذہب کے1983میں کراچی سے شروع ہوا۔
آج المصطفی ویلفیئر سوسائٹی اپنے ہسپتالوں اور شفاخانوں کے ذریعے سالانہ13لاکھ مریضوں کو علاج کی سہولیات فراہم کرتاہے، المصطفی کے سکولوں اور انفرادی تعاون کے ذریعے 10ہزار بچوں اور بچیوں کی تعلیم کی فراہمی میں مدد کرتاہے، یتیم خانوں اور کفالت کے ذریعے2500 ہزار یتیم بچوں کی کفالت کی سعادت بھی حاصل کررہاہے، یقیناً المصطفی ویلفیئر سوسائٹی کا پہلا کالج خدیجہ گرلز کالج کے نام سے شروع ہونے جارہاہے جس کی عالی شان عمارت 4کروڑ روپے کی لاگت سے کورنگی کراچی میں تکمیل کو پہنچ چکی ہے اور اگست2018ءمیں پہلے تعلیمی سیشن کا آغاز ہوجائیگا، المصطفی میڈیکل سینٹر گلشن اقبال جوکہ150بستروں پر مشتمل ہے جہاں روزانہ ہزار سے زائد مریض استفادہ کرتے ہیں لہٰذا ہسپتال کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے پیش نظر 2کروڑ روپے کی لاگت سے انتہائی نگہداشت کا شعبہICU ایمرجنسی کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے پیش نظر6 بستروں پر مشتمل انفیوژن روم، بڑھتی ہوئی سرجریز کے پیش نظر سرجیکل وارڈ، ہونٹ اور تالو کٹے بچوں کی مفت سرجری کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر10بستروں پر مشتمل کلیفٹ وارڈ اور مریضوں کو معیاری ادویات کم نرخوں پر فراہم کرنے کےلئے المصطفیٰ فارمیسی کا آغاز کیا جا چکا ہے، اس کے علاوہ اسمعیل اکیڈمی میں طلبہ وطالبات کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر نئی منزل کا اضافہ، میرا گھر المصطفیٰ میں بزرگ حضرات کےلئے گوشہ، امیر حمزہ ؓ، اورنگی ٹاﺅن کراچی میں امینہ طیب مسجد، بیلہ بلوچستان میں المصطفیٰ مسجد، فیڈرل بی ایریا کراچی میں المصطفی اکیڈمی( ولی محمد شاہ کیمپس) اور المصطفی کلینک موسیٰ لین کراچی میں واساوڈ کلینک کا آغاز کیاجاچکاہے۔ اس کے علاوہ غریب لوگوں کےلئے علاج غریب گھرانوں کے بچوں کی تعلیم ،کفالت کے ذریعے مستحقین کی امداد اور قدرتی آفات میں متاثرین کی امداد جیسے کاموں کا سالانہ کروڑ ہا روپے بجٹ ہے، انشاءاللہ اگلے سال کے نئے منصوبوں میں المصطفی اسلامی انسٹی ٹیوٹ کراچی، میرا گھر الالمصطفیٰ برائے 250 یتیم بچے، میرا گھر المصطفیٰ برائے250غریب اور یتیم بچیاں اسلام آباد جیسے منصوبے شامل ہیں جو یقینا مخیر حضرات کے تعاون سے ممکن ہوسکیں گے۔
آج معصوم بچوں کے لہو رنگ سے انسانیت کو بدنام کرتی، مدد کی دہائی دیتی، برما کی سرزمین ہو یا فلسطین کے معصومین، یمن کی آہ زاریاں ہوں یا کشمیر کی پکار، زندہ جلادینے والے مسلمانوں کی آہ و بکا ہو یا دہشت گردی کی ہوس ناکیاں نسلوں کی نسلیں گولیوں سے بھون کر ختم کردی جائیں اور انسانی مظالم سے خوفزدہ ہوکر کروڑوں خاندان ہجرت کرنے پہ مجبور کردیئے جائیں، روہنگیا کے مسلمانوں پر زندگی تنگ کردی جائے، زخمی علاج سے، مردے تدفین سے، بچے ماﺅں سے، نوجوان سلامتی سے، بوڑھے آسودگی سے محروم کردیئے جائیں تو عالمی برادری بھی گونگی بہری اور اندھی ہوجاتی ہے، اقوام متحدہ سیمینار کے انعقاد کو ہی فرض سمجھتا ہے، ایسے میں المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کے وفود حرکت میں آتے ہیں، دنیا بھر کے محبت کرنے والے انسانوں کی اذیت ناک زندگی کا درد محسوس کرنے والے مخیر حضرات المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی کے ساتھ اس کارخیر میں شامل ہوکر اشیائے خوردنی سے لے کر زندگی کی ہر ضرورت کےلئے قدم سے قدم ملا کر چلتے ہیں۔ کروڑہا انسانوں کو ان کے دکھوں کی بارش میں آستانے ملے ہیں۔ ہمیشہ المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی نے ہنگامی بنیادوں پر دوائیوں، خیموں، بستروں،اجناس کی فراہمی کی ہے۔ لہو لہو شام ہو یا بربریت زدہ برما، جسم کے عوارض ہوں یا شفاخانوں کی ضرورت، الالمصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی ہمیشہ پہلی دستک پہ دروازہ کھولتی ہے۔ آیئے ہم بھی اس دستک پہ اپنا دروازہ کھولیں اور اپنے وسائل بانٹ کر انسانیت کی خدمت کریں۔