اسلام آباد (نا مہ نگار) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت بلا امتیاز پورے ملک کی خدمت پر یقین رکھتی ہے، عمران خان پورے ملک کے وزیر اعظم ہیں اور وہ منفی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی تباہی کے بعد اپوزیشن کے خواب چکناچور ہوگئے ہیں ۔ پیپلز پارٹی اب تعصب کی سیاست کر رہی ہے اور سندھی قوم پرستی کا پرانا کارڈ کھیل رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو میڈیا بریفنگ کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت آنے سے پہلے آخری تین سال میں سندھ میں وفاقی حکومت کے منصوبوں کے لیے رکھے گئے پیسے دیکھیں اور پچھلے سال، رواں برس اور اگلے سال کا موزانہ کرلیں تو ہماری حکومت کے تین سال میں ان منصوبوں کے لئے کم از کم 32 فیصد زیادہ رقم رکھی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ سال 2020 اور 2021 کا پی ایس ڈی پی کل این ای سی کے سامنے رکھا جائے گا۔ اسد عمر نے کہا کہ وزیراعلی شاید اس لیے کنفیوژ ہورہے ہیں کہ وہ سندھ کے عوام اور سندھ حکومت میں تفریق نہیں کر پا رہے ہیں۔ وزیر اسد عمر نے کہا کہ وزیراعلی صاحب آپ سندھی حکومت کا حصہ ہیں لیکن سندھ کے عوام نہیں ہیں اور ہم نے پیسہ سندھ کے عوام پر خرچ کرنا ہے، حکومت سندھ پر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کے پاس پہلے جو پیسہ گیا اسے سرے کے اندر شاندار محل بنے، سوئٹزرلینڈ میں ڈائمنڈ کے ہار بھی ملے، دبئی میں ٹاور بھی کھڑے ہوئے اور فرانس میں جائیدادیں بنائی گئیں لیکن وہ پیسہ سندھ کے اندر نہیں لگا یا گیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سندھ کے لیے دو تاریخی پیکیج کا اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ ان پیکجز میں وفاقی حکومت پی ایس ڈی اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے ذریعے جومنصوبے بنا رہی اور وفاقی ادارے اپنے بجٹ سے جو کام کر رہے ہیں وہ ایک ہزار ارب روپے سے زیادہ بنتا ہے اور یہ تین سال کے اندر پورے کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں کے فور کا منصوبہ ہے جو سالہا سال سے رکا ہوا ہے، اس کی ہم نے ذمہ داری لی ہے، کراچی میں محمود آباد، گجر نالے پر اربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں اور اگلے سال اس کو مکمل کرنے کے لیے مزید اربوں روپے دیے جارہے ہیں۔سندھ میں جاری وفاق کے زیر انتظام منصوبوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گرین لائن ٹرانسپورٹ منصوبہ ستمبر تک مکمل ہونے جارہا ہے، اس کیلئے فنڈز رکھے، ساڑھے6 ارب روپے سے زیادہ سکھر الیکٹرک کمپنی، حیدرآباد الیکٹرک کے لیے5 ارب روپے،سندھ کی جامعات کے لیے8 ارب روپے کی خطیر رقم رکھی گئی ہے۔ ملتان سکھر موٹروے منصوبہ کو ہم نے98 ارب روپے ادا کرکے مکمل کیا۔ حیدرآباد سکھر موٹروے کی ایکنک سے منظوری مل گئی جلد اسکی بولی ہوگی جو تقریبا200 ارب روپے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں6 دفعہ اور وفاق میں4 دفعہ آپ کی حکومت رہی ہے، پی پی پی کی حکومت نے سندھ میں موٹرویز بنانے کے لیے ایک روپیہ خرچ نہیں کیا۔ عمران خان پورے پاکستان کے وزیراعظم ہیں وہ تعصب کی سیاست نہیں کرتے، اسی لیے ایک سال میں دو پیکیجز دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لئے بڑی مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ سندھ کے عوام کے لیے کوئی کام نہ ہوسکے لیکن سندھ کے عوام کے لیے ضرور کام ہوگا۔ یہ اس لیے پریشان ہیں اور تعصب کی بات کرتے ہیں کہ جب سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) تباہ ہوئی ہے اس کے بعد ان کے وزیراعظم بننے کے خواب اور جو امیدیں تھیں وہ چکنا چور ہوگئی ہیں، اس لیے اسلام آباد اور پاکستان انہوں چھوڑ دیا ہے۔ پچھلے 2ہفتوں سے پیپلزپارٹی والے بالکل تعصب کی سیاست پر اتر آئے ہیں، سندھی قوم پرستی کا وہی پرانا کارڈ ہے، جس کو سن سن کر سندھ کے عوام بیزار آچکے ہیں۔ سندھ کے عوام کی خدمت ہوگی اور کسی کو اس کے راستے میں آنے نہیں دیا جائے گا.
کراچی(نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 7 سال سے صوبے کو وفاق کی جانب سے کوئی نئی سکیم نہیں دی گئی، اور جب وفاق سے بات کرو تو لگتا ہے بہرے لوگوں سے بات کررہا ہوں۔ ایکسپو سینٹر ہال نمبر 3 میں کووڈ ویکسینیشن سینٹر کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ میں اب تک مجموعی طور پر 13 لاکھ افراد کو ویکسین لگا چکے ہیں۔ کراچی میں اب تک 8 لاکھ لوگوں کی ویکسینیشن ہوچکی ہے اور تقریباً 90 فیصد فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو ویکسین لگ چکی ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ پوری دنیا میں معمولات زندگی بحال ہو رہے ہیں۔ اگر ہم نے معمولات زندگی بحال کرنے ہیں تو شہریوں سے درخواست ہے کہ ویکسین لگوائیں، تمام دکانداروں کو ویکسینیشن کرانا ہوگی۔ اگر سکول کھولنا ہے تو تمام اساتذہ کی ویکسی نیشن ضروری ہے۔ ویکسین نہ لگانے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں روکیں گے۔ ہم تمام فیصلے عوام کی بہتری کو دیکھتے ہوئے کریں گے۔ ٹاسک فورس کے اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا جاتا ہے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 7 سال میں سندھ کو کوئی سکیم نہیں دی گئی اور اس بار بھی بجٹ میں سندھ کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ہم نے جب وفاق کو خط لکھا تو لگتا ہے بہرے لوگوں سے بات کر رہا ہوں۔ وفاقی ترقیاتی منصوبوں میں سندھ کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ پنجاب کے سڑکوں کے منصوبوں کے لیے وفاق نے پیسے دیئے، ہمیں پنجاب اور خیبرپختون خوا بلوچستان میں ترقی پر خوشی ہے۔ لیکن سندھ کے ساتھ ایسا سلوک کیوں ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ پانی کے معاملے کو اسمبلی میں لے کر گیا تھا تمام جماعتیں متفق تھی کہ سندھ سے زیادتی ہورہی ہے، لیکن حکومت کہہ رہی ہے پانی دیا جا رہا ہے۔ آپ خود چوری کر رہے ہیں۔ وزیراعظم سے کہا ہے یہاں ڈوپلیکیشن کا خطرہ ہے کیونکہ سندھ حکومت کواعتماد میں نہیں لیا جا رہا، پرامن احتجاج کرنے والوں کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔ ہم ریڈلسٹ میں اس لئے ہیں کہ ہمارے یہاں ویکسینیشن نہیں ہوئی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ لاہور میں کرونا کیسز بڑھے تو پابندیوں پر نہیں کہا گیا کہ معاشی قتل ہو رہا ہے لیکن سندھ میں کیسز بڑھنے پر پابندیوں کو معاشی قتل کہا گیا اور کہا گیا کہ لوگوں کو مارنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹاسک فورس میں ہم مل کر متفقہ فیصلے کرتے ہیں۔ ٹاسک فورس میں پولیس رینجرز‘ ڈاکٹر اور سب موجود ہوتے ہیں‘ لوگوں کو اگر کوئی تکلیف ہوتی ہے تو اس کے لئے معذرت کرتا ہوں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کہ کہا تھا کہ آپ اسد عمر کو کہیں کہ وہ بتائیں کراچی میں احتیاط کی ضرورت ہے‘ لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔مانیٹرنگ نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے سندھ میں کرونا کیسز بڑھنے کی وجہ بتا دی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ پابندیاں لگانے پر شور کرتے ہیں۔ لاہور میں کرونا کیسز بڑھے تو پابندیوں کو معاشی قتل نہیں کہا گیا۔ سندھ میں کیسز بڑھنے پر پابندیوں کو معاشی قتل کہا‘ کہا گیا کہ لوگوں کو مارنا چاہتے ہیں۔ علاوہ ازیں سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے حقائق پر مبنی تفصیلات بتا دیں۔ اسد عمر نے الزامات پر مبنی بات کی ہے۔ حکومت میں شاہد خاقان عباسی نے گرین لائن منصوبہ شروع کیا تھا۔ سندھ کے ساتھ کیا مذاق ہو رہا ہے؟ اور جواب میں اس طرح کی باتیں ہوتی ہیں۔ اسد عمر بیان بازی نہ کریں۔ اعداد و شمار کے ساتھ بات کریں۔