ڈارصاحب!یقینی کامیابی آپکا مقدر بنے گی

اس امر کی پہلی نشانی یہ ہے کہ معیشت کو ٹھیک کرنے کیلئے آپ کو لندن سے بلانا پڑا۔ اس لئے کہ آپ کی صلاحیتوں اور تجربے پر قوم اور ملک کو مکمل اعتماد تھا۔اگلے مرحلے کے لئے میری ایک ہی تجویز ہے کہ آپ کو مدافعانہ حکمت عملی کی بجائے جارحانہ پالیسی اختیار کرنی چاہئے۔ معاشی خرابیوں کی ایک فیصدناکامی کی ذمہ داری آپ پر عائد نہیں ہوتی، یہ سب کیا دھرا عمران خان کی حکومت کا ہے ، جسے کسی یونین کونسل کو چلانے کا تجربہ بھی نہیں تھا، وہ ملک و قوم کی قسمت کی مالک بن بیٹھی۔ آپ کو قوم کے سامنے اچھی طرح واضح کردینا چاہئے کہ معیشت کو کسی حد تک کنٹرول میں تو رکھا جاسکتا ہے ،لیکن اسے ایک طویل مدت میں بھی ٹھیک نہیں کیا جاسکتا۔ لوگوں کا یہ وہم دور کردیجئے کہ آپ کے ہاتھ میں الٰہ دین کا کوئی چراغ آگیا ہے …یا آپ معیشت کو راتوں رات ٹھیک کرسکتے ہیں ۔ آپ کے پاس وہ پراپیگنڈا مشینر ی ہونی چاہئے جو عوام پر واضح کرے کہ ایک تو معیشت برباد کرنے والے پچھلے چار سالوں سے حکمران تھے۔ آپ کے پاس ایک ایسی پبلسٹی ٹیم ہونی چاہئے جوعوام کو یہ یقین دلائے کہ سنگین مہنگائی سے امریکہ بھی دوچار ہے، اور برطانیہ اور فرانس بھی ، بلکہ سارے یورپی ممالک بھی مہنگائی سے پریشان ہیں۔ 
اب توحج اور عمرہ بھی پہلے سے کہیں زیادہ مہنگا ہوگیا ہے ۔ اس مہنگائی کی وجہ پاکستان کے حالات نہیں ۔ دبئی کسی زمانے میں شاپنگ کرنے والوں کی جنت تھا، لیکن اب تو وہاں بھی مہنگائی کے عفریت نے ڈیرے ڈال لئے ہیں ۔ بہت سے اوورسیز پاکستانی عمران خان کے عشق میں تو گرفتار ہیں ، لیکن وہ پچھلے چار برسوں سے چیخنے پر ہی مجبور ہیں۔ کہ ان کا بھی ماہوار گروسری بل تین گنا زیادہ بڑھ گیا ہے ۔ اس عالمی مہنگائی اور کساد بازاری کی ایک ہی وجہ ہے کہ کرونا نے عالمی معیشت کی چولیں ہلاکر رکھ دی ہیں ۔ حتیٰ کہ امریکی صدرجوبائیڈن ایک سانس میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہیں ، تو دوسرے ہی سانس میں عوام سے معافی مانگتے ہیں ۔ کہ وہ اس مہنگائی کی لہر کو کنٹرول کرنے سے قاصر ہیں۔ بلاشبہ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی منڈیوں کا جائزہ لینے کے لئے پاکستان سے تحقیقاتی ٹیمیں بھیجی جانی چاہئیں، جو دنیا کے ہر ملک میں دال، چاول اور گھی سے لے کر لینڈکروزروں اور مرسیڈیزوں تک کی قیمتو ں کا تقابلی جائزہ مرتب کریں۔
ان ٹیموں پر خرچ کیا جانے والا پیسہ نہ تو عیاشی کی ذیل میں آتا ہے ، نہ ہی اسے ٹیکس ادا کرنے والوں پر بوجھ قرار دیا جاسکتا ہے ۔ کیونکہ ان ٹیموں کے مرتب کردہ جائزے ٹیکس طبقات اور شہریوں کے سامنے حقیقی صورتحال رکھ سکتے ہیں ، جس سے ٹیکس دینے والے مہنگائی کے نفسیاتی ہیجان سے خلاصی پاسکتے ہیں ۔مگر مجھے انتہائی افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ آپ کی حکومت نے پچھلے نو ماہ سے وفاقی محکمہ اطلاعات کے تشہیری بجٹ پر قدغنیں عائد کررکھی ہیں۔ پچھلے چھ ماہ سے تو ان کا تشہیری بجٹ صفر کی سطح پر آگیا ہے ۔ یہ حقائق ضرور آپ کے علم میں ہوں گے ۔ آپ کی حکومت نے قصور کے ایک رکن اسمبلی کو سڑکوں پر انڈیلنے کے لئے اربوں روپے دے دیئے ، مگر صد افسوس کہ چند کروڑ بھی آپ نے محکمہ اطلاعات کے حلق سے واپس لے لئے ۔ آپ کی حکومت میں تیرہ جماعتیں شامل ہیں، مگر یہ سب اقتدار کی مستانی ہیں، ان تیرہ جماعتوں کا ایک ایک فرد بھی مہنگائی کی صورتحال واضح کرنے کے لئے بول رہا ہوتا تو عمران خان کی اکیلی جماعت کا بیانیہ عوام قبول نہ کرپاتے ۔ 
میں آپ کو ایک اور حقیقت کی طرف متوجہ کرنا چاہتا ہوں کہ میری طرح کے ہزاروں میڈیا کے افراد کسمپرسی کی زندگی بسر کررہے ہیں ۔ ہم نے عمران خان کا دور ِ ستم تو کسی نہ کسی طوربرداشت کرلیا ، لیکن جب ملک میں تیرہ جماعتوں کی متحدہ حکومت آئی تو اس کا پہلا فرض یہ تھا کہ میڈیا کے حالات کو درست کیا جاتا۔ درحقیقت میڈیا قوم کا دماغ ، آنکھ اور کان ہوتا ہے ، مگر اس کی اہمیت کودرخورِ اعتنا نہ سمجھا گیا ۔ آپ آئے روز ایسے اینکروں کے سامنے بیٹھ کر انٹرویو دیتے ہیں جو ارب پتی نہیں ،تو کروڑ پتی ضرور ہیں۔ بھلا، ان کو آپ سے یا عوام کے مصائب سے کیا دلچسپی ہوسکتی ہے ۔ 
اب آپ نیا وفاقی بجٹ بنارہے ہیں تو آپ کو اپنی قومی ترجیحات کا ٹھیک ٹھیک اندازہ ہونا چاہئے ۔ آ پ کا کوئی ایک اقدام لوگوں کی تقدیر بدل سکتا ہے اور میں یقین سے کہتا ہوں کہ کامیابی آپ کا مقدر بھی بن سکتی ہے ۔ اگر نو مئی 2023کا ایک دن عمران خان اور اس کی دھواں دار پارٹی کے عزائم کو خاک میں ملاسکتا ہے ۔اور بجٹ کے ذریعے آپ نے درست سمت میں ہلہ بولا اور عوام کی دکھتی نبض پر ہاتھ رکھا تو بجٹ پیش کرنے والا دن آپ کے لئے اور پوری قوم کے لئے امیدوں بھرے ایک روشن سورج کے ساتھ طلوع ہوسکتا ہے ۔ 
مجھے یہاں پھر آپ کی مجلس مشاورت پر تبصرہ کرنا ہے ، جس کے حصار میں آپ جکڑے ہوئے ہیں ۔ روسی صدر برژنیف کی کامیابی کا کمال یہ تھا کہ اس کے پریذیڈیم میں نوے فیصد وہ لوگ تھے جو اس کے پرائمری اسکول کے کلاس فیلو تھے۔ برژنیف کو ان کی وفا شعاری اور بے وفائیوں کا اچھی طرح اندازہ تھا۔ مجھے آپ کی ذاتی قابلیت پر ہرگز،ہرگز شک نہیں ، آپ چار حکومتوں کے آزمودہ وزیرخزانہ ہیں۔ آپ نے کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے اور ہر دور میں عوام کی زندگی کو آسان بنایا ۔ بے شک آپ پاکستانی قوم کے محسن ہیں ۔ 
 آپ کی ذاتی زندگی دیانت ،امانت اور شرافت کا پر تو ہے ۔ داتا دربار کو ہر سال عرق ِ گلاب سے غسل دینا آپ کا شیوہ رہا ہے ۔ آپ کی پیشہ ورانہ صلاحیتیں روز ِ روشن کی طرح واضح ہیں ۔ آپ ملک کے اندر اور باہر معاشی اور مالیاتی کھلاڑیوں کے دائو پیچ جانتے ہیں ۔ ان سے برابر کی سطح پر ہمکلام ہوسکتے ہیں ۔ ہرمافیا سے ٹکر لے سکتے ہیں ۔ آ ج آپ کے لئے فضا بے حد سازگار ہوچکی ہے ۔ نو مئی کی عمران خان کی غلطی نے آپ کی کامیابی کے لئے راستے کھول دیئے ہیں ۔ 
اب ملک میں کسی سیاسی عدم استحکام کا شائبہ تک نہیں رہا ۔ پاک فوج آپ کی قدرتی حلیف بن گئی ہے ۔ اب آپ کو صرف اور صرف معاشی چیلنج سے نبٹنا ہے ۔ اپنی حکومت میں شامل تیرہ پارٹیوں کو خواب ِ غفلت سے جگائیے ۔ روسی صدر برژنیف کی طرح اپنے سکول ،کالج کے دوستوں سے مشاورت کیجئے۔ مہنگائی کے عذاب کی ذمہ داری کسی طور قبول نہ کیجئے ۔ اس کی ذمہ دار سابقہ عمران حکومت ہے یا پوری دنیا کی دگرگوں معاشی صورتحال اور مہنگائی کی عالمی لہر۔ اگر آپ صرف ایک یہی نکتہ عوام کو باور کروانے میں کامیاب ہوگئے تو ملکی معیشت از خود بہتری کے راستے پر رواں دواں ہوسکتی ہے ۔ اور ملک میں معاشی ایمرجنسی لگانے کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی۔ گوئبلز کا فلسفہ تھا کہ اتنا جھوٹ بولو کہ لوگ اسے سچ مان لیں۔ آپ نے تو صرف اور صرف سچ ہی بولنا ہے تو پھر ڈر کاہے کا ۔اس کے لئے محکمہ اطلاعات کے بجٹ کو دوگنا کیجئے ، سرکاری ملازمین کی تنخواہیں دوگنی کیجئے ۔ مسلح افواج کو ان کی ضرورت کا بجٹ دیجئے ۔آئی ایم ایف آپ کو ٹھکراتا ہے تو آپ اسے ٹھوکر ماریں۔ پاکستان کے دوستوں سے تعاون مانگیں۔ ملک کے عیاش اور امیرطبقات کو پیار سے نچوڑئیے۔
٭٭٭

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

ای پیپر دی نیشن