اسلام آباد (عترت جعفری) قومی اسمبلی کے مطابق آئندہ مالی سال کا بجٹ 12 جون کو پیش ہوگا تاہم ابھی وزارت خزانہ کی طرف سے تاریخ کی توثیق نہیں کی گئی۔ اگر مالی سال کا بجٹ 12 جون کو پیش بھی ہو گیا تو اس کی منظوری 9 روز یا 7 ورکنگ ڈیز میں دینا پڑے گی۔ وفاقی بجٹ ایسے وقت پر پیش ہو رہا ہے جب قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی بھی موجود نہیں اور سینٹ کی کمیٹی بھی ابھی تشکیل نہیں پائی ہے، بجٹ 12 جون کو پیش ہوگا جس کے بعد عید کی تعطیلات شروع ہوں جائیں گی، جمعرات 20 جون سے اس پر بحث شرو ع ہوگی۔ اس کے بعد جمعہ کا ایک ورکنگ ڈے ہے، ہفتہ اور اتوار کی چھٹی ہوتی ہے، یہ قومی اسمبلی کی صوابدید ہے کہ وہ ان دو چھٹی کے ایام میں اپنے کام کو جاری رکھے یا اجلاس کو دو روز کے لئے ملتوی رکھے۔ امکان ہے کہ اجلاس ان دو چھٹیوں میں جاری رکھا جائے گا۔ قومی بجٹ پر بحث، مطالبات زر کی منظوری، کٹوتی کی تحاریک پر بحث، فائنانس بل کی منظوری 28 اپریل تک دے دی جائے گی اور اسی کے دوران وزیر خزانہ بحث سمیٹیں گے، اور فائنانس بل میں ضروری رد و بدل کا بھی اعلان کریں گے۔ قواعد کے مطابق سینٹ کی فائنانس کمیٹی میں بجٹ پر سفارشات کے لیے 14 روز کی میعاد مقرر کی گئی ہے، تاہم اس بار14روز کا وقت نہیں، اور نہ فنانس کمیٹی موجود ہے، ممکنہ طور پر چیئرمین سینٹ بجٹ کے اعلان سے پہلے اگر کمیٹی نہیں بناتے تو بجٹ پر سفارشات کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دینا پڑے گی، اور اسے اپنی سفارشات مرتب کرنے کے لیے تین سے چار روز ہی ملیں گے، بجٹ کی منظوری کا عمل ایک روز آگے جا سکتا ہے تاہم 30 جون تک تو ہر حال میں اس سارے عمل کو مکمل کرنا ہے، جبکہ اس عرصے میں ضمنی بجٹ بھی پیش ہونا ہے اور اس کی منظوری ہونا ہے، 12 جون کو متوقع قومی بجٹ کی مختلف فورم پر منظوری کا عمل بھی ابھی باقی ہے، جن میں این ای سی ، اور کابینہ شامل ہے۔ 10 جون سے ہنگامہ خیز ایام شروع ہوں گے، قومی اسمبلی اور سینٹ کی تشکیل کے بعد کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود بھی دونوں ایوانوں کی فائنانس کمیٹیز کو تشکیل نہیں دیا جا سکا ہے۔