اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ خبر نگار خصوصی) بھا رتیہ جنتا پا رٹی کے رہنماؤں کی جا نب سے گستاخانہ بیانات پر بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی، پاکستان نے گستاخانہ بیانات پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور نبی کریم حضرت محمدﷺ کے بارے میں بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو سینئر عہدیداروں کی طرف سے انتہائی توہین آمیز بیانات کو دوٹوک الفاظ میں مسترد اور ان کی سخت مذمت کی گئی۔ دفتر خارجہ کے مطابق انہیں بتایا گیا کہ یہ بیانات مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں اور ان سے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات بری طرح مجروح ہوئے ہیں۔ بھارتی سفارتکار کو بتایا گیا کہ پاکستان بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی طرف سے ان عہدیداروں کے خلاف تاخیری اور برائے نام انضباطی کارروائیوں کی مذمت کرتا ہے جن سے مسلمانوں کو پہنچنے والے دلی صدمے کا ازالہ نہیں ہو سکتا۔ ان کو یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان کو بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے نسلی تشدد اور نفرت میں خطرناک اضافے پر گہری تشویش ہے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم، خصوصاً انسانی حقوق کے اداروں سمیت عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ معاملے کا نوٹس لے اور بھارت میں ہندوتوا سے متاثر اسلام مخالف پروپیگنڈے میں خطرناک اضافے کو روکے اور ملک میں اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کو روکنے کیلئے بھارتی حکام پر دبائو ڈالے۔ پاکستان کی مسلح افواج نے نبی کریمﷺ کی شان میں بھارتی عہدیداران کی جانب سے گستاخانہ بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اشتعال انگیز عمل انتہائی تکلیف دہ ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ یہ عمل واضح طور پر بھارت میں مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے خلاف انتہائی سطح کی نفرت کی نشاندہی کرتا ہے۔ سینٹ نے حضور اکرمﷺ کے بارے میں بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جتنا پارٹی کے دو سینئر عہدیداروں کی جانب سے گستاخانہ بیان پر بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ ایوانِ بالا کا اجلاس چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں بھارت کی جانب سے ناموس رسالت کے معاملے پر بحث کی گئی۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ ہم اس مسئلے پر خود جاکر بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جمعہ کے روز اراکین سینٹ نماز کے بعد پارلیمنٹ سے بھارتی ہائی کمیشن تک واک کریں گے اور وہاں جا کر احتجاج کریں گے۔ چیئرمین سینٹ نے مزید کہا کہ ناموس رسالت پر ایوان سے متفقہ طور پر مذمتی قرارداد منظور کروائی جائے گی۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرے دستخط کے ساتھ قرارداد کی نقل اقوام متحدہ کے دفتر جمع کروائی جائے گی اور ایوان بالا کا 3 رکنی وفد اقوام متحدہ کے دفتر جا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے گا۔ ایوان میں بات کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جب معاملہ ناموسِ رسالت کا ہو تو ہم سب ایک ہیں، اس سلسلے میں ایک قرارداد بھی منظور کی جائے۔ سینٹ میں قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ ناموس رسالت پر ہماری جان بھی قربان ہے، اس فعل پر بھارتی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔ سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ جب آپ بھارتی سفارتخانے جائیں تو میں سربراہی کر کے بھارت کو واضح پیغام دوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی رہنمائوں کے توہین آمیز کلمات سے جہاں ملسمانوں کے دل دکھی ہوئے ہیں، وہیں اس عمل سے ہم غیر مسلم سینیٹرز کے دل بھی دکھی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بی جے پی کا بیانیہ ہے ہندو مذہب کا بیانیہ نہیں ہے، یہ ان کی سوچ ہے اس کو ہم مذہب سے نہیں ملاتے، ہمارا مذہب اس طرح کا پیغام نہیں دیتا۔ یوسف رضا گیلانی نے سینٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گستاخانہ بیانات سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔ اس اقدام کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ بی جے پی نے کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے یہ حرکت کی۔ فیصل جاوید نے کہا کہ عمران خان نے اقوام متحدہ میں ناموس رسالتؐ کا بھرپور مقدمہ اٹھایا۔ عمران خان کے اس اقدام کے بعد اسلاموفوبیا کا عالمی دن منایا گیا۔ کاش عمران خان آج پاکستان کے وزیراعظم ہوتے تو پتہ چل جاتا۔ اس معاملے کے بعد وزیر خارجہ نظر نہیں آ رہے۔ بی جے پی کی ترجمان کی جانب سے توہین آمیز بیان کے خلاف مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ(ن) کی رکن سمیرا کومل کی جانب سے جمع کرائی گئی۔ پنجاب اسمبلی کا یہ مقدس ایوان بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کی ترجمان کی جانب سے حضرت محمد ﷺ کی توہین پر شدید مذمت کرتا ہے۔ بی جے پی ترجمان نوپور شرما کے گستاخانہ بیان کی وجہ سے دنیا بھر کے مسلمانوں کو گہرا صدمہ ہوا۔ مطالبہ کیا کہ او آئی سی فوری اجلاس پر بلا کر ان گستاخانہ عزائم کیخلاف لائحہ عمل بنائے۔ وزیر اعظم پاکستان اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کریں۔ بی جے پی کے ترجمان کی حضور اکرمؐﷺ کی شان میں گستاخانہ بیان پر پیپلزپارٹی کی خاتون رکن نے مذمتی قرارداد کے پی کے اسمبلی میں جمع کرا دی۔ایوان بالا نے بھارت میں بی جے پی رہنمائوں کی جانب سے گستاخانہ بیانات کے خلاف مذمتی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارت میں ریاستی سرپرستی میں اسلام مخالف اور توہین آمیز اقدام کے خلاف شدید احتجاج اور مذمت کے لئے او آئی سی کانفرنس کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے اور تمام مسلمان ممالک پر زور دیا جائے کہ وہ بھارت کا سفارتی، اقتصادی اور سیاسی بائیکاٹ کریں، پاکستانی مارکیٹوں میں تمام بھارتی مصنوعات پر پابندی لگا کر فوری طور پر تجارتی بائیکاٹ کیا جائے۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان اس اقدام کی شدید مذمت کرتا ہے۔ یہ توہین آمیز کلمات بھارتی حکومت کے فاشسٹ چہرے کی عکاسی کرتے ہیں جس سے پاکستانی عوام، مسلم امہ اور دنیا بھر کے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کی شدید مذمت کرتا ہے۔ مسلمانوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ ایوان سویڈن اور دنیا بھر میں اسلاموفوبیا کے پھیلائو کے خلاف 30 مئی 2022 کو منظور کی گئی قرارداد نمبر 523 کی توثیق کرتا ہے۔ ایوان متفقہ طور پر حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ اقوام متحدہ میں بھارت اور دیگر فاشسٹ ممالک کی زیر سرپرستی اسلاموفوبیا کے پھیلائو، مسلمان مخالف، اسلام مخالف پالیسیوں کی شدید مذمت کی جائے اور اس کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا جائے۔ دوسری طرف اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھارتی جنتا پارٹی کے عہدیدار کی طرف سے گستاخانہ بیان کی شدید مذمت کی ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم نے کہا کہ یہ بھارت میں اسلام کے خلاف نفرت کے بڑھتے ہوئے سلسلہ خاص طور پر بھارت کی کئی ریاستوں میں تعلیمی اداروں میں حجاب کے استعمال پر پابندی کے فیصلوں، مسلمانوں کی املاک کو تباہ کرنے اور ان کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد سمیت بھارتی مسلمانوں کے خلاف منظم طرز عمل کا حصہ ہے۔ او آئی سی نے بھارتی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ان توہین آمیز واقعات اور رسول اکرم ﷺ کی توہین کرنے والوں اور مسلمانوں کے خلاف تشدد کو بھڑکانے اور اس کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں اور ان میں ملوث افراد کا فیصلہ کن طور پر محاسبہ کریں۔ بیان میں بھارتی حکام سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ وہ مسلمانوں کی حفاظت، سلامتی اور بہبود کو یقینی بنانے اور ان کے حقوق کے ساتھ ساتھ مذہبی اور ثقافتی شناخت، وقار اور عبادت گاہوں کا تحفظ کرے۔ او آئی سی کے جنرل سیکرٹریٹ نے بین الاقوامی برادری خاص طور پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے سے روکنے کے لئے ضروری اقدامات کریں۔ جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بی جے پی ترجمان کے گستاخانہ بیان پر جمعہ کو احتجاج کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ نبی کریمؐ کی ناموس کے تحفظ کیلئے بعداز نماز جمعہ پرامن احتجاج کیا جائے۔ بھارتی رہنما کی سفاکیت کے خلاف مشرق وسطیٰ کا ردعمل قابل تحسین ہے۔ پاکستانی قوم بھی بھارتی مصنوعات کا بائیکاٹ کرے۔ تمام صوبائی ہیڈکوارٹرز، ڈویژنز اور اضلاع کی سطح پر مظاہرے ہوں گے‘ او آئی سی اہم ایشو پر فوری اجلاس بلائے اور سخت احتجاج ریکارڈ کرائے۔ جماعت اسلامی پاکستان نے ہندوستان میں حکمران جماعت بی جے پی کی ترجمان اور ایک اور رہنما کی جانب سے نبی اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کے خلاف 9جون کو اسلام آباد میں بھارتی سفارت خانے تک احتجاجی مارچ اور 10جون کو بھارت مخالف ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔ سیکرٹری جماعت اسلامی پاکستان امیر العظیم نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے یہ اعلانات کیے اور صحافیوں کو بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں احتجاجی مارچ کی قیادت امیر جماعت اسلامی سراج الحق کریں گے۔ امیر العظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بھارت سے ہر قسم کے تعلقات منقطع کیے جائیں، بھارتی سفیر کو واپس دہلی بھیجا جائے اور امریکا کے کہنے پر نئی دلی سے نارملائزیشن کے اقدامات فوری طور پر ختم کیے جائیں۔
بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی ، شدید احتجاج ، پاک فوج کی مذمت
Jun 07, 2022