اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت کا غیرملکی کرنسی اکاؤنٹس یا روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کو منجمد کرنے یا لوگوں کے پرائیویٹ لاکرز پر قبضہ کرنے کا قطعی طور پر کوئی ارادہ نہیں۔ ٹویٹ میں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیر اعظم سرکاری اخراجات کو بچانے کے لیے کفایت شعاری کے اقدامات کا اعلان کریں گے لیکن مالیاتی ایمرجنسی کا کوئی اعلان نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کوئی مالی ایمرجنسی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پٹرول کی قیمتوں میں دو بار اضافے کے بعد ہم مالی بحران سے نکل چکے ہیں۔ ہم نے بھی ان اقدامات پر غور بھی نہیں کیا اور نہ ہی ہم کبھی ایسا کریں گے۔ اس بارے میں سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں غلط ہیں اور متعصب حلقوں سے آرہی ہیں۔ نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ نئے بجٹ میں نوکری پیشہ افراد پر نہیں اشرافیہ پر ٹیکس لگے گا۔ دفاعی بجٹ معمول کے مطابق بڑھے گا اور آمدنی کے حساب سے ٹیکس لیں گے۔ حکومت نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا ہے، عمران حکومت نے 20 ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا۔ عمران خان جان بوجھ کر ہمارے لیے مشکلات پیدا کرکے گئے ہیں۔ اگلے سال 21 ارب ڈالرز قرضے کی مد میں واپس کرنے ہیں۔ لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں اضافے پر بات کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اگر عالمی منڈی میں تیل کی قیمت مزید بڑھی تو حکومت کے پاس نقصان برداشت کرنے کے لیے پیسے نہیں، پاور پلانٹ بند پڑے ہیں اور صلاحیت بھی پوری نہیں اس لیے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی میں تو اپنی تنخواہیں بھی چھوڑنے کو تیار نہیں، اسمبلیوں میں آنہیں رہے لیکن تنخواہیں پوری وصول کر رہے ہیں۔