کراچی (نیوزرپورٹر)ملک میں نظام مصطفیٰ ﷺکا نفاذ ہی نصب العین ہے،مشن نورانی کو مکمل کرکے دم لیں گے، ہماراعزم اور حوصلے جواں ہیں، کل بھی نورانی مشن پر تھے آج بھی نورانی مشن پر ہیں،مشن نورانی سے انحراف کرنے والے ہمیشہ رسواہوتے رہیںگے۔یہ باتیں جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی رہنمامفتی محمدبشیرالقادری نورانی، علامہ خلیل احمدنورانی، فقیر ملک محمدشکیل قاسمی، پروفیسر حافظ انواراحمدشیخ، محمودخان عسکری ودیگر نے قائد ملت اسلامیہ حضرت علامہ شاہ احمدنورانی صدیقیؒ کے سالانہ عرس مقدس کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔اجتماع میں قاری اظہر نقشبندی، حاجی سلمان شیخ،ظہیر خان نورانی،حافظ عبدالماجدانصاری،قاری نادرنقشبندی،معروف ثناء خواں سلمان ستار،نوید فیروزی، مظہر نورانی ودیگر بھی شریک ہوئے۔مقررین نے اپنے خطاب میں قائد ملت اسلامیہ حضرت علامہ شاہ احمدنورانیؒ کی مذہبی وسیاسی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ علامہ شاہ احمدنورانیؒ نے ساری زندگی دین متین کی خدمت اور ملک میں نظام مصطفیٰ ﷺ کے نفاذ کی جدوجہدمیں گزاری۔انہوں نے کہاکہ قائد ملت اسلامیہ حضرت علامہ مولانا شاہ احمد نورانیؒپاکستانی سیاست کا وہ چمکتا ہوا ستارہ ہیںجس کی روشنی بھٹکے ہوئے لوگوں کی قیامت تک رہنمائی کرتی رہے گی ،خاردار سیاست میں اسلام کے زریں اصولوں کو روشناس کرانے اور مدینہ کے تاجدار سرورکائنات ﷺ کی نظام حکومت کوماڈل بناکر پیش کرنے کا سہرا آپ کے سر ہے، آپ نے سیاست کی سیاہ کاری کا پردہ بڑی بے باکی جرأت اور استقامت سے چاک کیا اور آخری دم تک پاکستان کو حقیقی اسلامی ریاست بنانے اور نظام مصطفی ﷺ کو اقتدارمیں لانے کی جدوجہد کرتے رہے، مولانا شاہ احمد نورانیؒ کی شخصیت ایک یونیورسٹی کا درجہ رکھتی ہے، میدان سیاست ہو یا مسجد کی امامت ،ڈکٹیٹر حکمرانوں کے سامنے کلمہ حق بلند کرنے کا مرحلہ ہو یا عالمی فورم پر مظلوم مسلمانوں کے حقوق کی جنگ ،عالم اسلام کے مسلمانوں کے سلگتے ہوئے مسائل پر صدائے حق بلند کرنے کامعاملہ ہو یاپاکستان کی پارلیمنٹ میں سیکولرازم کا راستہ روکنے کی جدوجہدہو یا فتنہ قادیانیت کے خلاف پارلیمنٹ کی تاریخی فتح ہو یااسلامی قوانین کانفاذہو حضرت قائد اہلسنت مولانا شاہ احمد نورانیؒ کی شخصیت ہر میدان میں بے مثال نظر آتی ہے۔ آپ نے ہمیشہ سچائی، ایمانداری ،صبرو استقامت ،تقویٰ اور پرہیزگاری کو اپناشعار بنائے رکھا باطل کے سامنے ڈٹ جانا اور مظلوم کی دادرسی کرنا،لسانی نسلی عصبیتوں کا جرأت واستقامت سے مقابلہ کرنا اورمسلم قومیت کی فکر وفلسفہ کو پروان چڑھانامولانا شاہ احمد نورانیؒ کے رہنما اصول تھے۔ آپ نے پاکستان میں فرقہ وارانہ تعصبات کی بینج کنی کیلئے تمام مکاتب فکر کی جماعتوں کو ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم پر منظم کیا،متحدہ مجلس عمل قائم کر کے علماء کیلئے اقتدار کے راستے کو کھول دیا،آپ نے بحیثیت پارلیمانی لیڈر ملک کے دستور کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کیلئے278اسلامی دفعات پیش کیں، مسلمان کی تعریف اور صدر وزیر اعظم سے لے کر اراکین پارلیمنٹ تک کا حلف نامہ ترتیب دیا،آپ نے سینٹ اور قومی اسمبلی میں اسلام کا حقیقی تصور اجاگر کیا،ذولفقار علی بھٹو کے مقابلے میں وزرات عظمیٰ کا الیکشن لڑا، قائد حزب اختلاف کی حیثیت سے اہم کردار ادا کیا، ہمیشہ اپنے ذاتی مفادات کو ٹھوکر مار ی اور آلائیشوںسے پرپاکستانی سیاست میں کبھی اپنے دامن کو داغدار نہیں ہونے دیا۔مولانا نورانیؒ کی شخصیت ایک مینارہ نور ہے، ان اسلام پسندوں کیلئے جو نظام مصطفی ﷺ کو اقتدار میںلانا چاہتے ہیں جو عظمت مصطفی ﷺ کے محافظ ہیں جو امریکہ کے نیورولڈ آڈر کے خلاف مجاہدانہ جدوجہد کرنے اوربھارت ، اسرائیل کی جارحانہ طرز عمل کا راستہ روکنے کیلئے شوق شہادت کے جذبے سے سرشار ہو کر جرأت مندانہ کردار ادا کررہے ہیں مولانا نورانی ؒ ایک فکر ہیں، اسلام کے غلبہ کی ایک تحریک ہیں، نظام مصطفیﷺ کو اقتدار میں لانے کی ایک آرزوہیں ،قرآن کی دولت سے قلوب کو گرمانے کا ایک پیغام ہیں عشق مصطفی ﷺکے جذبے کو پروان چڑھانے کارول ماڈل ہیں ۔