مو لانا قاری حسین علی توحیدی

Jun 07, 2024

 منصور عبدالباری 

 منصور عبدالباری 

باربرس قبل آج کے دن راولپنڈی میں ایسی ہستی کی جدائی ہو ئی جس کی گرجدار آواز سے باطل لرزہ بر اندام ہوا کر تا تھا۔ خطیب اسلام پیر طر یقت اور روح رواں تحریک تحفظ ناموس رسالت مو لانا قاری حسین علی توحیدی ہر حیثیت میں رسول اللہ کی عظمت و شوکت اور اسلامی اقدارکے فروغ میں نمایا ں رہے۔7 جون2012 کوچند روزہ علالت کے بعد ممبر و محراب کی یہ شیر دل آواز ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خاموش ہو گئی۔ آپ خانقاء حسینیہ خیابان سرسید میں آسودہ خاک ہیں۔آج ان کا یوم وصال عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے۔آپ کے بڑے صاحبزادے سجادہ نشین خانقاء حسینیہ شریف پیر سید ثنا اللہ حسینی نے سالانہ دعائیہ تقریبات کو اہل غزہ سے منسو ب کر نے کا اعلان کیا ۔ بقائے اسلام کیلئے اہل غزہ کی قر بانیاں فراموش ہوں گی نہ ہی رائیگاں جائیں گی۔ مو لانا قاری حسین علی تو حیدی کا مشن بھی یہی تھا جب دین آزمائش مانگے تو سب کچھ پیش کردو، یہ ادا اللہ اور اس کے رسول ؐ کو بہت پسند ہے۔
 مو لانا قاری حسین علی تو حیدی بہت بڑے دینی وعلمی گھرانے سے تھے ، والد مولانا عبدالستار توحیدی اپنے وقت کے بڑے توحیدی مبلغین میں شامل تھے جنہوں نے اپنے دور میں توحید کا پرچم بلند کیا۔حضرت توحیدی نے اپنے والد محترم کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے عمومی طور پر خطہ پوٹھوہار اور خاص طور پر راولپنڈی میں توحید کی تبلیغ کا فریضہ بڑے احسن طریقے سے انجام دیا۔ ماشاء اللہ رمضان المبارک میں بورا مہینہ فی سبیل اللہ افطاری و لنگر کا اہتمام ہوتا ہے روزہ داروں کے لیے یہ سب فیض حضرت پیر حسین علی توحیدی کا ہے ۔آپ نے علمائے حق کے ساتھ کام کیا ، مولانا سعید الرحمن قاسمی لاہوری بھی انکے ہم عصر رہے ان علمائے اکرام و روحانی شخصیات سے آپ کا قلبی تعلق رہا ۔ آپ کاخواجہ خواجگان حضرت خواجہ خان محمد آف کندیاں ، شیخ الحدیث حضرت مولانا عبداللہ درخواستی ،حضرت مولانا پیر حافظ غلام حبیب نقشبندی آف چکوال، حضرت پیرنفیس الحسن شاہ لاہور ، حضرت مولانا عبدالرحمن اشرفی جامعہ اشرفیہ لاہور، حضرت مولانا احمد علی لاہوری ،حضرت مولانا مفتی محمود حضرت شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان ، مولانا فضل الرحمن امیر جمیعتِ علمائے اسلام (ف)۔ حضرت مولانا سمیع الحق شہید اکوڑہ خٹک۔ حضرت مولانا سرفراز خان صفدر۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا قاضی خلیل الرحمن قریشی۔ حضرت مولانا صوفی عبدالحمید سواتی۔ حضرت مولانا عبید اللہ جامعہ اشرفیہ۔شیخ الحدیث حضرت مولانا غلام غوث ہزاروی اور قاضی حسین احمد امیر جماعتِ اسلامی سمیت جید علمائے اکرام و اکابرینِ امت سے دینی و قلبی تعلق رہا۔ دینی خدمات کے ساتھ آپ ہر وقت سماجی اور سیاسی کاموں میںپیش پیش رہتے۔ آپ نے 1982ء میں والد حضرت مولانا عبد الستار توحیدی کے زیر سایہ مرکزی جامع مسجد مکیّ کی بنیاد ڈالی ۔ اس دوران جید علمائِ کرام مولانا پیر عبدالحفیظ مکی، حضرت شیخ الحدیث مفتی ولی حسن ٹونکی، حضرت مولانا محمد مکی حجازی اس مرکز میں درس وتدریس کے فرئض انجام دیتے رہے۔ مرکزی جامع مسجد مکی سے متصل مدرسہ جامعہ عربیہ اسلامیہ حسینیہ آج تک ہزاروں طلبہ کو اپنی آغوش میں لئے خدمت کا سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔ جہاں مولانا حسین علی کے سب سے بڑے بیٹے قاری پیر ثناء اللہ الحسینی مر کز حسینیہ کے مہتمم ہیں اور خطابت و امامت کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ دوسرے صاحبزادے حضرت پیر قاری سمیع اللہ الحسینی مسجد و مدرسہ کی نظامت کے ساتھ ساتھ چکری روڈ میں واقعہ دینی ادارہ کے سربراہ ہیں۔تیسرے اور سب سے چھوٹے صاحبزادے قاری عطا رالمحسن اسی مرکز سے وابستہ ہیں۔ خانقاہ حسینیہ پیر سید ثناء اللہ حسینی کی زیرِ نگرانی اپنے فیوض و برکات معاشرہ میں پھیلا رہی ہے۔

مزیدخبریں