اسلام آباد (نیوز رپورٹر) گلگت بلتستان میں بدھ مت کے تاریخی و تہذیبی آثار مٹانے کے بھارتی الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ یہ بہتان طرازی وہ بھارت کر رہا ہے جس نے مسلمانوں کی ہزاروں سال پرانی بابری مسجد کو گرایا، کشمیر کے مسلمانوں کے مرجع خلائق چرار شریف خانقاہ کو آگ لگا کر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کیا، سکھوں کے مذہبی مقام گولڈن ٹیمپل پر فوج کشی کر کے سینکڑوں بے گناہ سکھوں کو قتل کیا اور بھارت کے مختلف علاقوں میں عیسائیوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا۔ ویڈیو پیغام کے ذریعے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ بدھ مت کے ساتھ مصنوعی اور جعلی ہمدردی کا اظہار کرنے سے پہلے بھارتی حکمرانوں کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے اور انہیں علم ہونا چاہیے کہ پاکستا ن کے موجودہ علاقے ایک زمانے میں بدھ تہذیب کا مرکز اور گہورا رہے ہیں جہاں گندھارا، موہنجو داڑواور ہڑپہ تہذیب کے وہ تمام آثار محفوظ ہیں جن کا بدھ تہذیب سے گہرا تعلق رہا ہے۔ گلگت بلتستان کا علاقہ قدیم سلک روڈ پر ہے جو صدیوں تک چین، وسط ایشیاء اور مشرقی ایشیا کے ممالک کے درمیان تجارتی، ثقافتی اور تہذیبی رشتو ں کے فروغ کا واحد ذریعہ تھی۔ گلگت بلتستان ریاست جموں وکشمیر کا حصہ ہے اور وہاں کے لوگ پاکستان سے محبت اور اپنے تاریخی ورثے سے جذباتی وابستگی رکھتے ہیں۔ حکومت پاکستان بھی گلگت بلتستان میں تاریخی اور تہذیبی آثار کو محفوظ رکھنے کے لئے وہاں کے عوام اور حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہی ہے۔
گلگت بلتستان میں تاریخی آثار مٹانے کا بھارتی الزام درست نہیں: صدر آزاد کشمیر
Jun 07, 2020