دنیاوی زندگی کے بہترین دس دن۔۔۔

مروہ خان میرانی 
marwahkhan@hotmail.com

ماہ رمضان کے جانے کے بعد بہت سے مسلمانوں میں اداسی پھیل جاتی ہے جس طرح سے صحابہ کرام کے دور میں ہوا کرتا تھا۔ اور پھر مسلمان بیتاب ہو کے اگلے رمضان کی آمد کا انتظار میں لگ جاتا ہے۔ لیکن ہم مسلمانوں کے لیے خوشخبری ہے کہ عین دو مہینے بعد ہم پھر سے بہترین دس دن گزار سکتے ہیں جس میں عبادت نیکی تقوی قربانی جیسی بے انتہا نیکیاں کمانے کے لیے ہمارے پاس گولڈن ٹائم موجود ہوتا ہے۔ 
اور وہ دس دن ذی الحجہ حج کے پہلے عشرے کے ہیں۔ 
حدیث مبارکہ ہے۔ ذی الحجہ کے دس دن میں نیک اعمال اللہ تعالی کو اتنے پسند ہیں کہ ان دس دن کے برابر دوسرے دنوں کا مرتبہ نہیں ہے کسی نے عرض کیا اگر اس عشرہ کے علاوہ دوسرے دنوں میں کوئی شخص جہاد کرے؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا ان دس دن کے نیک اعمال کا مقابلہ دوسرے دنوں کا جہاد بھی نہیں کر سکتا۔ لیکن اگر کوئی شخص جہاد میں اپنی جان و مال لے کر جائے اور میدان جہاد میں دونوں چیزیں خرچ ہو جائیں تو یہ جہاد بے شک اس عشرے کے اعمال سے افضل ہو سکتا ہے۔ (بخاری)
مطلب یہ کہ ماہ ذی الحجہ حج کے پہلے دس دن میں نیک اعمال کا ثواب بہت زیادہ ہے دوسرے دنوں کے اعمال ان دس دنوں کے ثواب میں مقابلہ نہیں کر سکتے۔ بجز ایک صورت کے کہ کوئی شخص جہاد فی سبیل اللہ کرے اور میدان میں اپنی جان قربان کر دے تو یہ اعمال ان اعمال سے بڑھ سکتا ہے۔
کوئی دن ایسا نہیں جس میں اللہ تعالی کے نزدیک عمل صالح زیادہ معظم اور محبوب ہو ان ایام عشر سے۔ تم ان دنوں میں سبحان اللہ, الحمدللہ، لا الہ الا اللہ کثرت سے پڑھا کرو۔ (طبرانی)
رات کے قیام اور عبادت کے علاوہ جو چیز ہم رمضان کی کمی محسوس کرتے ہیں وہ روزہ ہے, ینہی وہ کمی بھی پوری ہو جاتی ہے ذیحج کے دس دن میں 
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذیحج کے پہلے عشرے میں ہر نیک عمل اللہ تعالی کو انتہائی محبوب ہے۔ ان دس دن میں ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر، ہر رات کا قیام لیلة القدر کے قیام کے برابر ہے۔ (ترمذی) 
یہ ایک ضعیف حدیث ہے لیکن علماءکرام کے مطابق ضعیف حدیث بھی فضائل کے مطابق قابل عمل ہوتی ہے۔ 
زمانہ رسالت میں عام طور سے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ اس عشرے کا ہر دن ہزار دنوں کے برابر ہے اور عرفہ کا تنہا دن فضیلت میں 10 ہزار دنوں کے برابر ہے- (بہیقی)
سبحان اللہ ان احادیث سے ثابت ہے کہ ان دس دنوں میں ہم خوب عبادت و ریاضت کر کے اجر و ثواب حاصل کر سکتے ہیں۔ 
9 ذیحج کی ایک خاص اہمیت ہے۔ 
ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: 
"یوم عرفہ وہ دن ہے جس میں شیطان سب سے زیادہ ذلیل ہوتا ہے اللہ کی وسیع بخشش کی وجہ سے"- (ابن ماجہ: 3023)
رسول کریم صلی اللہ علیہ ہ وسلم سے یوم عرفہ کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ پچھلے سال اور انے والے سال کے گناہوں کا کفارہ ہے"- (مسلم)
اس کے بعد قربانی کا ذکر آتا ہے۔ 
حدیث مبارکہ ہے جو شخص کو قربانی کی وسعت ہو اور وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے -(ابن ماجہ)
تو جن مسلمانوں نے قربانی کا ارادہ کیا ہوا ہے ان کے لیے غور طلب بات ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا:
"جس کے پاس قربانی کا جانور ہو (عید الاضحی کے دن) تو وہ ذیحج کے پہلے ایام میں داخل ہونے کے بعد اپنے بال اور ناخن تراشے"- (صحیح مسلم)
قربانی کرنے والوں کے لیے خوشخبری! 
ذیحج کے دسویں تاریخ کو خدا کے نزدیک تمام اعمال سے بہتر خون بہانا ہے۔ یہ قربانی قیامت کے دن اپنے بالوں اور کھروں وغیرہ کے ساتھ ائے گی۔ یہ نہایت ہی خوش ہونے کی بات ہے کہ قربانی کا خون زمین پر گرنے سے بیشتر اللہ تعالی کے حضور میں پیش کر دیا جاتا ہے"۔ (ترمذی)
"قربانی میں بہتر قربانی بکری کی ہوتی ہے"- ابو داو¿د)
بعض روایتوں میں مینڈے کی قربانی کو افضل بتایا گیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ قدرت ہو تو بکرے، بکری، مینڈھے، دنبے اور بھیڑ کی قربانی کرے۔ لیکن اگر قدرت نہ ہو تو گائے، بھینس، اونٹ وغیرہ میں شریک ہو جائے۔ 
اللہ تعالی ہم سب مسلمانوں کو یہ دنیا کے بہترین دس دن بہترین طریقے سے گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری عبادت قربانی ریاضت دعائیں اور خصوصا تقوی اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اللہ آمین۔

ای پیپر دی نیشن