لاہور(نامہ نگار)آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے سخت احکامات کے باوجود شہریوں کیخلاف جھوٹے مقدمات درح کرنے انکو ڈرا دھمکا کر لاکھوں روپے رشوت لینے کے واقعات میں کمی نہ آسکی۔اسلام پورہ کے عون کاظمی نے ڈی آئی جی آپریشنز کے دفتر میں کھلی کچہری میں درخواست دیتے ہوئے بتایا کہ چند روز قبل تھانہ اسلام پورہ کے اے ایس آئی فیاض نے بغیر وردی اہلکاروں کے ہمراہ اسے گرفتار کیا جہاں لوگوں کی موجودگی میں اے ایس آئی فیاض سے تلخ کلامی ہوئی اور اسے گرفتار کرنے کی وجہ دریافت کی ۔ر اے ایس آئی فیاض نے بتایا کہ وہ تھانہ اسلام پورہ تعینات اور عون کاظمی 324کا عدالتی اشتہاری ہے جس میں اسے گرفتار کیا جا رہا ہے۔ تھانہ اسلام پورہ پہنچتے ہی وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا اور اسے ننگا کرکے ویڈیو بنائی ۔میرا بھائی اور محلے دار جاوید تھانہ پہنچے اور اے ایس آئی فیاض نے تین لاکھ روپے رشوت لینے کے باوجود جھوٹا مقدمہ درج کردیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز محمد فیصل کامران نے کھلی کچہری کے دوران ہی ایس پی سٹی قاضی علی رضا سے فون پر رابطہ کیا اور رپورٹ طلب کی اور اسکی گرفتاری اور مقدمہ اندراج کا حکم دیدیا جبکہ عون کاظمی کیخلاف درج مقدمہ خارج کرنے کا حکم دیا۔
کے احکامات جاری کئے ہیں۔عدالت سے ضمانت حاصل کرنے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شکایت سیل میں حصول انصاف کیلئے درخواست دی گئی جو اگلے روز ڈی ایس پی اسلام پورہ کے دفتر سے بلاوا آگیا جہاں اپنے گواہان کے ہمراہ پیش ہوا اور گواہان عمران اور جاوید نے حلف دیتے ہوئے اپنے بیانات ریکارڈ کرائے جہاں معلوم ہوا کہ اے ایس آئی فیاض کو معطل کرکے محکمانہ انکوائری لگا دی گئی ہے۔اگلے روز اے ایس آئی فیاض بھی ڈی ایس پی آفس پہنچا جہاں اس نے دھمکیاں دینا شروع کر دیں کہ اگر اپنی درخواست واپس نہ لی تو تمہارے بھائی اور دوسرے گواہ کو بھی اٹھا لونگا اور انکے خلاف جھوٹے مقدمات درج کردونگا۔ وہ بحال بھی ہو چکا ہے اور اب تھانہ سبزہ زار تعینات ہے۔ اب تم لوگوں کو نہیں چھوڑوں گا۔درخواست گزار عون کاظمی کے مطابق ایس پی سٹی قاضی علی رضا نے اسے اپنے پاس بلایا اور مکمل انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔