لاہور (معین اظہر سے ) الیکشن سے قبل عوام کی تقدیر بدلنے والی بڑی سیاسی جماعتوں اپنے ٹکٹ کے حصول کے درخواستیں طلب کر لی ہیں لیکن کوئی ضابطہ اخلاق جاری نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے ، چور ، ڈاکو ، لٹیرے ، ٹیکس چور ، بجلی چور ، سزا یافتہ، ملک کی دولت لوٹنے والے ، اور آرٹیکل 62 اور 63 پر پورے نہ اترنے والے ان سیاسی جماعتوں کے ٹکٹ کے لئے درخواست کے ساتھ پیسے دے سکتے ہیں۔ مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی ، تحریک انصاف کی طرف سے درخواستوں کی ساتھ رقم جمع کر وانے کا کہا ہے یہ رقم ناقابل واپسی ہوگی یہ رقم اگر کسی سزا یافتہ یا ملک دشمن یا کسی ایسے فرد نے جس نے ملک کی دولت لوٹی ہے جمع کروائی ہے سیاسی جماعتیں یہ رقم کیسے خرچ کر سکتی ہیں۔ مسلم لیگ ن نے الیکشن کی ٹکٹ کے لئے جو درخواستیں مانگی ہیں اس میں کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں کوئی بھی امیدوار درخواست دے سکتا ہے اور اس کے ساتھ وہ 50 ہزار روپے کا ڈرافٹ بھی لگائے گا ۔ صوبائی اسمبلی کا امیدوار 30 ہزار کا بنک ڈرافٹ دے گا ۔ جبکہ قومی اسمبلی کی مخصوس نشست پر1 لاکھ فیس طلب کی گئی ہے ،صوبائی اسمبلی کی درخواست کے ساتھ 75 ہزار فیس طلب کی گئی ہے۔ اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی نے پارٹی ٹکٹ کے لئے قومی اسمبلی کی نشست پر درخواست کے لئے 40 ہزار ، جبکہ صوبائی اسمبلی کے لئے فیس 30 ہزار مقرر کی ہے جو درخواست کے ساتھ جمع کروانے کی ضرورت ہے ۔ اسی طرح پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کی درخواست کے ساتھ 27 ہزار فیس طلب کی ہے ، جبکہ صوبائی اسمبلی کے لئے 17 ہزار فیس طلب کی ہے جبکہ 35 سال سے کم عمر افراد کے لئے 7 ہزار فیس درخواست کے ساتھ طلب کی ہے ۔ یہ تمام فیس ناقابل واپسی ہیں جو سیاسی جماعتیں استعمال کریں گی تاہم آئیں کے آرٹیکل 62 اور 63 کے علاوہ، ٹیکس چور ، اپنی قرضہ معاف کروانے والے ، بجلی چور ، گیس چور اور دیگر افراد الیکشن نہیں لڑ سکتے ہیں۔ صرف تحریک انصاف نے درخواست سے پہلے تین سال کے ٹیکس جمع کروانے کی تفصیلات مانگی ہیں۔ ماضی میں بھی سیاسی جماعتوں کی طرف سے ایسے افراد کو درخواستیں دی جاتی رہی ہیں جو بعد میں نااہل ہو گئے تاہم ان سیاسی جماعتوں سے اس سیٹ پر ہونے والے الیکشن کے اخراجات نہیں لئے گئے وہ پیسے بھی عوام کے ٹیکسوں سے ادا کئے گئے ہیں۔
رپورٹ