سرینگر،نئی دہلی(صباح نیوز)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے عید الفطر کے باوجو د اپنی ریاستی دہشت گردی کی کارروا ئیوںمیں تیزی لاتے ہوئے تازہ کارروائی کے دوران جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میںچار مزید کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا ،چار نوجوانوں کی شہادت پر علاقے میں ہڑتال رہی اور مظاہرے کئے گئے،علاقے میں لوگوں کے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے،مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پیلٹ گنز اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا گیا جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے ، پلوامہ اور جنوبی کشمیر کے دیگر علاقوںمیں انٹرنیٹ سروس معطل کی گئی،صباح نیوز کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق بھارتی فوجیوںنے جمعرات کی شام ضلع میں لاسی پورہ کے علاقے پنجران کا محاصرہ کرکے تلاشی آپریشن شروع کیا ۔جو جمعہ کی صبح تک جاری رہا،کریک ڈاون کے دورا ن بھارتی فوج نے ایک مکان پر مارٹر شیلنگ کی اور اس سے باردی موداد سے تباہ کردیا ،بھارتی فوج کو شبہ تھا کہ مجاہدین اس گھر میں چھپے ہوئے ہیں،محاصرہ ختم ہونے پر چار نوجوانوںکی لاشیں علاقے میں فوجیوںکی طرف سے تباہ کئے جانیوالے دو مکانوںکے ملبے سے ملی ہیں۔ شہید نوجوانوںمیں سلمان خان ، شبیر احمد ڈار ،عمران احمد بٹ اور عاشق حسین گنائی شامل ہیں۔سلمان خان اور شبیر احمد ڈار بھارتی پولیس کے ساتھ اسپیشل پولیس آفیسرز کے طورپر کام کرتے تھے جو کہ گزشتہ روز ڈسٹرکٹ پولیس لائنز پلوامہ سے اپنی سروس رائفل سمیت لاپتہ ہو گئے تھے ۔ دریں اثناء پولیس حکام نے جمعہ کو کہا کہ یہ معرکہ آرائی پنجرن، لاسی پورہ نامی گائوں میںگذشتہ شام کو شروع ہوئی اور جمعہ کی صبح چار مجاہدین کے شہید ہونے پر ختم ہوگئی ۔پولیس کی طرف سے جاری ایک مختصر بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس معرکہ آرائی میں چار جنگجو جاں بحق ہوگئے ہیں جن کا تعلق جیش محمد نامی عسکری تنظیم سے تھا۔پولیس نے مزید کہا یہ آپریشن اب ختم ہوگیا ہے۔ادھر نوجوانوںکے قتل کے خلاف لوگوںنے سڑکوں پر نکل کرزبردست مظاہرے کئے ۔ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروںنے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پیلٹ گنز اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا جس کے بعد مظاہرین اور فورسز اہلکاروںکے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ اہلکاروںکی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال میںمتعدد افراد زخمی ہو گئے ۔آخری اطلاعات ملنے تک علاقے میں جھڑپیں جاری تھیں۔علاقے میں جمعہ کواحتجاجی ہڑتال رہی ،دریںاثناء قابض انتظامیہ نے پلوامہ اور جنوبی کشمیر کے دیگر علاقوںمیں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ہے ، علاوہ ازیں بھارتی فوجیوں نے ضلع پلوامہ کے علاقے دراب گام میں ایک کار پر فائرنگ کر کے تین شہریوں کو زخمی کر دیاجن میں سے دو کی شناخت وقار احسن میر اور محمد رفیق ڈار کے طور پر ہوئی ہے۔ زخمیوں میں سے ایک کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ جموں وکشمیر مسلم لیگ کے چیئرمین مسرت عالم بٹ کو ،جنہیں پیر کے روز جموںجیل سے نئی دلی کی تہاڑ جیل میں منتقل کیا گیا تھا، دس روز کیلئے بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے '' نیشنل انویسٹی گیشن ایجسی''(این ائی اے) کی تحویل میں دیا گیا ۔ جموںوکشمیر مسلم لیگ کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ مسرت عالم بٹ کو نئی دلی کی پٹالیہ ہاوئس عدالت میں پیش کیا گیا جس نے انہیں ''این آئی اے'' کے سپرد کیا۔ ترجمان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل ، عالمی ریڈ کراس کمیٹی اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سے اپیل کہ وہ مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ ، آسیہ اندرابی اوردیگر نظر بند رہنمائوں کی رہائی کیلئے موثر کردار ادا کریں۔ علاوہ ازیں حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کشمیری نوجوانوں کے حوالے سے بھارت کی فوجی پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے نریندر مودی کی حکومت پر زور دیا ہے کہ جموںوکشمیر کے سیاسی مسئلے کو پر امن طریقے سے حل کریں۔ میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز عید کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نئی بھارتی قیادت پریہ واضح کیا کہ تنازعہ کشمیر ایک حقیقت ہے جسے تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے پاکستان اور بھارت سے کہا کہ وہ ماضی کی تلخیاں فراموش کر کے امن ، دوستی اور اپنے اپنے ملکوںکے عوام اور کشمیریوں کی خوشحالی کیلئے ایک نئے باب کا اغاز کریں۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق حال ہی میں ہونے والے لوگ سبھا انتخابات کے موقع پر نام نہاد سیکورٹی کے نام پر مقبوضہ کشمیر میں تعینات کی گئیں بھارتی پیرا ملٹری کی 300اضافی کمپنیوں کے علاوہ اب بھارت نے یکم جولائی سے شروع ہونے والی امر ناتھ یاترا کی آڑ میں پیرا ملٹری کی مزید 2سو کمپنیوں کی مقبوضہ علاقے میں تعیناتی کا منصوبہ بنا لیا ہے۔آزادی پسند حلقے مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کی بڑی تعداد میں تعیناتی کو تحریک آزادی کو فوجی طاقت کے بل پر دبانے کے بھارتی حکومت کے منصوبے کا حصہ قرار دیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ بھارت اگر اپنی تمام فوج بھی کشمیر میں تعینات کرلے پھر وہ کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانہیں سکتا۔