لاہور( کامرس رپورٹر)حقائق کے برعکس اور غیر قانونی کروڑوں ،اربوں کی غلط اسیسمنٹ کرنے والے افسروں سے پوچھ گچھ ہونی چاہیے ،غلط اسیسمنٹ کے لاکھوں کیسز عدالتوں میں زیر التواء ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ڈھائی کروڑ افراد ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے سے گھبراتے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار پاکستان ٹیکس ایڈوائزرز ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالغفار، انور عباس انور،نعیم ایوب، عابد حفیظ عابد، شیخ ثاقب ودیگر نے گوجرانوالہ ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے نومنتخب عہدیداروںکی حلف برداری تقریب اور پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مہمان خصوصی چیئرمین اپیلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو شاہد مسعود منظر ،جوڈیشل ممبران وسیم چودھری،منعم سلطان،توقیر اسلم،سرفراز علی خان،زاہدسکندر زاہد سکندر و دیگر بھی موجود تھے۔ٹیکس ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بجٹ 2022-23میں اشرافیہ کیلئے دی گی سبسڈیز ختم کی جائے ،سیلز ٹیکس کے ریٹس سنگل ڈیجٹ اور ودہولڈنگ ٹیکسز کے ریٹس کم کیے جائیں۔ آئی ایم ایف سے قرض وصولی کیلئے ان کی تمام شرائط کو من و عن قبول کرنے کی بجائے انہیں زمینی حقائق سے آگاہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ عوام ماچس کی ڈبی کی خریداری پر بھی ٹیکسز کی ادائیگی کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود یہ کہا جاتا ہے کہ ٹیکس اکٹھا نہیں ہوتا۔حکومت اس طرح کے اقدامات کرے ،جس سے عوام کا ٹیکس جمع کرنے والے ادارے پر اعتماد بحال ہو۔