لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ نے شادی کرنے والی لڑکی کو خاوند کے ساتھ جانے کی اجازت دی تو لڑکی کی والدہ اور رشتہ دار لڑکی کو جانے سے روکنے کے لئے اس کے پیچھے بھاگتے رہے اور رو رو کر منتیں کرتے رہے، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے کیس کی سماعت کی۔ سوات کی رہائشی لڑکی نے عدالت میں پیش ہو کر اپنے خاوند عدنان احمد کے حق میں بیان دے دیا۔ فریال نامی لڑکی نے عدالت کو بتایا کہ عدنان سے شادی کی ہے کسی نے اغواء نہیں کیا۔ میرے والد نے تھانہ بھکی میں خاوند کے خلاف اغواء کا جھوٹا مقدمہ درج کروا رکھا ہے۔ عدالت نے لڑکی کو خاوند کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی، جس پر لڑکی کے اہل خانہ نے کمرہ عدالت کے باہر دہائیاں دینا شروع کر دیں۔