رحیم یار خان کے لا پتہ نوجوان کی بھارتی جیل میں موجودگی کا انکشاف

رحیم یار خان(احسان الحق سے)  پندرہ سال قبل لا پتہ ہونے والے چک نمبر/1-L  10باغ و بہار کے 70سالہ بزرگ  نذیر احمد کے اکلوتے بیٹے عباس علی کے بھارتی جیل گوالیار میں ہونے کا انکشاف۔غلطی سے بھارتی سرحد پارکرنے کے الزام میں چودہ سال سزا پوری ہونے کے بعد جیل حکام کا نذیر احمد سے فون پر رابطہ،بیٹے کی بھارت سے واپسی کے لئے اقدامات کرنے کی ہدایت۔تفصیلات کے مطابق چک نمبر/1-L  103باغ و بہار کے رہائشی عباس علی 2005ء میں روز گار کے لئے لاہور گئے اور کچھ ہی عرصے بعد لا پتہ ہو گئے جس پر اسکی لاہور اور گرد و نواح میں کافی عرصے تک تلاش کی جاتی رہی جبکہ لاہور کے ہسپتالوں میں نامعلوم نعشوں کی بھی شناخت کی گئی لیکن عباس علی کا کچھ پتہ نہ چل سکا جا پر اسکے والدین صبر شکر کر کے بیٹھ گئے اور چند سالوں بعد اسکی بیوی نے بھی دوسری شادی کر لی اور اسکے بیٹے کو بھی اپنے ساتھ لے گئی۔عباس علی کے والد نذیر احمد نے گزشتہ روز ’’نوائے وقت‘‘ کو بتایا کہ تقریباً تین ماہ قبل بھارتی جیل گوالیار کے حکام کی اسکی بیٹی کے موبائل نمبر پر کال آئی اور انہیں بتایا گیا کہ انکے بیٹے نے2005ء میں لاہور کے نزدیک غیر قانونی طور پر بھارتی سرحد عبور کر لی تھی جس پر اسے گرفتار کر کے اسکے ٹرائل کے بعد اسے چودہ سال کی سزا سنائی گئی تھی جو 26مارچ2020ء کو پوری ہو چکی ہے لیکن ان سے رابطہ نہیں ہو رہا تھا ۔نذیر احمد نے بتایا کہ بعد میں بھارتی جیل حکام سے اسکی بھی بات ہوئی اور اسے بتایا گیا کہ قانون کے تحت پاکستانی وزارت خارجہ کی مداخلت سے انکے بیٹے کو پاکستان بھیجا جا سکتا ہے جس پر وہ فوری پر اسلام آباد گیا لیکن اسکی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات نہیں ہو سکی لیکن وزارت خارجہ نے انکے بیٹے کا کیس بنا کر بھارت بھجوا دیا ہے۔  انہوںنے انصار برنی سمیت پاکستان میں انسانی حقوق کی کئی تنظیموں کو اپنے بیٹے کو پاکستان واپس لانے کی اپیلیں کی ہیں لیکن ابھی تک اسکی شنوائی نہیں ہو سکی۔انہوں نے ’’ نوائے وقت‘‘ کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ اسکی عمر اب72/73سال ہو چکی ہے اور اسکی صحت بھی اسکا ساتھ نہیں دے رہی اسلئے اسکے اکلوتے بیٹے عباس علی کو جو ایک سال سے زائد عرصہ قبل بھارتی جیل میں اپنی سزا پوری کر چکا ہے اسے واپس لانے کے لئے ہنگامی اقدامات کئے جائیں تاکہ وہ اپنی زندگی میں اپنے بیٹے سے مل سکے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...