اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ کا درجہ پانے والے شوکت ترین کے پاس اکتوبر تک کا وقت ہے اور جہانگیر ترین گروپ کی ممکنہ بے وفائی کے ڈر سے حکومت شوکت ترین کو سینیٹر بنانے میں تذبذب کا شکار ہوگئی ہے۔ جہانگیر ترین گروپ کی ممکنہ بے وفائی کے بعد پی ٹی آئی حکومت کو ڈر ہے کہ کہیں حفیظ شیخ کے بعد پھر شوکت ترین بھی سینٹ الیکشن ہار نہ جائیں۔ اور اسی وجہ سے حکومت وزیر خزانہ شوکت ترین کو سینیٹر بنانے میں تذبذب کا شکار ہوگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق 2 ماہ قبل الیکشن ایکٹ 2017 ء ترمیمی آرڈیننس وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد بھی جاری نہ ہوسکا۔ بجٹ اجلاس میں ترین گروپ کی حمایت یا مخالفت کے بعد آرڈیننس کے بارے میں حتمی فیصلہ ہوگا۔ جبکہ اپریل میں وفاقی وزیر خزانہ کا درجہ پانے والے شوکت ترین کے پاس اکتوبر تک وقت ہے۔ بجٹ اجلاس کے باعث الیکشن ترمیمی آرڈیننس کا معاملہ مزید التواء کا شکار ہوگیا۔ کیونکہ آرڈیننس کا اجراء قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران نہیں ہو سکتا۔ قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس 30 جون تک چلے گا، اور آرڈیننس بجٹ اجلاس کے بعد ہی جاری کیا جاسکے گا۔
ترین گروپ کی بے وفائی کا ڈر حکومت شوکت ترین کو سینیٹر بنوانے میں تذبذب کا شکار
Jun 07, 2021