پٹرول بحران شدید: کہیں پمپ بند، کہیں قطاریں، گراں فروشی پر متعدد سیل

لاہور‘گوجرانوالہ‘ نوشہرہ ورکاں‘شیخوپورہ‘ قصور‘ نارنگ منڈی‘ فیصل آباد‘ (نامہ نگاران+نمائندگان+آن لائن+این این آئی) لاہور سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں پٹرول کا بحران برقرار ہے۔ جبکہ صورتحال کا فائدہ اٹھانے کیلئے مافیا سرگرم ہو گیا۔ کئی علاقوں میں بلیک میں پٹرول 150 روپے لٹر تک فروخت کیا جا رہا ہے۔ جبکہ ترجمان پی ایس او کا کہنا ہے پٹرول مصنوعات کے تسلی بخش ذخائر موجود ہیں اور معمول کے مطابق ترسیل بھی جاری ہے۔ متعدد علاقوں میں پٹرول کی مصنوعی قلت کے خلاف صارفین نے احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے اس سلسلے میں انتظامیہ کوئی کردار ادا نہیں کر رہی ہے۔ ڈپوؤں سے مخصوص ڈیلروں کو پٹرول دیا جا رہا ہے جو کئی گنا زائد قیمت پر فروخت کر رہے ہیں۔ دوسری طرف سرگودھا میں چیکنگ کے دوران سٹاک کے باوجود پٹرول فروخت نہ کرنے پر متعدد پمپس اور 12 ایجنسیاں سیل کر دی گئیں اور مجموعی طور پر 2 لاکھ 60 ہزار روپے جرمانے عائد کئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق فیصل آباد سمیت ملک بھر میں پیٹرول کی قلت کے باعث عوام کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ آن لائن کے مطابق شہر اور گردونواح کے مختلف پمپس پر عوام کی قطاریں دکھائی دے رہی ہیں۔ پٹرول کی قلت کے باعث عوام مہنگا ہائی اوکٹین خریدنے پر مجبور ہیں۔ پمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سپلائی نہ ہونے کے باعث عوام کو پٹرول نہیں دے سکتے۔ دوسری جانب ترجمان پی ایس او نے دعوی کیا ہے کہ تمام پیٹرولیم مصنوعات کے تسلی بخش ذخائر موجود ہیں اور پاکستان بھر میں تمام پی ایس او فیول اسٹیشنز پر فیول کی ترسیل معمول کے مطابق جاری ہے۔ شیخوپورہ میں پٹرول کی قلت بد ستور جاری ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ شہر کے متعدد پٹرول پمپ پٹرول کی سپلائی نہ ملنے کے باعث بند پڑے ہیں۔ واضح رہے شیخوپورہ کے علاقہ ماچھیکے میں تمام آئل کمپنیوں کے ڈپو موجود ہیں مگر شیخوپورہ کو تیل کی سپلائی معطل کر دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بعض آئل کمپنیوں نے پٹرول پمپوں کو تیل دینے کی بجائے مخصوص ڈیلروں کو تیل سپلائی شروع کر رکھی ہے، جو ڈپو کے باہر ہی تیل بلیک میں فروخت کر رہے ہیں۔نارنگ منڈی و گردونواح میں بھی پٹرول کا بحران شدت اختیار کر گیا۔ چھٹے روز بھی عوام پریشان رہے اور پٹرولیم مصنوعات نہ ملنے پر احتجاج کرتے رہے۔ پٹرول بلیک میں ڈیڑھ سو روپے تک فروخت ہوتا رہا۔ منڈی شاہ جیونہ و دیگر علاقوں میں پٹرول نایاب مختلف مقامات پر بلیک میں فروخت ہونے لگا ضلعی انتظامیہ کنٹرول کرنے میں ناکام ہو گئی۔ کئی کئی کلو میٹر تک پٹرول نہ ملنے کی صورت میں شہریوں کو اپنے اہلخانہ کیساتھ پیدل چلنا پڑتا ہے۔ وزیرآباد میں پٹرول پمپ مالکان مافیا کا روپ دھار گئے، عام آدمی کو پٹرول کی فروخت روک کر غیرقانونی ایجنسیوں کے ذریعے بلیک میں 100 سے 150 روپے تک فی لٹر پر فروخت جاری ہے۔ شہری سراپا احتجاج بن گئے۔ شہریوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے انتظامی افسران کی طرف سے نوٹس نہ لینے کے معاملہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے بااثر مالکان کی پشت پناہی کے مترادف قرار دیا ہے۔ دوسری جانب سرگودھا میں سٹاک کے باوجود پٹرول فروخت نہ کرنے پر متعدد پٹرول پمپس اور 12 تیل ایجنسیاں سیل کر دی گئیں جبکہ کئی پمپس اور دکانداروں کو مہنگے پٹرول پر مجموعی طور پر دو لاکھ 60 ہزار روپے جرمانے کئے گے۔ ضلعی انتظامیہ کی ہدایت پر ساتوں تحصیلوں کے اسسٹنٹ کمشنرز نے ضلع بھر کے پٹرول پمپس کا معائنہ کر کے سٹاک کا ریکارڈ چیک کیا۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ پی ایس او کے پاس کوٹہ کے تحت سٹاک موجود ہے۔ نجی پٹرول کمپنیوں کی جانب سے سپلائی کم ہونے سے پٹرول کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔ حکومت کی پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی کرنے والی کمپنیوں پر گرفت کمزور ہونے سے ملک بھر کی طرح قصور میں بھی پٹرول کی شارٹیج کی وجہ سے عوام پریشان ہیں۔ پمپوں کی بندش سے عوام خوار، جگہ جگہ کھلنے والے منی پمپ عوام کو مہنگے داموں پٹرول فروخت کر رہے ہیں۔ متعدد پٹرول پمپ ملازمین میں جھگڑوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے گرانفروشی کم پیمانوں پر کارروائی اور جرمانے شروع کئے تو مالکان نے پٹرول پمپ بند‘ پٹرول ختم ہے کے نوٹس لگا دیئے۔گوجرانوالہ شہر میں پٹرول نایاب ہو گیا۔ پمپ مالکان نے خود ساختہ بحران پیدا کر کے من مانی قیمت پر فروخت کرنا شروع کر دیا ہے۔ موٹر سائیکل کو 100 اور کار، ویگن کو 500 تک پٹرول فراہم کیا جا رہا ہے جبکہ قیمت میں کمی کے باوجود بھی متعدد پمپ مالکان مہنگے داموں پٹرول فروخت کر رہے ہیں۔ نوشہرہ ورکاں میں چھٹے روز بھی شہری پٹرول کے حصول کے لئے دربدر، قیمت میں کمی کے بعد پٹرول کی شدید قلت پیدا ہو گئی۔ شہر اور گردونواح میں پٹرول مقررہ قیمت 75 روپے کی بجائے 100 روپے فی لیٹر تک فروخت ہوتا رہا، اکثر پٹرول پمپوں پر پٹرول کی فروخت بند رہی، محدود رہی۔ باخبر ذرائع کے مطابق پی ایس او کے پاس پٹرول پمپ وافر مقدار میں موجود ہے۔ پٹرول پمپ مالکان اپنے کوٹے کا پٹرول اپنے پوائنٹ کی بجائے آئل ڈپو کے باہر ہی 80 روپے سے 90 روپے لیٹر فروخت کر دیتے ہیں جبکہ پرائیویٹ کمپنیوں نے کم منافع کے باعث پٹرول پمپوں کو سپلائی معطل کر رکھی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...