قلم زاریاں
محمد الطاف طاہر دومیلوی
altaftahir333@gmail.com
وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ چین دوررس نتائج کا حامل قرار پایا وزیر اعظم کےدورہ میں پاکستانی چینی کمپنیوں میں 32مفاہمتی سمجھوتے طے پائے اور ان پر دستخط ہوئے ان ایم او یوز میں آئی سی ٹی،الیکٹرانکس و گھریلو آلات ،ٹیکسٹائلز،چمڑا جفت سازی،ادویہ سازی،آٹوموبائل،زرعی شعبے شامل ہیں وزیراعظم شہباز شریف نے بزنس کانفرنس سے پر تاثیر خطاب فرمایا ان کا کہنا تھا کہ قرض نہیں کاروبار اور ترقی کے لئے آیا ہوں مشترکہ سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کئے جائیں ماضی پیچھے چھوڑتے ہوئے آگے بڑھنا بے۔قارئین پاک چین تعلقات کا آغاز 1962ءمیں ہوا یہ دوستی کا یہ طرہ امتیاز ہے کہ یہ ہمالیہ کی طرح بلند اور لازوال ہے اگر ہم پاکستان کی صنعتی اور دفاعی ترقی پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ اس میں چین کا بڑا کردار ہے شاہراہ ریشم کی تعمیر ،چشمہ ایٹمی ری ایکٹر کی تعمیر ،کوسٹل ہائی وے کی تعمیر سی پیک جیسے بڑے منصوبے پاک چین دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہیں چین پاکستان کا سب سے بڑا اتحادی ہے یہ امر قابل ذکر ہے کہ وطن عزیز میں 70فیصد منصوبے چین کی فنی مالی اور افرادی معاونت کی وجہ سے مکمل ہوئے۔اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کا مستقل ممبر ہونے کی وجہ سے چین ایک عالمی طاقت ہے اور جی ایٹ کا ممبر ہونے کے حوالے سے پاکستان کو ہر فورم پر مدد کرتا ہے پاکستان علاقائی صورتحال کے پیش نظر بہن کا انتہائی اہم دوست ہے تاریخ کی ورق گردانی کی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ 1955ءمیں بنڈوںگ کانفرنس میں پاکستان کے وزیر اعظم اور چینی وزیر اعظم کی ملاقاتیں ہوئیں اور اس کے بعد یہ سلسلہ آج تک قائم دکھائی دیتا ہے مشکل کی گھڑی میں دونوں ملک ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں امن و یا جنگ ،قدرتی آفات سیلاب کی تباہ کاریاں ہوں یا زلزلہ متاثرین کی بحالی چین نے پاکستان کی مدد کی ہے اقوام متحدہ کی رکنیت پر پاکستان نے چین کی بھر پور حمایت کی 1963ءمیں دونوں ملکوں کے درمیان سرحد بندی کی کوشش کا آغاز ہوا اور چین کے ساتھ ہی آئی اے کی پروازیں شروع ہوئیں چین نے ہمیشہ کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان کی حمایت کی 1965ءکی جنگ میں چین نے پاکستان کی سفارتی دفاعی اور مالی امداد کی پاکستان کی صنعتی ترقی میں بھی چین کا مثالی کردار ہے ٹیکسلا میں بھاری مشینی کمپلیکس اور اس کے ذیلی منصوبے لانڈھی میں مشین ٹول فیکٹری کا قیام اسلام آباد میں سپورٹس کمپلیکس اور پاک چائنا سنٹر کا قیام قابل ذکر ہیں 1969میں چین اور پاکستان کے درمیان شاہراہ قراقرم کی تعمیر کا آغاز ہوا یہ 1980 میں مکمل ہوئی چین پاکستان کو توانائی کے مسائل کے حل میں بھی معاونت کر رہا ہے چین پاکستان کو ایٹمی بجلی پیدا کرنے میں بھی بھر پور مدد کر رہا ہے چشنپ اور 1اور 2کے قیام کے لئے چین کا تعاون حوصلہ افزا ہے چین چولستان سولر انرجی پاور پلانٹ 1000MWکراچی میں کوئلے سے چلنے والے گرمی تھرمل پاور پلانٹ 6600میگا واٹ اور دیگر منصوبے شامل ہیں وزیر اعظم میاں شہباز شریف کا دورہ چین سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی اور دوطرفہ تعلقات بڑھیں گے اور مشترکہ سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہونگے اور وزیر اعظم میاں شہباز شریف کے دورہ چین کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔