وزارتیں، عہدے ٹھکرانے کے بعد یونیفکیشن بلاک کے خلاف سیاسی محاذ آرائی میں کمی

Mar 07, 2011

سفیر یاؤ جنگ
لاہور (خبرنگار خصوصی) پنجاب اسمبلی میں یونیفکیشن بلاک کی جانب سے وزارتیں اور حکومتی عہدے ٹھکرانے کے اعلان کے بعد فارورڈ بلاک کے خلاف جاری سیاسی محاذ آرائی میں کمی آ گئی ہے اور ان کا یہ موقف غالب آ رہا ہے کہ انہوں نے پنجاب حکومت کی حمایت کا فیصلہ اصولی بنیاد پر کیا۔ ان کا یہ عمل وزارتوں سے مشروط نہیں تھا دوسری جانب ق لیگ کی جانب سے یونیفکیشن بلاک کو پنجاب اسمبلی میں علیحدہ نشستوں کی الاٹمنٹ کے بعد یہ اقدام عدلیہ میں چیلنج کرنے کے اعلان کے باوجود ابھی تک ق لیگ عدلیہ سے رجوع نہیں کر سکی۔ پیپلز پارٹی اور ق لیگ اس حوالے سے ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال رہے ہیں۔ آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاسی تاریخ میں فارورڈ بلاک کی سیاست جمہوریت اور سیاست کیلئے اچھا رجحان نہیں رہا لیکن پنجاب اسمبلی میں یونیفکیشن بلاک نے ارکان اسمبلی کی اکثریت کی حمایت حاصل کرکے نہ صرف اپنا اصولی مو¿قف منوانا بلکہ یہ بھی ثابت کیا ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر حیثیت پارلیمانی پارٹی کی ہے نہ کہ پارلیمانی لیڈر کی۔ اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں بھی انہوں نے اپنے مو¿قف کے اظہار کیلئے حکمت عملی طے کر لی ہے اور اپنے اوپر اٹھنے والے سوالات کے جواب کی تیاری بھی کر رکھی ہے۔ دوسری جانب مسلم لیگ ق اپنے اس مو¿قف پر قائم ہے کہ یونیفکیشن بلاک کی کوئی قانونی آئینی پوزیشن نہیں ان کے خلاف ریفرنس بھیجے جا چکے ہیں اس کا جواب نہ آنے پر عدلیہ سے رجوع کیا جائے گا۔ پنجاب اسمبلی میں یونیفکیشن بلاک کے 9 ارکان کے خلاف ریفرنس بھیجنے کے بعد سپیکر کی جانب سے ہونے والی معذرت نے خود ق لیگ کے سامنے سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے کہ اب وہ عدالت سے رجوع کرتے ہیں یا نہیں کیونکہ اسمبلی سیکرٹریٹ کا کہنا ہے کہ ریفرنس کے حوالہ سے کسی فیصلہ سے قبل خود چودھری ظہیر الدین کو ثابت کرنا پڑے گا کہ وہ پارلیمانی لیڈر ہیں اور اس فیصلہ تک ریفرنس آگے الیکشن کمشنر کو نہیں بھیجے جا سکتے۔ وزیراعلی پنجاب شہباز شریف یونیفکیشن بلاک کی جانب سے وزارتیں نہ لینے کے اعلان کو سراہتے ہوئے اعلان کر چکے ہیں کہ پنجاب حکومت دیگر ارکان کی طرح یونیفکیشن بلاک کے ارکان کے حلقوں کے مسائل کو بھی خصوصی ترجیح دے گی۔ فارورڈ بلاک کے رہنما میاں عطا مانیکا کا کہنا ہے کہ پارلیمانی پارٹی کی اکثریت کے پاس فیصلوں کا اختیار ہے نہ کہ ایسے کسی پارلیمانی لیڈر کے پاس جس کے پیچھے ارکان نہیں اگر ہمارے خلاف ان کا کوئی قانونی کیس ہوتا تو یہ عدالت سے رجوع کرتے۔
یونیفکیشن بلاک
مزیدخبریں