سپریم کورٹ نے ملک بھر میں انتخابات ایک دن کرانے کے کیس میں آخری سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ توقع ہے سیاسی جماعتیں ایک تاریخ پر ملک بھر میں انتخابات پر متفق ہو جائیں گی۔ جماعتوں کی سیاسی ایشو کو مذاکرات سے حل کرنے کی کوشش قابل ستائش ہے۔ سیاسی ایشوز مذاکرات اور اتفاق رائے سے ہی بہتر انداز میں حل ہو سکتے ہیں۔ عدالت نے اپنے حکم نامے میں توقع ظاہر کی ہے کہ سیاسی جماعتیں ایک تاریخ پر ملک بھر میں انتخابات پر متفق ہوجائیں گی۔ پی ٹی آئی اور حکومتی کمیٹیاں مذاکرات پر اپنی اپنی رپورٹس جمع کرائیں۔
تحلیل شدہ پنجاب اسمبلی کے 14 مئی کو انتخابات کے فیصلے کے حوالے سے دو ہفتے قبل الیکشن کمیشن کی دائر کردہ نظرثانی کی درخواست کی سماعت کے دوران فاضل چیف جسٹس مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال ریمارکس دے چکے ہیں کہ عدالت نے صرف آئین نہیں‘ حالات کو بھی دیکھنا ہوتا ہے۔ گزشتہ روز انہوں نے ملک بھر میں انتخابات ایک دن کرانے کے کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے باور کرایا کہ سیاسی ایشوز مذاکرات اور اتفاق رائے سے ہی بہتر انداز میں حل ہو سکتے ہیں تو سیاسی قیادتوں اور اسٹیک ہولڈرز کو ملک و قوم کے بہترین مفاد میں مل بیٹھ کر اتفاق رائے سے انتخابات کے ایک ہی دن انعقاد کی تاریخ مقرر کرلینی چاہیے تاکہ ملک سے غیریقینی کا خاتمہ ہو اور عوام بھی گومگو کی کیفیت سے باہر آسکیں۔ سیاست دانوں کی آپس کی چپلقش اور باہمی اختلافات کے باعث ملک پہلے ہی عدم استحکام کا شکار ہے‘ اور عوامی مسائل بھی گھمبیر سے گھمبیر تر ہو چکے ہیں۔اس لئے موجودہ سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کیلئے سیاسی قیادتوں کو افہام و تفہیم سے کام لے کر انتخابات کیلئے حالات کو سازگار اور پر امن بنانا چاہیے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق پی ٹی آئی اور حکومتی کمیٹیوں کو مذاکرات پر مبنی اپنی اپنی رپورٹیں جمع کرانی چاہئیں تاکہ انتخابات کے التواء کا کوئی جواز باقی نہ رہے۔