عالمی سطح پر بڑھتی تیل کی قیمتوں کی وجہ سے توانائی پاکستان کیلئے ایک بہت بڑا چیلنج بن گیا ہے۔سعودی عرب نے ایک بار پھر 10 لاکھ بیرول یومیہ پیداوار کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ سے سال کے آخر تک تیل کی قیمتیں ایک بار پھر 100 ڈالر فی بیرل تک پہنچے کا خطرہ ہے۔انوائرمنٹ کے شعبے کو ترجیح دیں گے. واٹر سیکیورٹی کو فروغ دیں گے. ہم نے ملک سے دہشت گردی ختم کی اور اب ملک کے معاشی مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہیں،پاکستان کو اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید خطرات ہیں، زراعت میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے سبز انقلاب لایا جائے گا۔
گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ہونے والے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ عالمی سطح پر بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے توانائی پاکستان کیلئے ایک بہت بڑا چیلنج بن گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ سعودی عرب نے ایک بار پھر 10 لاکھ بیرل یومیہ پیداوار کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ سے خطرہ ہے کہ سال کے آخر تک تیل کی قیمتیں ایک بار پھر 100 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم فیوسل فیول اور تیل کے اوپر انحصار کریں گے تو ہماری معیشت اسی طرح خطرات میں گھری رہے گی تو حکومت کوشش کر رہی ہے کہ دو طرح کے اقدامات کیے جائیں۔انہوں نے کہاکہ ایک اقدام یہ ہے کہ ہم توانائی کی بچت کریں اور اس کیلئے آج جو کابینہ نے پیکج منظور کیا تھا کہ انرجی کو بچانے کے لیے دکانوں اور کمرشل سینٹرز کو رات 8 بجے بند ہونا چاہیے، اسی طرح جو لائٹس ہیں جو پرانے بلب ہیں. ان کو ختم کرکے ایل ای ڈی لائٹس کا استعمال کیا جائے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اسی طرح جو گیزرز ہیں، ان کی صلاحیت کو بڑھایا جائے، یہ وہ اقدامات ہیں جن کے ذریعے ہم سالانہ ایک ارب ڈالر کی بچت کرسکتے ہیں، کابینہ نے اس حوالے سے فیصلہ کیا تھا تاہم اس میں صوبائی حکومتیں شریک نہیں تھیں تو آج این ای سی میں ہم اسے دوبارہ اس لیے لے کر گئے کہ وہاں اجلاس میں صوبائی حکومتیں بھی شریک تھیں۔