پاکستان نے 8واں بھارتی ڈرون گرا کر اپنے مضبوط دفاع کا پیغام دیدیا‘ مودی سرکار ہوش کے ناخن لے

سینٹ کا مقبوضہ کشمیر میں وحشیانہ مظالم پر سلامتی کونسل سے بھارت کیخلاف فوری کارروائی کا متفقہ مطالبہ
سینٹ کے اجلاس میں گزشتہ روز ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی ہے جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے وحشیانہ مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ قرارداد سینٹ کے قائد حزب اختلاف راجہ ظفرالحق کی جانب سے پیش کی گئی جس میں مقبوضہ کشمیر میں ایک ہی روز 13 نہتے کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کی شدید مذمت کی گئی۔ قرارداد میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں استصواب رائے کے نصب العین کی مکمل حمایت کی گئی جو اس سلگتے مسئلہ پر امن اور جمہوری طریقے سے حل کا واحد راستہ ہے۔
دریں اثناء پاک فوج نے گزشتہ روز کنٹرول لائن پر پاکستان کی حدود میں آنیوالا بھارت کا ایک اور جاسوس ڈرون مار گرایا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارت کا یہ جاسوس ڈرون خانجر سیکٹر میں گرایا گیا جو پاکستان کی حدود میں پانچ سو میٹر تک اندر آگیا تھا۔ یہ اس برس بھارت کا گرایا جانیوالا آٹھواں جاسوس ڈرون ہے۔
قیام پاکستان کے فوراً بعد خودمختار ریاست کشمیر پر‘ جسے تقسیم ہند کے فارمولے کے تحت پاکستان کا حصہ بننا تھا‘ بھارت نے بزور تسلط جمایا تو اس کا مقصد پاکستان کی سلامتی کمزور کرنا ہی تھا چنانچہ بھارت کی ہر حکومت پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے ایجنڈے پر ہی کاربند رہی ہے جس کے تحت کشمیریوں کی آواز دبائے رکھنا بھی بھارتی ایجنڈے کا حصہ بنا۔ بھارت نے کشمیر پر تسلط جمانے کے بعد اسکے بھارتی اٹوٹ انگ ہونے کا راگ الاپنا شروع کیا اور پھر اس زعم میں اپنے ہی پیدا کردہ مسئلہ کشمیر کے تصفیہ کیلئے اقوام متحدہ جا پہنچا کہ اس ایشو پر اقوام متحدہ کے رکن ممالک اس کا ہی ساتھ دینگے مگر یواین سلامتی کونسل نے کشمیریوں کا استصواب کا حق تسلیم کرتے ہوئے بھارت کو مقبوضہ وادی میں رائے شماری کے اہتمام کی ہدایت کی۔ اگر سلامتی کونسل کی اس قرارداد پر اسی وقت بھارت سے عملدرآمد کرادیا گیا ہوتا تو کشمیری عوام استصواب کا حق استعمال کرکے اسی وقت بھارتی تسلط سے آزادی حاصل کرلیتے جنہوں نے قیام پاکستان سے بھی پہلے اپنا مستقبل پاکستان کے ساتھ وابستہ کرلیا ہوا تھا۔ مگر بھارت نے نہ صرف سلامتی کونسل کی قرارداد کو درخوراعتناء نہ سمجھا بلکہ کشمیر پر اپنی اٹوٹ انگ والی ہٹ دھرمی بھی برقرار رکھی نتیجتاً کشمیری عوام نے بھارتی تسلط سے آزادی کی جدوجہد تیز کردی اور اپنے لاکھوں پیاروں کی جانوں کے نذرانے پیش کرتے ہوئے آج کے دن تک انہوں نے جدوجہد آزادی جاری رکھی ہوئی ہے جبکہ پاکستان اپنے دیرینہ اصولی موقف کے تحت ان کا دامے‘ درمے سخنے ساتھ دے رہا ہے اور سفارتی سطح پر بھی اور ہر عالمی اور علاقائی فورم پر بھی انکے حق رائے دہی کیلئے آواز اٹھا رہا ہے۔
بھارت کی مودی سرکار نے کشمیریوں کی آواز دبانے اور پاکستان کے اصولی موقف کو کمزور کرنے کیلئے ہی گزشتہ سال 5؍ اگست کو مقبوضہ کشمیر پر آئینی شب خون مارا اور بھارتی آئین کی دفعات 370‘ اور 35اے حذف کراکے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر دی اور لداخ کو بھارتی سٹیٹ یونین کا حصہ بنادیا۔ مودی سرکار کی یہ شب خونی بھی درحقیقت پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کی بھارتی دیرینہ سازش ہی کا حصہ تھی جبکہ اس آئینی واردات سے اس نے چین کے ساتھ چھیڑچھاڑ کا راستہ بھی ہموار کرلیا۔ اسی بنیاد پر مودی سرکار کو اپنے 5؍ اگست کے اقدام کیخلاف چین کی جانب سے سب سے زیادہ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جس نے اقوام عالم کو متحرک کیا‘ بھارتی توسیع پسندانہ عزائم سے آگاہ کیا اور مسئلہ کشمیر کے یواین قراردادوں کے مطابق حل کا تقاضا کرتے ہوئے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلوالیا۔ اسی طرح پاکستان نے بھی سفارتی کوششیں بروئے کار لاتے ہوئے بھارتی جارحانہ اقدامات کیخلاف اقوام عالم کو متحرک کیا اور اسکے ہاتھوں علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو لاحق خطرات کے تناظر میں اسکے جنونی ہاتھ روکنے کیلئے عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں سے عملی کردار کا تقاضا کیا۔ چنانچہ سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں متفقہ طور پر بھارت سے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے یواین قراردادوں کو بروئے کار لانے کا تقاضا کیا گیا مگر بھارت اس پر بھی ٹس سے مس نہ ہوا اور اس نے اسکے برعکس مقبوضہ وادی میں مظالم کا سلسلہ بڑھا دیا۔ کشمیریوں کو مزید دبانے کیلئے انہیں کرفیو کے ذریعے گھروں میں محصور کردیا گیا جو گزشتہ 307 روز سے محصور ہیں اور ان کا بیرونی دنیا سے رابطہ مکمل طور پر منقطع ہوچکا ہے۔
مودی سرکار نے اسکے ساتھ ساتھ پاکستان کو دبائو میں رکھنے کیلئے اس پر ہر دہشت گردی کا ملبہ ڈالنا اور اسکے ناطے اسے عالمی تنہائی کی جانب دھکیلنے کی سازشوں کا سلسلہ شروع کر دیا جبکہ اس نے کنٹرول لائن پر بھی پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھا دی۔ اس حوالے سے وزیراعظم مودی اور بھارتی آرمی چیف خود پاکستان کو سرجیکل سٹرائیکس کی دھمکیاں دیتے نظر آتے ہیں اور انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے بعد اب پاکستان سے ملحقہ آزاد کشمیر اور اسکے شمالی علاقہ جات بشمول گلگت بلتستان پر بھی نظربد گاڑ رکھی ہے۔ یہ بھارتی عزائم یقینًا علاقائی اور عالمی امن کو تہہ و بالا کرنیوالے ہیں اس لئے اسکے جنونی ہاتھ نہ روکے گئے اور اسکے توسیع پسندانہ عزائم کے آگے بند نہ باندھا گیا تو پاکستان بھارت ایٹمی جنگ کی صورت میں اس خطے اور پورے کرۂ ارض کی تباہی بعیداز قیاس نہیں۔ چنانچہ یہی وقت ہے کہ عالمی قیادتیں اور نمائندہ عالمی ادارے علاقائی اور عالمی امن کی خاطر آگے بڑھ کر عملی کردار ادا کریں اور بھارت سے یواین قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرائیں۔ اس کیلئے گزشتہ روز صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان بھی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا تقاضا کرچکے ہیں اور اب سینٹ نے متفقہ قرارداد کے ذریعے بھارتی عزائم پر اقوام عالم کو متوجہ اور سلامتی کونسل سے فوری کارروائی کا تقاضا کیا ہے۔ اگر عالمی قیادتوں نے اب بھی خطے میں بھارت کی پیدا کردہ کشیدگی کا فوری اور مؤِثر نوٹس نہ لیا اور اسکے ہاتھ روکنے کیلئے پس و پیش سے کام لیا تو اس کا نتیجہ دنیا کی تباہی کی صورت میں ہی برآمد ہوگا۔ پاکستان نے جنونی بھارت کا 8واں جاسوس ڈرون گرا کر دفاع وطن کیلئے عساکر پاکستان کی دفاع وطن کیلئے بھرپور تیاریوں کا ٹھوس پیغام دے دیا ہے۔ مودی سرکار ہوش کے ناخن نہیں لے گی تو اسکی بدنیتی کی سزا پوری دنیا بھگتے گی۔

ای پیپر دی نیشن