اسلام آباد+ لاہور( جاوید صدیق+ نمائندہ نوائے وقت+ نمائندہ خصوصی +اپنے نامہ نگار سے+ خصوصی رپورٹر+ جنرل رپورٹر) ملک بھر میں عام انتخابات کےلئے نامزدگی فارم ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔ لاہور میں تیسرے روز بھی انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمند ایوان عدل، سول کورٹ سے نامزدگی فارم حاصل کرتے رہے۔ پی پی 151سے الیکشن میں حصہ لینے والے 125امیدواروں نے فارم حاصل کرلئے ہیں ۔ جبکہ قومی اسمبلی کی 14نشستوں کےلئے 50 سے زائد امیدواروں نے فارم نامزدگی حاصل کئے ہیں۔ فارم نامزدگی حاصل کرنے والی لیگی کونسلر صبا عروج نے پی پی 159کےلئے، پیپلز پارٹی کے شکیل احمد پاشا نے پی پی 160، تحریک لبیک کے سید سجاد حسین نے پی پی 157، تحریک لبیک کے مہر محمد قاسم نے پی پی 154، تحریک لبیک کے محمد علی نے پی پی 156، تحریک لبیک کے مفتی خضر اسلام نے پی پی 157، پی پی 151سے لیگی امیدوار ملک فیصل، پی پی 151سے طاہر محمود، یاور حسین شامل ہیں۔ ڈسڑکٹ ریٹرنگ آفیسر نے امیدواروں کی طرف سے دائر اعتراضات مسترد کرتے ہوئے لاہور کی ووٹر لسٹ آئندہ ہفتے طلب کر لی ہے۔ عابد حسین قریشی نے کہا کہ امیدوار ووٹر کے بارے میں اعتراض دائر نہیں کرسکتے صرف متاثرہ ووٹر ہی اعتراض دائر کرسکتا ہے۔ این اے 134 سے رانا مبشر، 136 سے میاں آصف نے اعتراض دائر کر دیا جبکہ این اے 136سے غلام فاروق، 132 سے محمد یوسف نے اعتراض دائر کیا کہ 151اور 126 کے حلقوںمیں پولنگ سٹیشن ٹھیک جگہوں پر نہیں بنائے گئے ہیں۔ اسلام آباد کے حلقہ این اے 53 سے اجمل بلوچ آل پاکستان تاجر ایسوسی ایشن کے صدر نے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا انہوں نے کہا تاجر برادری میرے ساتھ ہے اور میں آزاد امیدوار کی حیثیت الیکشن لڑوں گا۔ این اے 52 سے ملک مظفر نے کاغذات نامزدگی حاصل کئے اور این اے 54 سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کاغذات نامزدگی وصول کئے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما چودھری نثار نے این اے 59 کیلئے کاغذات نامزدگی حاصل کر لئے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد شہباز شریف نے ڈیرہ غازی خان کے حلقہ این اے 192 سے الیکشن لڑنے کیلئے کاغذات نامزدگی حاصل کر لئے۔ مریم نواز نے این اے 125 اور 127 سے کاغذات نامزدگی حاصل کر لئے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنماسینیٹر مشاہداللہ خان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 کراچی سے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے جبکہ ان کے صاحبزادے ڈاکٹر افنان خان مسلم لیگ (ن) کی طرف سے این اے 247 کراچی سے کاغذات نامزدگی (آج )جمعرات کو جمع کرائیں گے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے ساتھ ان کی اہلیہ ریما ایاز صادق نے بھی کاغذات نامزدگی حاصل کر لئے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہبازشریف نے بھی کاغذات نامزدگی حاصل کرلئے ہیں۔ این اے 35 بنوں سے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کیلئے نامزدگی فارم حاصل کر لئے گئے۔ احسن اقبال، دانیال عزیز اور ابرار الحق نے بھی کاغذات حاصل کر لئے۔ الیکشن کمشن نے عام انتخابات کی سکیورٹی سے متعلق اہم اجلاس آئندہ ہفتے طلب کر لیا۔ پاکستان تحریک انصاف نے مسلم لیگ (ن ) کی حکومت کے اختتام سے قبل اہم عہدوں پر تقرریوں کے معاملے پر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور چیف الیکشن کمشنر کو الگ الگ خطوط ارسال کردیئے ہیں۔یہ خطوط مرکزی سیکرٹری اطلاعات فواد چودھری کی جانب سے تحریر کیے گئے ہیں۔سپریم کورٹ کا حلف نامہ سے متعلق فیصلہ الیکشن کمشن کو موصول ہو گیا ہے۔ سیکرٹری الیکشن کمشن سپریم کورٹ سے الیکشن کمشن پہنچ گئے جبکہ حلف نامہ کی تیاری پر کام شروع کر دیا گیا۔ پاکستان مسلم لیگ نے خواتین کی مخصوص نشست پرانتخابات میں حصہ لینے کیلئے خواتین کو پارٹی ٹکٹ جاری کرنا شروع کردیئے ہیں اس سلسلہ میں آج پہلے مرحلہ میں پارٹی ٹکٹ کیلئے جمع کروائی جانے والی درخواستوں پر مسز فرخ خان کو قومی و صوبائی نشست ،صوبائی نشست پنجاب کیلئے خدیجہ عمر فاروقی ، آمنہ الفت،ثمرین تاج، کنول نسیم ثمعیہ طارق کو باقاعدہ طور پر پاکستان مسلم لیگ کاپارٹی ٹکٹ جاری کردیا ہے ۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے کاغذات نامزدگی فارم میں تبدیلی سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیلوں کی سماعت کرتے ہوئے الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی کے ساتھ بیان حلفی جمع کرانے کا حکم جاری کردیا ہے اورواضح کیا ہے کہ بیان حلفی میں اثاثوں سے متعلق تمام تفصیلات درج کرکے اوتھ کمشنرسے تصدیق کروائی جائے، عدالت نے مزید ہدایت کی کہ الیکشن کمشن اور دیگر فریقین مل بیٹھ کر بیان حلفی ڈیزائن کرکے عدالت کوپیش کریں جس کے بعد عدالت بیان حلفی کا فارمیٹ بنا کر حکم نامے کا حصہ بنا دے گی، عدالت نے قراردیا کہ الیکشن کا مقررہ وقت پر انعقاد حتمی فیصلہ ہے تاہم امیدواروں کے بارے میں تفصیلات جاننا ووٹرز کاحق ہے ، اس لئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے امیدواران کو بھی بیان حلفی جمع کروانا ہوگا جو سپریم کورٹ کی جانب سے تصور ہوگا ، جس میں غلطی یا کوتاہی کاارتکاب کرنے پر توہین عدالت کی کا رروائی ہوسکے گی۔ عدالت کاغذات نامزدگی فارم کی جانچ پڑتال کی تاریخ میں توسیع کرسکتی ہے۔ بدھ کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔امیدوار ان تین روز میں معلومات دینے کے پابند ہوں گے، تاہم جھوٹ بولنے پر توہین عدالت اور جعلسازی کی کا رروائی ہوگی۔ سماعت کے دورا ن سپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق کے وکیل شاہد حامد عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر نہ کرنے پر ایاز صادق کی اپیل ایک منٹ میں خارج ہو سکتی ہے اورہم لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھ سکتے ہیں جس پر شاہد حامد نے موقف اپنایا کہ وقت کی کمی کے باعث ہم اپیل دائر نہیں کرسکے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے فاضل وکیل سے استفسار کیا کہ ہمیں بتایا جائے کہ ارکان پارلیمنٹ کو اپنے بچوں کے اور اپنے غیر ملکی اثاثے یااکاﺅ نٹس بتانے میں کیا مسئلہ ہوسکتاہے، آخر معلومات دینے میں کسی کوشرم کیوں آرہی ہے، ووٹر زکو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کے لیڈر کس قسم کے لوگ ہیں، آپ اثاثے اور تعلیم چھپا کر کہتے ہیں کہ یہ آئینی نکتہ ہے، کاغذات نامزدگی کیساتھ باقی معلومات کا بیان حلفی بھی دیا جائے۔ قانون بنانے والوں نے چالاکیاں کر کے قوم کو مصیبت میں ڈال دیا ہے، جن قانون دانوں نے چالاکےاں کیں اور نیافارم بنواکر عوام کو مصیبت میں ڈالا وہ اس وقت بھی عدالت میں موجود ہیں ۔چیف جسٹس نے کہا کہ آخر عوام سے کیوں معلومات چھپائی جا رہی ہیں، عوام کو امیدوار کی ایمانداری اور دیانتداری کا علم ہونا چاہیے، کون سی وہ چیز ہے جو ظاہر نہیں کرنا چاہتے ، کیا زیر کفالت افراد کی جائیداد بتانے میں کوئی مسئلہ ہے۔ اس موقع پرچیف جسٹس نے پنجابی کی ایک کہاوت دہرائی کہ ”آپے کھادا آپے ہی پیتا۔ اپے ہی واہ واہ کیتا ہی“ نہیں چلے گا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سپریم کورٹ کسی صورت الیکشن ملتوی نہیں کرے گی ، ملک چلانے کے لیے شفاف لوگ چاہئیں،ہم ووٹر کی آنکھوں پر پٹی نہیں باندھ سکتے، الیکشن پر عوام کے کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں، بڑے بڑے جلسوں پر لاکھوں خرچ ہوتے ہیں، دنیا میں کہیں اتنے بڑے پینا فلیکس نہیں لگتے جتنے یہاں لگائے جاتے ہیں، اس اہم ترین معاملے کیلئے الگ بینچ بنائیں گے جو اس امر کاجائزہ لے گا کہ الیکشن کیسے کروانا ہوں گے۔ شاہد حامد نے کہا کہ ان کے موکل سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو معلومات فراہم کرنے پر اعتراض نہیں، اصل معاملہ پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون کا ہے جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو اگر اعتراض نہیں ہے تو معلومات جمع کروائی جائیں لیکن الیکشن کمشن کے اختیارات کم کیوں کروانا چاہتے ہیں؟ سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ فیڈریشن کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اثاثے چھپانے میں کسی طرح کے کوئی قانونی نکات سامنے آرہے ہیں تو پہلے یہ طے ہونے چاہئیں۔ شاہد حامد نے کہا کہ ہمارا موقف یہ ہے کہ کچھ معلومات فراہم کرنا لازم نہیں تھاجس پرچیف جسٹس نے کہا کہ کاغذات میں ہر چیز عےاں ہونی چاہئے۔یہ پاکستانی قوم کا سوال ہے انہیں اپنے امیدواروں کے بارے سب معلوم ہونا چاہئے ، اےاز صادق کیوں کچھ چھپانا چاہتے ہیں ، وہ بھی اپنا بےان حلفی جمع کروائیں ۔ فاضل وکیل نے کہا کہ دیگر معلومات کے حوالے سے سپیکر نے اعتراضات اٹھائے ہیں ، پرانے ڈیکلریشن میں تبدیلی جج کے کوڈ آف کنڈکٹ میں آتی ہے تو چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ کیاآپ چاہ رہے ہیں کہ عدالت اس ڈپلی کیشن کی توسیع کردے ۔ لاہور ہائیکورٹ میں جج نے تین سوال اٹھائے تھے کہ پارلیمنٹ کاغذات نامزدگی بنا سکتی ہے لیکن فارم میں مطلوبہ معلومات فراہم کیوںنہیں کی جاسکتیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کیوں معلومات چھپانا چاہتے ہیں ،عام معلومات سامنے آنی چاہئیں۔ آپ آرٹیکل 218 پڑھیں۔ الیکشن کمشن کے اختیارات کم نہ کئے جائیں آپ کیوں بضد ہیں کہ فارم تبدیل کےا جائے جس پر فاضل وکیل نے کہا کہ درخواست سپیکر نے دائر کی ہے لیکن عدالت جو حکم کرے گی ہم اسے تسلیم کریں گے۔ شاہد حامد نے کہا کہ یہ دوہری شہریت والوں کا معاملہ ہے وہ بھی 62,63 کے تحت نااہل ہوئے ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جلد اس کیس کا بھی فیصلہ کر دیا جائے گا ۔ شاہدحامد نے کہا کہ تین سال کا زرعی انکم ٹیکس ظاہر کرنے کا معاملہ بھی درپیش ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا جہانگیر ترین کا پورا کیس اسی بنےاد پر ہے اس حوالے سے معلومات دینے میں کےا حرج ہے ۔ اس معاملے میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر نہیں گئی بلکہ ڈائریکٹ سپریم کورٹ سے رجوع کےا گےا ہے ہم نے قوم کو بچانا ہے کسی کی شخصیت کو نہیں ، بعدازاں مزید سماعت ملتوی کردی گئی۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمشن کا تیارکردہ حلف نامہ منظور کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیان حلفی جمع نہ کرانے والے امیدواروں کے کاغذات مسترد تصور ہوں گے۔ پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو لاڑکانہ کے علاوہ لیاری کراچی سے الیکشن لڑیں گے۔ اس سلسلے میں پارٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے۔ انتخابی قانون 2017ءکے تحت عام انتخابات 2018ءمیں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں براہ راست نشستوں پر پانچ فیصد ٹکٹ خواتین امیدواروں کو دینا لازمی ہوں گے۔ مزید برآں الیکشن مشن نے کہا ہے کہ تمام امیدوار 11جون تک حلف نامہ جمع کرا دیں جو امیدوار بیان حلفی جمع نہیں کرائے گا اس کے کاغذات مسترد کر دئیے جائیں گے۔
کاغذات نامزدگی
لاہور (رفیعہ ناہید اکرام) الیکشن 2018ءکیلئے خواتین کی مخصوص نشستوں پرکاغذات نامزدگی کے فارم حاصل کرنے اور جمع کروانے کیلئے صوبہ بھر سے مختلف پارٹیوںکی خواتین نے الیکشن کمیشن لاہور کے دفاترکا رخ کرلیا ہے تاہم الیکشن کمیشن کی فیس میں ہوشربا اضافے پر خواتین کی بڑی تعداد نالاں نظر آتی رہی ۔ گزشتہ روز سارا دن شدید گرمی، لو اور روزوں کے باوجود سابق ارکان اسمبلی، پارٹی عہدیداران، پارٹی ورکرز، ڈسٹرکٹ ممبرز کاغذات نامزدگی کے فارموںکے حصول اور پھر انہیں جمع کروانے کیلئے آنے والی خواتین کا تانتا بندھا رہا۔ ان میں اعلیٰ تعلیم یافتہ ، پروفیشنلز اور نیم خواندہ خواتین کے علاوہ سیاسی خاندانی بیک گراو¿نڈکی حامل خواتین بھی شامل تھیں۔ گزشتہ تین روز میں مسلم لیگ ن، تحریک انصاف، پیپلزپارٹی سمیت دیگر جماعتوںکی48سے زائد خواتین نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔ ان میں سابق وزیر تہمینہ دولتانہ، ڈاکٹر یاسمین راشد، شکیلہ لقمان، نگہت پروین، فرحانہ قمر، آسیہ ناز تنولی، شیرین ارشد خان، فائزہ ملک، سیما محی الدین ودیگر نے رکن قومی اسمبلی جبکہ شنیلاروت، فرحانہ قمر، ریحانہ حدیث، شہناز سلیم ملک، منور جبیں قادری، شمیلہ اسلم، ثانیہ کامران،نورفاطمہ، زرقاجاوید، شہلاشاہد بٹ، فریال رباب، الماس خاکوانی، حسینہ بیگم، مدیحہ رانا، فوزیہ ایوب، زیب النسائ، طوبیٰ جاوید، خولہ امجد، سلمیٰ شاہین، نسرین نواز، بشریٰ ملک، منور سلطانہ مشی ودیگرنے رکن پنجاب اسمبلی کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔ بعض خواتین قومی وصوبائی دونوں نشستوں پر فارمز جمع کروا دئےے ہیںجبکہ ڈاکٹر سامعہ امجد، تسنیم چوہدری، نوشین جاوید، طیبہ فاروق، نسیم لودھی، شاہین رضاسمیت درجنوںخواتین نے انتہائی جوش وخروش سے فارمز حاصل کرلیے۔دوسری جانب خواتین کو الیکشن کمیشن کی فیس میں اضافے اور تجویز کنندہ وتائید کنندہ کی بطور ووٹرشناخت کے طویل پروسیجر پر شدید تحفظات ہیں۔ نوائے وقت سے گفتگومیں کاغذات جمع کروانے کیلئے آنے والی خواتین فائزہ ملک، فوزیہ ایوب، بشریٰ ملک، تسنیم چوہدری، نسرین نواز، منورسلطانہ اور مدیحہ رانا نے کہاکہ مخصوص نشستوںکیلئے الیکشن کمیشن کی فیس کو کئی گنا بڑھاکر خواتین کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے، گزشتہ الیکشن میں رکن پنجاب اسمبلی کیلئے 2ہزار اور رکن قومی اسمبلی کی فیس 3 ہزار تھی سے بڑھاکر بالترتیب 20 اور 30ہزار کردیاگیا ہے جس سے عام عورت کیلئے کاغذات جمع کروانا بھی انتہائی مشکل ہوگیاہے جبکہ تجویزکنندہ اور تائیدکنندہ کی بطورووٹرشناخت کاپروسیجربہت طویل اور مشکل ہے اور شدیدگرمی میںروزے کی حالت میں ایسی خواری آسان نہیں۔ واضح رہے کہ کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی آخری تاریخ 8جون ہے۔